صاحب الرائے

لوگ میڈیا سے متاثر ہوتے ہیں اور میڈیا میں آنے والی باتوں کو اہمیت دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا با آسانی لوگوں کی رائے بناتا ہے۔ دراصل لوگ خود نہیں سوچ رہے ہوتے ہیں بلکہ میڈیا کی دی ہوئی سوچ کو بیان کررہے ہوتے ہیں۔ بعض واقعات غیر اہم ہونے کے باوجود میڈیا کے ذریعے اہم بنا دیے جاتے ہیں اور بعض واقعات اہم ہونے کے باوجود میڈیا میں پذیرائی حاصل نہیں کرپاتے۔

آج میڈیا کسی معصوم کو مجرم اور مجرم کو معصوم تک بنا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اور اسے یہ طاقت صرف اسی وجہ سے حاصل ہے کہ یہ لوگوں کے ذہنوں کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لہذا جن افراد کا کنٹرول میڈیا پر ہے دراصل وہی لوگ، لوگوں کے ذہنوں پر کنٹرول رکھتے ہیں۔

معاشرہ عام طور پر دو طبقوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ ایک خاص طبقہ یعنی دانشور اور دوسرا عام طبقہ یعنی عوام۔ خاص طبقہ علم، تجربے، تحقیق اور جستجو کی بھٹی میں اپنی شخصیت کو کندن بنا چکا ہوتا ہے۔ لہذا یہ طبقہ خود صاحب الرائے ہوتا ہے، خود صاحب النظر ہوتا ہے۔ یہ طبقہ میڈیا کی دی ہوئی سوچ کے بجائے خود اپنی ایک سوچ رکھتا ہے۔

عام طبقہ ہی دراصل میڈیا کی دی ہوئی سوچ کی پیروی کرتا نظر آتا ہے۔ کیونکہ شخصیت کے ہلکے ہوتے ہیں۔ جہاں بھی ہوا کا رخ دیکھتے ہیں چل پڑتے ہیں۔ لہذا ہمیں خود صاحب الرائے اور صاحب النظر ہونا چاہیے۔

Gulzar Rizvi
About the Author: Gulzar Rizvi Read More Articles by Gulzar Rizvi: 5 Articles with 4894 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.