رمضان المبارک اور شیاطین

ابوہُریرہ رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا
(اِذا دخَلَ شھرُ رمضانُ فُتِحت اَبوابُ السَّماءِ وغُلِّقت اَبوابُ جھنَّمَ و سُلسِلَت الشیٰطین ::: جب رمضان داخل ہوتا ہے تو شیطانوں کو زنجیریں پہنا دی جاتی ہیں اور آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں)
صحیح البُخاری حدیث /1899 ،

اس حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ ماہِ مقدس رمضان المبارک میں شیاطین کو مکمل پابند کر دیا جاتا ہے ، تو یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب شیاطین قید میں ہوتے ہیں تو وہ کون سا شیطان ہے جو انسان کو بلکہ ایک مسلمان کو اس حد تک بہکا دیتا ہے کہ وہ اس مبارک مہینے میں بھی لوگوں کو ایذا دینے سے نہیں چُوکتا ، اور یہ ایذا رسانی کا کام مختلف انداز میں چہار سُو دکھائی دیتا ہے ، ماہِ مقدس رمضان المبارک میں کھلے عام کھانا پینا ، ٹی وی پر اسلام کے نام نہاد مولانا حضرات کی عورتوں کے ساتھ مخلوط افطار پارٹیاں ، شو بز کے وہ افراد جو شاید خود بھی اسلام کے صحیح طور طریقوں سے واقف نہیں ہوتے وہ مختلف چینلز پر اسکالرز کے فرائض انجام دے رہے ہوتے ہیں ، مشہورِ عام فلمی گیتوں کی طرز پر نعتیہ کلام جھوم جھوم کر پیش کیا جا رہا ہوتا ہے ، عیش و نشاط کی محفلوں میں اذکار بیان کیئے جا رہے ہوتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے نامحرم سے سختی سے پردے کا حکم دیا ہے لیکن افسوس ، افسوس کہ آج کے علمائے کرام خود ان مخلوط محفلوں میں براجمان دکھائی دیتے ہیں ، سحر اور افطار میں باقاعدگی سے اسلام کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اور پیمرا چُپ کی بکل مارے بیٹھا رہتا ہے ، کیا مسلمانوں کے دل و دماغ مکمل طور پر شیطان کے تابع ہو چکے ہیں ۔؟۔۔ کیا انسانیت ختم ہو چکی ہے ۔؟۔۔ کیا کوئی ایک بھی اللہ کا سچا نام لیوا باقی نہیں رہا جو ان خرافات پر انگلی اٹھا سکے ۔۔؟۔۔ شیاطین کے پابندِ سلاسل ہونے کے باوجود مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد گناہوں میں ملوث نظر آتی ہے ۔۔۔ کیا روزہ صرف بھوکا پیاسا رہنے کا نام ہے ۔۔؟۔۔

اس بھوک پیاس کو برداشت کرنا اور باقی کے تمام تر معمولاتِ زندگی ترک نہ کرنا ، خود کو نماز کا ، تلاوت کا پابند نہ کرنا ، اپنے پڑوسیوں کا خیال نہ رکھنا ، کسی بھوکے لکو کھانا نہ کھلانا ، لغو اور بیہودہ باتوں سے پرہیز نہ کرنا ، اپنے نفس پر قابو نہ رکھنا ، تو کیا ایسے میں یہ بھوک اور پیاس آخرت میں کوئی فائدہ سے گی ۔۔؟۔۔ جبکہ اللہ کا فرمان اس حدیثِ مبارکہ سے بھی ثابت ہے کہ ۔۔۔
ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا
( الصِّیَامُ جُنَّۃٌ فلا یَرفُث ولا یَجہَل وَاِن امرُؤٌ قَاتَلَہُ اَو شَاتَمَہُ فَلیَقُل اِنی صَائِمٌ مَرَّتَینِ وَالَّذِی نَفسِی بیدہ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ اَطیَبُ عِندَ اللَّہِ تَعَالَی من رِیحِ المِسکِ یَترُکُ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ وَشَہوَتَہُ مِن اَجلِی الصِّیَامُ لی واَنا اَجزِی بِہِ وَالحَسَنَۃُ بِعَشرِ اَمثَالِہَا روزہ جہنم کے عذاب کے سامنےڈھال ہے ، لہذا روزہ دار نہ تو ہمبستری کرے اور نہ ہی جہالت والا کوئی کام جیسا کہ اگر کوئی اُسکے ساتھ لڑائی کرے یا گالی دے تو روزہ دار دو دفعہ کہے میں تو روزے میں ہوں ، اور اُسکی قسم جِس کے ہاتھ میں میری جان ہے ،

روزہ دار کے مُنہ کی بو اللہ کےہاں مِسک کی خُوشبُو سے زیادہ پاکیزہ یعنی محبُوب ہے، ۔اللہ کا فرمان ہے کہ روزہ دار میرے لیے اپنا کھانا ، پینا ، اور خواہشات چھوڑتا ہے ، روزہ میری خاطر ہے تو میں ہی اُسکا ثواب دوں گا اوربےشک ایک نیکی کاثواب دس نیکیوں کے برابر ہے
صحیح البُخاری،حدیث
1795
اور بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی ماہِ مقدس میں ایذا رسانی کا یہ سلسلہ دراز ہوتا چلا جاتا ہے کہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے دو دن قبل ہی پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ کر دیا جاتا ہے کہ وہ ایک عام آدمی کی پہبنچ سے سے دور ہوجاتی ہیں ، چینی کی قیمت میں صرف اضافہ ہی نہیں کیا جاتا بلکہ ذخیرہ انوز مارکیٹ میں کمیاب کر کے بلیک میں چینی فروخت کرنا شروع کر دیتے ہیں ،

اے مسلمان آخر تجھے کس چیز کی ہوس ہے ۔؟۔ کیوں تیرے پیٹ کا دوزخ نہیں بھرتا ۔؟۔۔ دوسرے ممالک میں جب کرسمس ، ایسٹر ، ہولو وین جیسے تہوار آتے ہیں تو مسلمان ممالک میں بھی بلیک فرائیڈے کے نام سے ہر ہر چیز پر ڈسکاونٹ دیا جاتا ہے ، مققمِ حیرت نہیں کہ انہی مسلمان ممالک میں رمضان جیسے مقدس مہینے میں کسی بلیک ، وائٹ فرائیڈے کا نظام وجود میں نہیں آتا کہ جس میں غریب لوگ بھی اللہ کی نعمتوں سے لطف اندوز ہو سکیں ، بلکہ صاف کہوں تو اس مبارک مہینے میں تو عام آدمی کے منہ سے رزق کا وہ نوالہ بھی چھین لیا جاتا ہے جوکہ اُسے عام دِنوں میں میسر ہوتا ہے ، دودھ ، چینی ، کوکنگ آئل ، گھی ، پیاز ، آلو ، ٹماٹر ، کھجور غرض ہر وہ چیز جس کا تصور رمضان سے جُڑا ہو اس قدر مہنگی کر دی جاتی ہے کہ کسی عام بندے کی پہنچ سے مکمل باہر ہو جاتی ہے ،اور بےحسی کا وہ عالم کہ ایک گھر میں تو عمدہ سے عمدہ پکوان پک رہے ہوتے ہیں جن کی خوشبوئیں پڑوسیوں کے صبر کا امتحان لے رہی ہوتی ہیں اور پڑوسی پانی یا کھجور یا بچے ہوئے سالن روٹی ، سے روزہ افطار کرنے کی تیاری کر رہا ہوتا ہے ، اسلام نے ذخیرہ اندوزی کی سخت ممانعت کی ہے لیکن افسوس صد افسوس کہ رماضان المبارک میں یہ ذخیرہ اندوزی ، منافع خوری اور مہناگئی عروج پر نظر آتے ہیں ، تب میرے دل و دماغ میں پھر وہی سوال سر اٹاھات ہے کہ شیاطین تو پابند ہیں پھر یہ کون ہے جو ہمیں ہماری راہ سے بھٹکا رہا ہے ۔۔؟۔۔

یہی نہیں ایذا رسانی کا ایک اور تکلیف دہ سلسلہ ہے " لوڈ شیڈنگ " غیر ممالک میں دیکھا جائے تو اشیائے خوردونوش کے ساتھ ساتھ ساتھ اور بہت سے معاملات میں خصوصی سہولتیں دی جاتی ہیں لیکن یہاں بھی مقامِ افسوس کہ ہمارے حکمرانِ اعلیٰ مہنگائی کے ساتھ ساتھ بطورِ خاص " لوڈ شیڈنگ " کا تحفہ بھی ضرور دیتے ہیں ، نہ افطار کے ٹائم کا احساس نہ سحری کا ، بے حس حکمران ہر احساس سے عاری ہو چکے ہیں سوائے زبانی جمع خرچ کے ، جھوٹے وعدوں کے ان کے پاس عوام کے لیئے کچھ بھی نہیں ، کبھی بھی نہیں حتیٰ کہ رمضان میں بھی نہیں ، شیطان تو قید ہے نہ ۔۔؟۔۔۔ پھر حکمرانوں پر کون سا شیطان حکمرانی کرتا ہے جو بلکل ہی خوفِ خدا سے عاری ہو چکے ہیں ۔؟۔۔ کاش اپنے بڑے بڑے محلوں ، اپنی عیاشی سے فرصت نکال کر حکمران ایک بار ایک نظر بلکتی عوام پر بھی ڈال لیں ، شاید ، شاید کہ ان کے دل پر کسی کی بےبسی اثر کر جائے ۔۔ کاش کبھی روٹی کے نوالوں کے لیئے ترستے ہوئے عوام کی حالتِ زار سے واقفیت ہو جائے ، کاش رمضان کے تقدس کی خاطر ہی خوفِ خدا کے لیئے ہی انسانیت کا جامعہ زیب تن کر لیں ۔

رمضان المبارک وہ خاص مہینہ ہے جس میں سچی عبادت سے چہرے پر نور اور دل میں نورانیت پیدا ہوتی ہے اور سچی عبادت صرف اس وقت ممکن ہے جب دل میں خوفِ خدا موجود ہو کہ یہ وہ مبارک مہینہ ہے جسے ایک خاص تقدس ایک خاص اعزاز دے کر، ایک سربلندی دے کر اس لیے منتخب فرمایا گیا کہ اس میں اللہ کا کلام نازل ہوا۔ نبیﷺ پر جو کلام الہی نازل ہوا اس کی ابتدا رمضان المبارک ہی میں ہوئی اور قرآن کریم بھی سارے کا سارا علم الہی سے لوحِ محفوظ میں آیا، لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر رمضان المبارک میں منتقل فرمایا گیا اور نزول وحی کی ابتدا اسی ماہِ مبارک میں ہوئی پھر مسلسل نازل ہوتا رہا۔ یہ مہینہ تو دلوں میں طہارت اور پاکیزگی پیدا کرتا ہے ، خدا کے قریب کرتا ہے ، یہ مہینہ تو دلوں میں محبت اور یگانگت جگاتا ہے ، یہ مہینہ تو دلوں پر لگی مہر کو ختم کرنے کا سبب بنتا ہے ، کاش تمام لوگ ایک خدا کی وحدانیت پر کامل یقین رکھیں تو اعتقاد کی کمزوریاں ، اور فضول رسومات کی پیرویاں ، ہمارے کردار کی خامیاں سب دم توڑ جائیں گی اور تب صرف رمضان المبارک میں ہی نہیں ہر پل ہر دن احساس ہو گا کہ شیاطین قید میں ہیں ،

Rehana Parveen
About the Author: Rehana Parveen Read More Articles by Rehana Parveen: 17 Articles with 23487 views میرا نام ریحانہ اعجاز ہے میں ایک شاعرہ ، اور مصنفہ ہوں ، میرا پسندیدہ مشغلہ ہے آرٹیکل لکھنا ، یا معاشرتی کہانیاں لکھنا ، .. View More