برادر مکرم مولانا محمد اختر فیضی؍  کے والدِ محترم جوار رحمت میں

محترم قارئین!یہ دنیا فانی ہے اور’’ کل نفس ذائقۃ الموت‘‘کے تحت ہرایک کو اس دار فانی کو چھوڑکردارالبقاء کی طرف رخت سفر باندھناہے، انسان کی تخلیق اس دنیا کےاندر چند دنوںکےلیےکی گئی ہے،اسےہدایت وگمراہی دونوںکاراستہ بتلادیاگیاہے،جولوگ اس حقیردنیاکےاندررہتےہوئے اسکی رنگینیوں و دلفریبیوں سے دل لگاکر رب کےاحکامات وفرامین سےغافل ہوجاتےہیںایسےلوگ اپنےمقصدحقیقی میں ناکام ہوتےہیںاورآخرت کےدن یقینا ان کانامہ اعمال ان کےبائیں ہاتھ میں دیا جائےگا،جواپنے افعال سئیہ پرکف افسوس مل رہے ہوں گےاوراس دنیاکےاندرایسےاشخاص پربہت ہی چندلوگ آنسوںبہاتےاورافسوس کرتےہیں۔جب کہ اس دارفانی کےاندر کچھ ایسےصالح اور خدا ترس بندے بھی جنم لیتے ہیںجن کی وفات پرپورامعاشرہ وسماج نیزاہل قریہ نمناک وافسردہ ہوجاتاہے،ان کے اعمال صالحہ پررشک کرتاہے،ان کےکارناموںکویادکرکےاپنےاعمال کاجائزہ لیتاہے، ان کی شرافت وپاکیزگی کا چرچہ تادیرہمارےدرمیان باقی رہتاہے۔انہیں اشخاص میں ایک عظیم المرتبت شخصیت جامعہ رحمانیہ کاندیولی ممبئی کےسابق شیخ الحدیث وجامعہ سراج العلوم کنڈؤبونڈہیارکےوکیل فضیلۃ الشیخ عبد الستارسراجی اورہمارےجامعہ اسلامیہ نورباغ،کوسہ،ممبرا،کے سینئراستاذ فضیلۃ الشیخ محمداختر فیضی کےوالد محترم جناب راغب اللہ بن عظیم اللہ مرحوم کی تھی۔ جن کی وفات ۱۸؍جنوری ۲۰۱۸ء؁ بروز جمعرات بوقت صبح ۱۵:۹بجے آپ کےآبائی گاؤںاموناتیواری،پیندا،ڈومریاگنج ،ضلع سدھارتھ نگر میں ان کے گھر پرہوئی ۔آپ کی عمر تقریبا ۸۵ سال کی تھی۔ کبر سنی کےباوجودآپ ایک نیک سیرت،خداترس،صوم وصلاۃ کےپابند،خوش اخلاق اور ملنسارشخصیت کےمالک تھے۔چھوٹےبڑےہرایک سےسلام کرنےمیںپہل کرتے،لڑائی جھگڑےسےکوسوںدور رہتے،ہرنمازاورخصوصافجرکےبعدبلاناغہ قرآن مجید کی تلاوت کرتے،گاؤںمیںہرایک آپ کی عزت واحترام کرتاتھا،آپ کی شرافت وپاکیزگی کاچرچہ دوردورتک پھیلاہواتھا۔یہی وجہ ہےکہ آپ کی وفات کی خبرسن کرپوراعلاقہ غم والم میں ڈوب گیا،اور نمازجنازہ میںدوست واحباب کےساتھ قرب وجوار کےتقریباایک ہزارافرادکے علاوہ جامعہ سراج العلوم بونڈہیارکےتقریباتمام اساتذہ وطلبہ بھی شریک تھے۔
آپ کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر تقریبا ۲؍بجے گاؤںکےقبرستان میںمولانامحمد احمد عرف ضامن علی نے پڑھائی، جو بذات خود ایک نیک سیرت وشخصیت کے مالک ہیں آپ ایک بہترین داعی ،خطیب ومقررہیں جو علاقہ کے جلسہ وپروگراموں میںاپنی سائیکل سےجاکر بلااجرت تقریرکرتے اور درس وغیرہ دیتےہیں،اللہ انھیں جزائےخیردےاورصحت وعافیت عطافرمائے۔آمین!

ہمارےمحسن وعزیز دوست مولانامحمداخترفیضیؔ کے والد مرحوم جناب راغب اللہ صاحب نے اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت پر کافی محنت کی ہے۔ آپ کا گھرانہ ایک دیندار وعلمی گھرانہ ماناجاتاہے،آپ کی اولاد کےساتھ ساتھ پوتوںمیںسےتقریباسب حافظ،عالم وفاضل ہیں اور کچھ دینی تعلیم حاصل کرنے میں لگےہوئےہیں۔ اللہ سب کو عالم باعمل بنائے۔

آپ نے اپنے پیچھےاپنی اہلیہ محترمہ کےساتھ تین لڑکے (۱)فضیلۃ الشیخ عبد الستار سراجیؔ،وکیل الجامعہ سراج العلوم بونڈہیار،ضلع بلرامپور (۲)فضیلۃ الشیخ شکیل احمد صاحب (۳) فضیلۃ الشیخ محمد اختر فیضیؔ استاذِ حدیث جامعہ اسلامیہ نورباغ،کوسہ،ممبرا ،اور ایک بہن خیر النساء جو سب سے بڑی ہیںجن کےتین لڑکے اور چارلڑکیاںباحیات اور اپنے اپنے گھرخوش وخرم ہیں۔اسی طرح آپ کے کل ۱۴ پوتےہیں(۱)صفی الرحمن رحمانی، (۲)حافظ خلیل الرحمن سنابلی ،(۳)حافظ فضل الرحمن سنابلی،(۴)سعید الرحمن،(۵)حافظ انیس الرحمن سلفی،(۶)حافظ جمیل الرحمن،(۷)وحید الرحمن، (۸)حافظ ذبیح اللہ،(۹)حفیظ الرحمن،(۱۰)حافظ عبد الوہاب،(۱۱)اشفاق الرحمن،(۱۲) محمد حمدان،(۱۳)عبد الماجد،(۱۴)محمد حنادہیں۔اوردوپوتیاں (۱)عائشہ خاتون (۲)سمیہ خاتون ہیں۔جب کہ ایک پڑپوتا محمد عماراورایک پڑپوتی نائلہ خاتون ہیں۔اور دو بہو اور تین نتوہان ہیںنیزکل۶بیٹے اور پوتے عالم ہیں تین نتوہ عالمہ ہیں اور۶حفاظ ہیںیہ کل ان کی ذریت ہیں جو ان کے لئے صدقہ جاریہ ہوں گی ان شاء اللہ ۔

دعاہےکہ اللہ تعالی آپ کو غریق رحمت کرے ،آپ کی بشری لغزشوں کو درگزر فرماکر عذاب قبر سے محفوظ رکھتے ہوئے جنت الفردوس میں داخل کرے اورآپ کی ذریت کو آپ کے لئے صدقہ جاریہ بنائےنیزپسماندگان کو صبرجمیل اور کثرت سےآپ کےحق میں دعائےخیرکرنےکی توفیق بخشے۔آمین!

Abdul Bari Shafique
About the Author: Abdul Bari Shafique Read More Articles by Abdul Bari Shafique: 114 Articles with 133918 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.