نیم چڑھا

کہا جاتا ہے

ایک تو کریلا اور وہ بھی نیم چڑھا !

یہاں تو اس کا مطلب آدھا چڑھا ہے لیکن کریلے کی جگہ اگر انسان پورا کا پورا نیم پر چڑھ جاۓ اور نیم پر نہ بھی چڑھے مگر نیم کے درخت کے قریب رہے اور اس کی افادیت کے قریب رہے تو یہ زیادہ بہتر اور صحت سے قریب ہے

خدا کی تخلیق میں نیم کے درخت ( 'Azadirachta indica' ) کے بے شمار فوائد ہیں ۔ جس طرح مشہور کہاوت ہے کہ روزانہ ایک سیب ڈاکٹر سے دور رکھتا ہے اسی طرح نیم بھی حکیموں سے دور رکھتا ہے

نیم کے قریب رہنا اُس سے گزرتی ہوا ، نیم کے پتّے ، نمولیاں پھول ٹہنیاں ، جڑیں اُس کی لکڑی کے برادے سمیت ہر چیز میں کسی نہ کسی شکل میں قدرت نے بڑی شفا رکھی ہے جو بے شمار نفسیاتی جسمانی عوارض اور سانس اور جِلدی بیماریوں کا حتمی علاج ہے -

نیم کے پتوں کو لیٹنے کے تکیے اور گدے کے اندر رکھنے سے مچھر اور دوسرے حشرات الارض سے حفاظت اور جلدی خارش کھجلی سے بچاؤ کا ایک طریقہ ہے ۔

آیوویدک علاج ( Ayurvedic treatment ) میں نیم کے پتے پھل پھول سمیت درخت کے تمام حصوں کو استعمال کیا جاتا ہے اور یہ اینٹی بیکٹیریل اینٹی وایرل اینٹی سیپٹک اور اینٹی ملیریل خصوصیات کا حامل ہونے کے سبب بہت سے دانتوں اور جِلد سے تعلق رکھنے والے اور دیگر عوارض میں شفا اور دوا کا کام کرتا ہے -

غرض کسی نہ کسی صورت نیم کا استعمال اور نیم گرم پانی کا استعمال آج کے جدید دور میں بھی ایک کامیاب علاج ہے جسے مزید رائج کرنے کی ضرورت ہے

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262092 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.