آزادی اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اس کا اندازہ ان
قوموں سسے پوجھے ازاد نہیں ہے۔ جیسا کہ فلسطین، شام، کشمیر۔ جہا ں روزانہ
معصوم لو گوں کا قتل عام جاری رہتا ہے۔ اور کوئ ان کا پوچھنے والہ نہیں ہیں۔
اور جتنے بھی غیر مستحکم ممالک ہیں وہ سارۓ اسلامی ممالک ہیں۔ اب یہ جاننا
بھی ضروری ہے کہ سارۓ اسلامی ممالک ہی کیوں غیر مستحکم ہیں۔ ان کا بڑی وجہ
کیا ہے۔ کس نے غیر مستحکم کیے۔ اور کیسے کیے۔ اور ان ممالک میں پاکستان
ابھی تک کیوں بچھا ہے۔
عام طور پھر کسی ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ان کے فوج اور عوام کے
درمیان دوریان پیدا کی جاتی ہے۔ عوام کے دلوں میں فوج کے لیے نفرت پیدا کیا
جاتا ہے۔ نفرت پیدا کر نے کے بعد فوج اور عوام کو لڑا یا جاتا ہے۔ اور یہ
دشمن کی سب سے بڑا چال ہوتا ہے۔
اب ہم اپنے ملک کی طرف ایک نظر ڈالے ۔ جیسا کہ ہمیں پتہ ہے کہ ھمارۓ ملک کے
کتنے دشمن ہیں۔ اور ہمارے ملک کو غیرمستحکم کرنے کے لیے کتنے حربے استمال
کر چکے ہیں۔ لیکن پا کستان اللہ کے فضل و کرم سے ابھی تک قایم ہے۔ اور رہے
گا۔ لیکن یہ تب تک رہے گا۔ جب تک عوام اپنے فوج کے ساتھ ہو۔
آج کل ہمارے ملک میں جو حالات پیدا ہو گیے ہیں۔ ان سے صاف ظاہر ہے کہ دشمن
اپنی اخری چال چلا رہا ہے۔ ایک طرف قبائل سے تحریک فوج کے خلاف اٹھائ گئی
ہے۔ جو عوام کے زہنوں پھر غلط اثرات مرتب کر رہیے ہیں۔ تو دوسرے طرف نواز
شریف اور فوج کے درمیان جو جھنگ شروع ہے ۔ نواز شریف صاحب جسطرح فوج کے راز
افشاں کر رہا ہے۔ اس کے بھی خطرناک نتایج مرتب ہونگے۔
اب سوال یہ ہے۔ کہ نواز شریف کو اس حد تک پیچایا کس نے۔ اور کیو ں پنچایا۔
اس کو اتنا کیوں تنگ کیا گیا کہ وہ مجبور ہو کر یہ سب کچھ کرنے لگا۔ کیا
واقعی خلا ئ مخلوک ہے۔ جو یہ سب کچھ کر رہا ہے۔ کیا عمران خان کو لانے کے
لیے دوسرا کوئ راستہ نیہں تھا۔ نواز شریف نے حالیہ جو انٹر وی دیا ہے۔ ا
سکے کیا مقا صد ہے۔ کیا وہ فوج کو دبا و میں لا کر سزا سے بچنا جا ہتا ہے۔
سب سے ٖضروری بات یہ ہے کہ ہم مل کر اس بحران کا مقا بلہ کرے۔ فوج ہماری
ہے۔ پاکستان بھی ہمارا ہے۔ غدار غدار کہنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ کیونکہ
ایک دفیہ ازادی چینی گئی۔ دوبارہ حاصل کرنا ناممکن ہو جائگا۔ |