صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نبی
کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برکات کو حاصل کرنے کا کوئی
موقع ضائع نہیں جانے دیتے تھے۔ امام ابنِ سیرین رحمۃ اﷲ علیہ روایت کرتے
ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے اپنا سر مبارک منڈوایا تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ وہ پہلے شخص
تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک حاصل کئے۔
:: بخاری شریف، کتاب الوضوء، 1 : 75، رقم : 169
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم منیٰ تشریف لائے تو پہلے جمرہ عقبہ پر گئے اور وہاں کنکریاں ماریں،
پھر منیٰ میں اپنی قیام گاہ پر تشریف لے گئے وہاں قربانی کی اور حجام سے سر
مونڈنے کو کہا اور اسی کو دائیں جانب کی طرف اشارہ کیا پھر بائیں جانب
اشارہ کیا پھر اپنے مبارک بال لوگوں کو عطا فرمائے۔
:: مسلم شریف،کتاب الحج،2 : 947، رقم : 1305
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے مقامِ جمرہ پر کنکریاں ماریں اور اپنی قربانی کر لی تو آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے سرِ انور کا دایاں حصہ حجام کے سامنے کر دیا۔ اس نے بال
مبارک مونڈ دیئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ
رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان کو وہ موئے مبارک عطا کئے، اِس کے بعد حجام
کے سامنے بائیں جانب کی اور فرمایا : یہ بھی مونڈو، اس نے ادھر کے بال
مبارک بھی مونڈ دیئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ بھی حضرت ابو
طلحہ رضی اللہ عنہ کو عطا کئے اور فرمایا : یہ بال لوگوں میں تقسیم کر دو۔
:: مسلم شریف،کتاب الحج،2 : 948، رقم : 1305
ترمذی شریف،کتاب الحج عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم،3 : 255، رقم :
912
ابوداؤدشریف،کتاب المناسک، 2 : 203، رقم : 1981
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔میں نے دیکھا ،حجام نبی کریم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کے سرِ اقدس کی حجامت بنا رہا تھا اور نبی کریم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کے گرد گھوم رہے تھے اور ان میں سے ہر ایک کی یہی کوشش تھی کہ حضور
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی ایک بال مبارک بھی زمین پر گرنے
نہ پائے۔ بلکہ ان میں سے کسی نہ کسی کے ہاتھ میں آ جائے۔
:: مسلم شریف،کتاب الفضائل،4 : 1812، رقم : 2325 |