رازی قسط نمبر ٧

یاسر جمال نے میٹنگ کی پوری کاروائی ریکارڈ کی اور علوی کو بھیج دی ۔علوی یہ ریکارڈنگ لے کر رئیس کے کمرے میں آیا اور دونوں نے اسے سنا اور اس کا سدباب کرنے پر غور کرنے لگے۔
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*
احمد یسیٰن کو رئیس نے بلایا
احمد یسیٰن نے رئیس سے خیریت دریافت کی اور اتنی ایمرجنسی میں بلانے کی وجہ دریافت کی ۔
رئیس نے ایک فائل احمد یسیٰن کے حوالے کر دی اور کہا کہ اسے غور سے پڑھو اوراس کا حل ڈھونڈو۔
احمد یسیٰن نے وہ فائل کھولی ۔ اُس میں چار تصویریں تھیں۔ ہر تصویر کے ساتھ ایک پیپر منسلک تھا جس پر اس تصویر والے کا بائیو ڈیٹا لکھا ہوا تھا ۔ ان چاروں کا مقصد رازی کا راز افشا کرنا تھا۔
یہ چار تصویریں دو عورتوں اور دو مردوں کی تھیں۔
اور یہ فائل انہیں ٹی ٓیف ڈبلیو
کے نیو یارک کے دفتر سے آئی تھی ۔ وہاں کے ساتھی حسن نے یہ اطلاع بھی دی تھی کہ یہ خواتین و حضرات فائلیں ملنے تک یا تو پاکستان پہنچ چکے ہو ں گے یا بہت جلد پہنچنے والے ہوں گے۔
یہ سپر میں کی پہلی ٹیم ہے۔ اسے یہ بھی ہدایات ہیں کہ رازی کا کوئی آدمی ہاتھ لگے تو اُسے فوراً سپر سٹیٹ پہنچایا جائے ، تاکہ اُس سے راز اگلوائے جا سکیں ۔ اب وہ کس روپ میں اور کس طرح ہم پر حملہ آور ہوتے ہی ۔ یہ دیکھنا تمہارا اور تمہاری فورس کا کام ہے ۔
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*
کچھ لوگ قدرتی طور پر غیر معمولی ہوتے ہیں ۔ مثال کے طور پر آپ نے سنا ہو گا کہ فلاں کے ہاں بچہ پیدا ہوا جو دو مہینے بعد ہی باتیں کرنے لگا ۔ ایک ایسا شخص ہے جو سانپ کھا جاتا ہے ۔ کہیں سے یہ خبر ملتی ہے کہ ایک آدمی بچھوؤوں کے درمیان سوتا ہے۔
یہ سب قدرت کی دین ہوتی ہے ۔ زمرد خاں بھی ایک ایسا غیر معمولی شخص تھا۔ اُس کے باقی اوصاف تو اپنی جگہ مگر اُسے تیر تلوار یا بندوق یا کسی بھی طرح کی درد کا احساس نہیں ہوتا تھا ۔ اُس کا ہاتھ کاٹ دیں ۔ جتنا بڑا زخم کر دیں وہ نارمل حالت میں رہتا ۔ ایسا کیوں تھا یہ خدا ہی کا رازتھا جو صرف وہی جانتا تھا کیونکہ بہت سے طبیب اور ڈاکٹر اور نفسیات کے ماہرین اس کی وجہ دریافت کرنے میں ناکام ہو چکے تھے ۔ زمرد خاں جب بچہ تھا تو وہ اپنے جیسے بچوں کے ساتھ کھیلتا اور جہاں کانٹے ہوتے وہ ان کی پروا کیے بغیر ان پر چلتا جاتا ۔ اس کے ہاتھ پاؤں چھلنی ہو جاتے خون بہنے لگتا مگر وہ اسی طرح مسکرا رہا ہوتا ۔ اُس نے بی اے تک تعلیم حاصل کی۔ اور گھر میں غربت کی وجہ سے آگے پڑھ نہ سکا ۔ دین کی طرف اُسے خصوصی شغف تھا۔ وہ پابند صوم و صلوٰۃ تھا ۔ اُس کا شوق صحافت تھا مگر وہ صحافی بن نہ سکا ۔
اُسے اس کے جاننے والوں نے مشورہ دیا کہ اس کے لئے روزگا رکمانا کوئی بڑا مسئلہ نہیں اﷲ تعالیٰ نے جو اسے وصف دیا ہے وہ اس کی نمائش لگا دے تو وہ بہت مال کما سکتا ہے ۔ کئی سرکس والوں نے بھی اس سے رابطہ کیا مگر وہ اسے اپنے جسم بیچنے کے مترادف سمجھتا تھا ۔ وہ مسلسل روز گار کی تلاش میں رہتا کہ کوئی پڑھنے لکھنے کا کام مل جائے مگر ہر طرف سے ناکام ہوا ۔
ایک دن وہ ٹرسٹ کی جامع مسجد میں جہاں پر احمد یسیٰن بھی موجود تھا۔ زمرد خاں گڑ گڑا کر خدا سے دعا مانگ رہا تھا کہ اے اﷲ میں تیرے احکامات کے ڈر سے اپنا جسم نہیں بیچا ۔ میرا امتحان اب ختم کر دے ۔ مجھے با عزت روزگار دے دے ۔ اور زاروقطار رو رہا تھا اور اونچی آواز میں یہی کلمات دہرا رہا تھا ۔ احمد یسیٰن جو نماز سے فارغ ہو چکا تھا اس نوجوان کی دعا سن کر متجسس ہو گیا ۔ جب اُس نے دعا مکمل کر لی اور جانے لگا تو احمد یسیٰن نے اُسے اپنے پاس بلایا ۔ اور اس سے پوچھا کہ بھائی یہ جسم بیچنے کا کیا ماجرا ہے ؟ ۔
زمرد خاں نے حقیقت بتائی احمد یسیٰن حیران رہ گیا ۔ اور اُس نے اﷲ کی تعریف کی زمرد سے کہا اے نوجوان تو میرے ساتھ کام کرے گا ۔
زمرد خاں حیران ہو گیا ۔ کام ۔
جی کام ۔
کیسا کام
وہ بھی تمہیں بتاتا ہوں پہلے کہو کام کرو گے ۔
جی ہاں ضرور کروں گا ۔
احمد یسیٰن نے اُسے ٹرسٹ کا پتہ دیا اور کہا کہ کل یہاں آ جانا تمہیں کام مل جائے گا ۔
زمرد خاں نے اُسی وقت شکرانہ کے نوفل ادا کئے اور خوش خوش گھر لوٹ گیا ۔ تمام راستے میں غور کرتا رہا کہ آخر وہ مردِ مومن اُس سے کیا کام لینا چاہتا ہے ۔ گھر پہنچ کر اُس نے اپنی بوڑھی ماں کو ماجرا سنایا ۔ اور یہی سوچتے سوچتے وہ سو گیا ۔
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*
ایس ون بے چینی کے عالم میں ٹہل رہا تھا ۔ اُس نے سپر میں سے رابطہ کیا تھا کہ وہ اُسے رازی کے متعلق مزید انفارمینش دے تا کہ اُس کا قلع قمع کیا جا سکے۔ اور سپر مین نے اُسے تمام باتیں بتا دیں کہ کس طرح رازی اور ٹرسٹ ہمارے خلاف کام کر رہے ہیں۔ ابھی انہیں
رازی ہی کا ایکشن ونگ ہے ۔ TFWکا علم نہیں تھا ۔ یہ TFW
ہی تھی جو ابوصالح ایاز کی معاونت کر رہی تھی ۔ TFW کو رازی اور ٹرسٹ دونوں ہی نے خفیہ کر رکھا ہوا تھا ۔ اور سوائے رازی کے کسی کو معلوم نہیں تھا کہ TFW
والے لاکٹ بھی ابو صالح ایاز کی اختراع تھی وگرنہ رازی بھی راز ہی میں رہتی اور اپنا کام کرتی ۔ اب چونکہ وہ منظر عام پر آ چکی تھی اس لئے اس سے انکار کرنا بھی معیوب تھا ۔’R‘
عافیت اسی میں تھی کہ رازی کے کار پر دازان راز ہی میں رہیں اور کوئی بھی رازی کا نام نہ لے ۔
اس نے راز کی وجہ سے ہی ایس ون پریشان تھا کیو نکہ نمبر12نے اُس فحاشی کے اڈے کو اڑا دیا تھا جس میں فلسطینی ، اسرائیلی فوجی اور سویلین بھی مارے گئے تھے ۔
اسرائیلی کا بینہ نے ایس ون سے مطالبہ کیا تھا کہ

کو ختم کیا جائے یا پھر ایس ون تبدیل کر دیا جائے ۔ اس سلسلے میں ایس ون نے سپر مین سے بات کی تھی اور سوچ رہا تھا کہ وہ کیا کرے ۔ R‘
اُس نے اپنے پی اے کو کال کیا اور کہا کہ سپیشل فورس کے کمانڈر کو فوراً طلب کیا جائے ۔ یہ سپیشل فورس ایس ون کے ڈائریکٹ ماتحت تھی اور اس کا کام بہت ہی غیر معمولی مشن مکمل کرنا تھا ۔ تھوڑی ہی دیر میں کمانڈ ر آن لائن تھا ۔ سی ایس ایف ۔ سر ۔ (کمانڈسپیشل فورس) سر۔ اپنے دو آفیسر جن میں ایک لیڈی آفیسر ہو فوراً تیار کرو ۔ اور میرے پاس بھیج دو ۔ او کے سر ۔
ویلنیٹا اور جے جے دس منٹ کے اندر تیار تھے اور ایس ون کے پی اے سے رابطہ کر رہے تھے کہ ایس ون سے ملایا جائے ۔
ایس ون کے دفتر کو کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ کہاں ہیں سب اُس کی آواز سے مانوس تھے ۔ یا پھر کوڈ ورڈز چلتے تھے ۔
پی اے کا دفتر البتہ خاص لوگوں کو معلوم تھا جن میں ہر کوئی آ کر بیٹھتا اور کمپیوٹر سکرین پر ایس ون سے رابطہ کرتا۔
ایس ون نے کوڈ ورڈز دریافت کئے ۔
(وی دی سرونٹس آف سر پینٹیائن) (ہم Serpentimeکے ملازم ) ۔
(یو آر دی فیلوز آف سرپینٹیائن ) تم سرپینٹیائن کے ساتھ ہو)۔ کوڈز کے بتا دینے کے بعد ایس ون نے انہیں مشن کی تفصیلات سے آگاہ کیا کہ ایک مسلم تنظیم رازی کا تعلق ہمارے ملک میں خود کش حملوں سے ہے ۔ اُس کے متعلق بنیادی معلومات تمہیں پی اے سے مل جائیں گے ۔ رازی صرف نام سے ظاہر ہے اس میں کام کرنے والے کسی بھی فرد کا نام پتہ معلوم نہیں ہے ۔
تمہارا کام یہ ہے کہ رازی تنظیم کے متعلق سب کچھ معلوم کرو اور اُس ٹیم کا سرغنہ تلاش کر کے اُسے ختم کر دو ۔ یہ مشن محدود مدت کا ہے ۔ تمام سہولیات تمہیں مل جائیں گی ۔ فائل میں ہمارے اس ملک کے ایجنٹوں کے نام پتے درج ہیں اُن پر بھروسہ کئے بغیر اُن سے مدد لے سکتے ہو۔ اب تم اپنے مشن پر روانہ ہو جاؤ ۔

*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*

akramsaqib
About the Author: akramsaqib Read More Articles by akramsaqib: 76 Articles with 66429 views I am a poet,writer and dramatist. In search of a channel which could bear me... View More