پاکستان آج جن گھمبیر مسائل کا شکار اور عوام جس اذیت سے
دوچار ہیں اس کے ذمہ دار سابق صدر پرویز مشرف ہیں کیونکہ صدرپرویز مشرف اگر
نوازشریف کا مقدمہ عدالت میں چلنے دیتے اور اپنے سیاسی مفادات کیلئے نواز
شریف کو سعودی عرب نہ بھیجتے تو آج پاکستان فوج کیخلاف سازشیں کرنے ‘ عدلیہ
مخالف مہم چلانے اور ممبئی حملوں کیلئے پاکستان کو ذمہ دار ٹہراکربھارت کے
عالمی مفادات کو تحفظ دینے اور پاکستانی مفادات پر ضرب کاری لگاکر پاکستان
کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی سازش کرنے والوں سے محفوظ ہوتا جبکہ پرویز
مشرف اگر نوازشریف اور بینظیر بھٹو کو این آر او دیکر پاکستان آنے کی اجازت
نہ دیتے یا پھر پاکستان آمد کے وقت بینظیر بھٹو کی سیکورٹی فول پروف بنائی
جاتی تو نہ بینظیر بھٹو کا قتل نہ ہوتا اورعوامی ہمدردی کے نتیجہ میں پیپلز
پارٹی کو اقتدار ملتا‘ نہ آصف علی زرداری صدارت کے عہدے پر متمکن ہوتے‘ نہ
ہی پاکستان میں کرپشن ‘ کمیشن ‘ اختیارات کے ناجائزا ستعمال ‘ اقربا پروری
اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کی وجہ سے دہشتگردی ‘ بدامنی اور معاشی
بدحالی کا بھونچال آتا‘نہ عوام نوازشریف کو نجات دہندہ سمجھتے ‘ نہ مسلم
لیگ اقتدار میں آتی ‘نہ ملک میں ٹیکنیکل کرپشن ہوتی ‘ نہ قومی اداروں کو
تباہ کیا جاتا ‘ نہ فوج کیخلاف سازشیں ہوتیں ‘ نہ عدلیہ مخالف مہم چلائی
جاتی ‘ نہ عوام لوڈشیڈنگ ‘ پانی کی عدم دستیابی اور گیس کی بندش کا عذاب
جھیلنے پر مجبور ہوتے ‘ نہ بیرونی قرضوں کے بوجھ سے ملک وقوم کی کمر میں خم
آتا اور نہ ہی پاکستان ان حالات سے دوچار ہوتا جو آج اس کی سلامتی کیلئے
خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
اب پرویز مشرف کا یہ کہنا کہ ”پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے چھٹکارا
حاصل کیے بغیر ملک میں ترقی نہیں لائی جا سکتی“ ایسا ہی ہے جیسے شیطان یہ
کہے کہ” کاش میں آدم کو سجدہ کردیتا تو دنیا شر سے محفوظ ہوجاتی “اسلئے
تیسری سیاسی قوت کے طور پر پھر سے اقتدار میں آنے کی مشرف کی خواہش کبھی
پوری نہیں ہوگی کیونکہ قوم جانتی ہے کہ جس طرح ن لیگ اور پیپلز پارٹی ملک و
قوم کی مجرم اور ان کے مستقبل کیلئے خطرہ ہیں اسی طرح ہمیشہ سودے بازی ‘
این آر اوز اور قومی مجرموں کی سعودی عرب و امریکہ حوالگی کے ذریعے سیاسی
مفادات اٹھانے والے پرویز مشرف اور ان کا اقتدار بھی ملک وقوم کیلئے کسی
طور سودمند نہیں ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں سیاسی ‘ جمہوری اور حکومتی نظام مکمل تباہ
ہوچکے ہیں ‘ہر سوکرپشن ‘ کمیشن ‘ اقربا پروری کا راج ہے ‘ تباہ شدہ معیشت
کو کاسمیٹک سرجری کے ذریعے خوبصورت روپ میں پیش کیا جارہا ہے ‘ ادارے تباہ
کردیئے گئے ہیں ‘ فوج کیخلاف سازشیں جاری ہیں ‘ عدلیہ کو نشانہ بنایاجارہا
ہے ‘پاکستان شدید خطرات سے دوچار ہوچکا ہے اور عوام یہ جان چکے ہیں کہ تین
تین بار ملک پر حکمرانی کرنے والی دونوں سیاسی جماعتوں کا مزید اقتدار میں
آنا ملک و قوم کے مستقبل کو ہمیشہ کیلئے تاریک کردیگا اسلئے عوام اب ان
دونوں جماعتوں پر مزید بھروسہ و اعتبار کرنے کی بجائے تیسری سیاسی قوت کی
متلاشی ہیںمگر وہ تیسری سیاسی قوت کون سی ہوگی مشرف اس کا فیصلہ اللہ ‘ وقت
اور عوام پر چھوڑدیں اور اس کوش فہمی و خوش گمانی میں رہیں کہ وہ تیسری
سیاسی قوت پرویز مشرف کی قیادت پر مشتمل ہوگی !
|