میٹرو پل کے اوپر نیچے۔۔!

ویسے تو سارے ملک میں سڑکیں اور پل بنتے رہتے ہیں مگر میٹرو بس منصوبے کو پنجاب حکومت نے اشتہارات کی مدد سے بہت ہی خاص بنا دیا تھا جسے تاریخ کبھی نہیں بھول سکتی ۔ ہر دن ہزاروں لوگ اس پر سفر کر کے لطف اندوز ہوتے ہیں اور اپنی منزل پاتے ہیں لیکن اگر گہری نظر سے دیکھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ میٹرو بس تو بن گیٔ اور یہ منصوبہ کامیاب ہو کر چل بھی پڑا مگر اس پل کے اوپر اور نیچے گداگر ویسے ہی موجود ہیں بلکہ پہلے کی نسبت زیادہ ہو چکے ہیں ، ہمارے حکمرانوں کو ان منصوبہ جات پر اربوں کھربوں روپے خرچ کرنے تو آتے ہیں مگر غریب کیسے زندگی گزار رہا ہے یہ سوچ تک نہیں آتی ۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ لاہور کی میٹروبس کے ہر سٹاپ پر کیسے بھکاری بھیک مانگتے ہیں اور معذور افراد اپنی چادر پھیلائے ان پلوں پر بھیک کی غرض سے شام تک بیٹھے رہتے ہیں کیا ہمارے ملک میں اربوں کھربوں روپے کے پروجیکٹس اس لیے بنائے جاتے ہیں کہ غریب کو بس اتنی سہولت میسر ہو کہ وہ ان سڑکوں اور پلوں پر سردی و گرمی کا موسم دیکھے بغیر بھیک ما نگتا رہے سڑکیں اور پل بننے سے انسان کو شعور نہیں آجاتا انسان کی کردار سازی کے لیے سب سے اہم تعلیم دینا ہے اور اسے عقل و شعور سے آشنا کیا جاتا ہے ۔ حلال و حرام کی تمیز سکھایٔ جاتی ہے حق و باطل اس پر ظاہر کیا جاتا ہے لہٰذا انسا ن کی کردار سازی سڑکوں اور پلوں پر نہیں ہو گی اسکا ثبوت یہ ہے کہ یہی عوام ان سڑکوں اور پلوں پر پان کھا کر تھوکتے ہیں حالانکہ پاس ڈسٹ بین بھی لگی ہوتی ہے ۔ اور راہ چلتے چیزیں کھا کر انکے ریپرز وہیں پھینک دیتے ہیں ۔

اسکا مطلب یہ ہے کہ جب تک عوام کو تعلیم مہیا نہیں کی جائے گی تب تک حکوبت کے بنائے ہوئے پل اور سڑکیں کسی کام کے نہیں ورنہ میٹرو بس منصوبے کی مثال یہی ہے اگر ایک گھر میں بچوں سمیت ماں باپ رہتے ہوں ، پھر ایک دن ان بچوں کی ماں کا انتقال ہو جائے اور گھر میں ماں کا جنازہ پڑا ہو بچے بلک بلک کر روتے رہیں لوگ تعزیت کرکے چلتے بنتے ہوں مگر ماں کے کفن دفن کے لیے پیسے تک نہ ہوں اور باپ باہر جائے اور بغیر ایڈوانس دیے پہلی قسط پر موٹر بائیک گھر پر لے آئے اور بچوں کو بہلانے کے لیے ان سے کہے آؤ میں تمہیں اس پر سیر کروا کر لاتا ہوں ۔ مگر ان بچوں اور انکے حال و مستقبل کی رتی برابر بھی فکر نہ کرے یہ مثال بظاہر تو بہت تنقیدی نظر آتی ہو گی لیکن میں نے پھر بھی اپنے الفاظوں کو زیبِ تن کرکے مثال دی ہے اور اس مثال میں اُس بے فکر باپ سے مراد حکمران ، بچوں سے مراد عوام ، بے دم پڑی ہویٔ ماں سے مراد یہ ملک اور اسکے بے تحاشہ مسائل اور اس موٹر بائیک سے آپ میٹرو بس منصوبہ مراد لے سکتے ہیں یعنی عوام کی جو بنیادی ضروریات ہیں انسے ہٹ کر ہر وہ کام ہمارے حکمران کرتے جا رہے ہیں جن سے انکی اپنی ذاتی شہرت ہو۔ مسئلہ اصل میں یہ ہے کہ جب عوام کو ان سڑکوں اور پلوں پر چلنے کی تمیز تک ہی نہیں ہے تو کیا فائدہ ایسے منصوبوں کا ۔۔؟؟؟ لہٰذا ایسے منصوبے تب ہی کا میاب ہو سکتے ہیں جب عام آدمی کو تعلیم و شعور آئے گا ورنہ یہی لوگ ان پل اور سڑکوں پر بھیک بھی مانگتے رہیں گے ، نشہ آور انجیکشن لگا کر فٹ پاتھ پر سوئے بھی رہیں گے اور پان کھا کر تھوکتے بھی رہیں گے۔

بہر کیف ان پل اور سڑکوں کی بجائے گداگری ختم کرنے کے لیے تعلیم اور روزگار کے ذرائع عوام کو مہیا کرنا سب بے اہم ہے ۔ ورنہ یہ ساری شہرتیں جنہیں کاوشوں کا نام دے کر حکمرانوں کی طرف سے عوام کو بہلایا جاتا ہے یہ کسی کام کے نہیں ۔۔۔!
 

Osama Siddiq
About the Author: Osama Siddiq Read More Articles by Osama Siddiq: 35 Articles with 25132 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.