انگلینڈ کی یونیورسٹی آف مانچسٹر کے محققین کے مطابق
انھوں نے گنجے پن کا ایک ممکنہ علاج اس دوا کی مدد سے دریافت کیا ہے جو اصل
میں کمزور ہڈیوں کے علاج میں استعمال ہوتی ہے۔
محققیقن کو یہ بھی معلوم ہوا کہ اس دوا کے استعمال سے ایس ایف آر پی ون
نامی پروٹین کا راستہ بند ہو جاتا ہے جو انسانی جسم میں بال اگنے کے خلیوں
کی راہ میں مداخلت کرتا ہے۔
یونیورسٹی آف مانچسٹر میں اس پراجیکٹ کے سربراہ ڈاکٹر ناتھن ہاکشاہ کہتے
ہیں کہ 'یہ ان لوگوں کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتی ہے جن کو گنجے پن کی
بیماری ہے۔'
اس وقت مارکیٹ میں صرف دو دوائیں ایسی ہیں جو گنجے پن کے علاج کے لیے
استعمال ہوتی ہیں جن میں سے منوکسڈیل دونوں مرد اور خواتین کے لیے جبکہ
فناسٹرائڈ جو کہ صرف مردوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
ان دونوں دواؤں کے منفی رد عمل ہوتے ہیں اور وہ مکمل طور پر موثر بھی نہیں
ہوتی ہیں جس کی وجہ سے مریض اکثر اوقات ہئیر ٹرانسپلانٹ کروا لیتے ہیں۔
یہ تحقیق حیاتیات کے جریدے 'پلوس بیالوجی' میں شائع ہوئی اور اس کے لیے
انسانی بالوں کے نمونے 40 سے زائد مرد مریضوں سے لیے گئے تھے جنھوں نے اپنے
بالوں کے لیے ہیئر ٹرانسپلانٹ کرایا تھا۔
ڈاکٹر ہاکشاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کے لیے ابھی مزید تجربات کرنا
ضروری ہیں تاکہ اس بات کی تصدیق ہو سکے کہ یہ علاج مریضوں کے لیے موثر اور
محفوظ ہے۔
اس تحقیق کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے برٹش ایسوسی ایشن آف ڈرماٹولوجسٹس کے
ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ 'یہ بہت دلچسپ تحقیق ہے۔ جیسا کہ اس میں
کہا گیا کہ بالوں کا گرنا ایک عام بیماری ہے لیکن اس سے ذہنی صحت پر کافی
اثر ہوتا ہے۔ عوام کے سامنے پیش کرنے سے قبل اس تحقیق پر مزید کام کرنا
ہوگا۔' |