پاکستان میں زندگی مشکل سے مشکل تر بنائی جارہی ہے،،،کچھ
لوگ جن کی
تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے،،،بلاشبہ وہ اس زمین اور اس میں بسنے والے
انسانوں کی تقدیر کے مالک ہیں،،،!
پاکستان کی پچاسی فیصد آبادی یا یوں کہہ لیں کہ انسانوں کی زندگی کا معیار
نیچے سے اب زمین بوس ہورہا ہے،،،!
غریب انسان یا اک ایسا طبقہ جو اب تک اس طبقاتی جنگ میں بنا ہتھیار کے
لڑ رہا ہے وہ اب تک یہ سمجھ نہیں پایا کہ وہ جنگ کب تک لڑے گا،،،،یا یوں
کہہ لیجئے کہ اس جنگ میں ہی اسکی بقاء پوشیدہ ہے،،،!!
خیر،،،آئیں اک عام انسان کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں،،،!!
ماں طرح طرح کی آزمائشوں کے بعد بمشکل خود قربان ہوکر سرکاری ہسپتال کے
میلے سے بیڈ پر اک نئی زندگی کو جنم دیتی ہے،،،!
وہ معصوم پاکستان کے اس میلے سے سرکار کے ہسپٹل میں پیدا ہونے پر زور زور
سے روتا ہے،،،مگر اس کی فریاد کوئی نہیں سنتا،،،،!
پھر اگر وہ ہسپٹل میں چوری یا یوں کہہ لیں کڈنیپ ہونے سے بچ جائے،،،یا وہاں
کے
آدم خور چوہوں کی نظر اس پر نہ پڑے تو بحفاظت گھر آجاتا ہے،،،!!
پھر وہ کبھی کبھی بجلی گیس نہ ہونے کے باوجود ،یا کبھی کبھی ملنے کی سعادت
حاصل کرتا ہے،،،!!
سکول میں ظالم قسم کے ٹیچر جو گھر بیوی بچوں کا غصہ وہاںکے مظلوم بچوں پر
اتارا
کرتے ہیں،،،ان کے رحم و کرم پر رہ جاتا ہے،،،!!
کبھی کبھی بجلی کا مکھڑا نظر آتا ہے،سرکار کے پانی کے نلکے سے کبھی پانی
کبھی
ہوا کی آنکھ مچولی دیکھ دیکھ کر بڑا ہوتا ہے،،،!!
غذائی قلت اسے چھوٹے قد،،،کمزور ہڈیوں،،،پچکے ہوئے گالوں کا تحفہ دیتی
ہے،،،!!!
لڑکھڑاتا ہوا بڑا ہونے کے بعدجب وہ سمپل بی اے،،یا،،ایم اے کی ڈگری لے کر
مارکیٹ
میں نکلتا ہے تو کوئی ڈھنگ کی نوکری ملتی ہے،،،نہ شادی کےواسطے کوئی ڈھنگ
کی لڑکی ملتی ہے،،،!!
سالوں کا سفر صدیوں میں طے کر کر کے اس کے پاؤں جل جاتے ہیں،،،!
بس جلےہوئے پاؤں،،بےحس سوسائٹی،،بے شرم حکومت،،،یہ سوسائٹی جو اب مادہ پرست
بن چکی ہے،،،جہاں انسانوں سے ذیادہ سڑکوں پر انویسٹ کیا جاتا
ہے،،،تعلیم،،،صحت،،،
غذا،،،اچھی زندگی،،،سیفٹی،،،اچھا مستقبل انسانوں سے کوسوں دور کر دیا گیا
ہے،،،!!
بس،،،جلےپاؤں،،،اور،،،قبر کا اندھیرا،،،یہ ہے ہمارا آنے والا کل،،،،!!!
|