انہدام گنبد خضراء کیا سچ ہے؟

ان دنوں حجاز مقدس سے مسلمانوں کے لئے اچھی خبریں نہیں آ رہیں سعودی حکمران امریکہ اور یورپ کی خواہشات کی تکمیل کے لئے ایسے ایسے اقدامات کر رہے ہیں کہ جن کا نتیجہ اسلام کو نا قابل تلافی نقصان کی صورت میں نکلے گا۔

گنبد خضراء

ان دنوں حجاز مقدس سے مسلمانوں کے لئے اچھی خبریں نہیں آ رہیں سعودی حکمران امریکہ اور یورپ کی خواہشات کی تکمیل کے لئے ایسے ایسے اقدامات کر رہے ہیں کہ جن کا نتیجہ اسلام کو نا قابل تلافی نقصان کی صورت میں نکلے گا۔

سعودی حالات وواقعات سے آگاہ لوگوں کو معلوم ہے کہ جب انو منتخب امریکی صدر نے سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تو دونوں ممالک کے درمیان بہت سے معاہدے ہوئے۔اسی طرح بعض معاہدوں کی تکمیل کے لئے سعودی حکمرانوں نے ایڈوانس ادائگی کرتے ہوئے ٹرمپ کو خطیر رقم کے ساتھ ساتھ اربوں ڈالرز کے تحائف بھی دیئے۔سعودی حکمرانوں کی اسلام کے دشمنوں کے ساتھ گٹھ جوڑ پر مسلمانوں نے احتجاج کیا تو جواب میں کہا گیا کہ سعودی عرب اور امریکہ میں طے پانے والے تمام معاہدوں کی نوعیت سیاسی ہے اس لئے اسلام کے حوالے سے مسلمانوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے لیکن مسلمانوں کے تحفظات کو اس وقت تقویت ملی جب سعودی عرب میں اصلاحات کے نام پر اسلام کو ختم کرنے کی کوششیں ہوئیں حال ہی میں جوا خانوں اور شراب خانوں کا سرکاری سطح پر افتتاح کیا گیا اسی طرح آہستہ آہستہ سعودی عرب میں نت نئے ایسے ایسے منصوبے منظر عام پر آ رہے ہیں کہ جنہوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اس حوالے سے صورت حال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ یورپی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں گنبد خضری کو گرانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں اس حوالے سے پاکستانی اخبارات میں بھی تفصیلات چھپ چکی ہیں میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی حکومت نے ۱۵۰ سے زائد مقامی مفتیان کرام سے یہ فتوی لیا ہے کہ مسجد نبوی کے توسیعی پروگرام کے مد نظر رسول اللہ ص کی قبر مبارک کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔

ظاہری طور پرشاید اس میں کوئی حرج بھی نہ ہو لیکن سعودی حکومت در پردہ رسول االلہ ص کے روضہ اقدس کی مرکزیت کوختم کرنا چاہتی ہے اس لئے مسجد نبوی کی توسیع کا بہانہ کیا گیا ہے اصل منصوبہ یہ ہے کہ روضہ اقدس کے گند خضری کو گرا دیا جائے اور رسول اللہ ص کی قبر اطہر کو بھی موجودہ جگہ سے کسی ایسے کونے میں منتقل کر دیا جائے جس کی کوئی مرکزیت نہ ہو اس طرح لوگوں کو آپ ص کی قبر کی زیارت سے روکا جا سکے گا۔

یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ اس حوالے سے پہلے بھی کوششیں ہو چکی ہیں ۱۹۲۰ میں شاہ سعود نے بھی اعلان کیا تھا کہ روضہ رسول ص نعوذباللہ بدعات کا مرکز بن چکا ہے اس لئے اس کو گرا دیا جائے جس پر پوری دنیا میں جہاں مسلمانون کی ایک بڑی تعداد نے احتجاج کیا وہیں ایک خاص مکتب فکر کے لوگوں نے اپنے اپنے علاقوں میں موجود بزرگان دین اور اولیائے خدا کے مزارات کو منہدم کر دیا احتجاج کے بعد شاہ سعود کو یہ تو ہمت نہ ہوئی کہ رسول اللہ ص کے روضہ اقدس کے گنبد خضری کو گرا سکے لیکن زیارت کے حوالے سے بدترین پابندیاں عائد کی گئیں جو ابھی تک جاری ہیں دنیا بھر سے آنے والے مسلمانوں کو قبر رسول ص کے قریب نہیں جانے دیا جاتے۔

گو کہ اس سے پہلے سعودی حکمرانوں کو یہ ہمت نہیں ہوئی کہ رسول اللہ ص کے روضہ اقدس کو نقصان پہنچا سکیں لیکن اس وقت جس طرح سعودی عرب میں اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے اور دینی رھنماؤں سے شراب خانوں افتتاح کروائے جا رہے ہیں بالکل بھی بعید نہیں ہے کہ سعودی حکومت محمد بن سلمان نامی نادان شہزادے کے حکم پر یہ شرمناک قدم بھی اٹھآ لے اور رسول اللہ ص کے روضہ اقدس کو نقصان پہنچائے ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان بالخصوص علما سعودی عرب کو ایسے اقدام سے باز رکھنے کے لئے اپنی اپنی آواز بلند کریں۔

معاذ ساجد
About the Author: معاذ ساجد Read More Articles by معاذ ساجد: 7 Articles with 13591 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.