شہبازشریف اور پیپلزپارٹی کی الیکشن چرانے کی کوششیں شروع

*شہبازشریف اکڑ گیاھے اور کہتاھے کہ میں نے گورنر پنجاب کو برائے تعیناتی نگران وزیراعلیٰ ناصر کھوسہ کی سمری بھیج دی ھے جبکہ اس حوالے سے اپوزیشن لیڈر پنجاب سے زبانی بات ھوئی اور باقاعدہ دستخط نہیں ھوئے۔۔ شہبازشریف مکمل دھاندلی کی تیاری کئے بیٹھاھے جبکہ عمران خان نے بھی ٹھان لی ھے۔۔ پیپلزپارٹی کے خورشید شاہ نے اس معاملے میں شہبازشریف کی مکمل حمایت کردی ھے جس سے ثابت ھوا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ ابھی تک آپس میں مک مکا کئے ھوئے ھے۔۔ جبکہ ناصرکھوسہ جوکہ شہبازشریف کا خاص آدمی ھے اسے وفاق کیجانب سے kpk چیف سیکرٹری بناکر بھیجاگیا اور یہ بہروپیا بن کر تحریک انصاف کیساتھ میٹھا بن گیا اور ان سے خوب تعاون کیا اور اب پتہ چلا کہ kpk کے پراجیکٹس و حکومت کیخلاف جو پراپیگنڈہ بذریعہ میڈیا کیاگیا اس میں ناصر کھوسہ کیجانب سے خفیہ معلومات دینا نظر آیا اور جب عمران خان کو شواھد کیساتھ پتہ چلا تب کور کمیٹی نے اعتراض کردیاکہ ھمیں ناصرکھوسہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب منظور نہیں بجبکہ شہبازشریف ڈٹا ھوا ھے۔۔*

*اسوقت قومی سطح پر 3 عدد معاملات سیریس ھو چکے جس کیلئے اداروں بالخصوص پاک فوج اور آزاد عدلیہ کو کردار ادا کرنا ھوگا۔*

*1- بلوچستان اسمبلی شیڈول سے آگے ایک ماہ کی الیکشن میں تاخیر چاھتی ھے کہ بچوں کے پیپرز و پہاڑوں پر شدید گرمی اور الیکشن کی تاریخ سر پر آنے کے وقت کثیر تعداد میں لوگ حج پر گئے ھوئےھونگے جبکہ مون سون کی بارشوں کیوجہ سے سیلابی ریلے اور راستوں کی بندش کیوجہ سے ووٹ کاسٹ کم ھونگے و اسکے علاوہ کئی معقول وجوھات ہیں کہ الیکشن آگے ھوجائیں اور پبلک کی اکثریت بھی یہی چاہتی ھے۔*

*2- الیکشن کمیشن میں حلقہ بندیوں پر اعتراضات پر ابھی تک 8 ضلعوں کی حلقہ بندیاں دوبارہ کرنےکاحکم جاری ھوچکا جبکہ دیگر درخواستوں پر بھی دوسرے صوبوں کے کئی ضلعوں بارے احکامات جاری ھوسکتے ہیں اور نئی حلقہ بندیوں کیلئے وقت درکار ھے جبکہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ بضد ہیں کہ 25 جولائی کےدن ہی الیکشن ھوں کیونکہ سندھ اور پنجاب میں گزشتہ ایک سال سے دھاندلی کا مکمل ھوم ورک مکمل کیاجاچکاھے۔*

*3- ایم کیو ایم فاروق ستار بھی کراچی سمیت سارے ملک کی دوبارہ مردم شماری پر بضد ہیں اور بالخصوص کراچی کی مردم شماری و حلقہ بندیاں وہ ماننے کو تیار ہی شروع۔*

*3- فاٹا کا وسیع علاقہ آئینی طور پر Kpk میں ضم ھوچکا اور اب kpk کی قومی وصوبائی نشستیں بڑھ جائیں گی اور اس سلسلے میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی چاھتی ھے کہ فاٹا حدود کے الیکشن بعد میں ھوں جبکہ رات پرویز خٹک نے عندیہ دیاھے چونکہ ادغام ھوچکا لہٰذا فاٹا کی حلقہ بندیاں دوبارہ وجود میں لائی جائیں اور الیکشن ایک بار ہی ھو اگر الیکشن کچھ وقت آگے ھوجائیں تو کوئی حرج نہیں مگر ن لیگ پیپلزپارٹی و فضل الرحمان ھرحال 25 جولائی کو الیکشن پر بضد ہیں۔*

*اب چونکہ بلوچستان، kpk, پنجاب کے نگران وزارت اعلیٰ کےمنصب کا معاملہ بھی لٹک گیاھے تو یہ اب پارلیمانی کمیٹیوں کےھاں چلا جائیگا اور وھاں سے الیکشن کمیشن کےپاس چلےجانے کی قیاس آرائیاں ہیں۔۔ اور یہ سارا عمل ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے طےشدہ دھاندلی پروگرام کیخلاف جاتا ھے۔*

*لگتا یہی ھے کہ قومی اداروں کو درمیان آکر اپنا قومی کردار ادا کرنا ھوگا کیونکہ میڈیا مکمل بک چکا ھے اور ھر چینل پر لفافے بھانت بھانت کی بولیاں صرف عمران خان کیخلاف لگا رھے ہیں اور یہ سب پری پلان ھورھاھے تاکہ عمران کو سیٹیں زیادہ نہ مل سکیں۔۔*

*الیکشن میں تاخیر تحریک انصاف کیلئے سودمند ثابت ھوگی البتہ اس دوران ن لیگ کے کیسز ن لیگ کو مشکلات سے دوچار کردیں گے اور کئی اھم لیڈران گرفتار ھوجائیں گے اور کئی وفاداریاں تبدیل کرلیں گے اور کچھ بیرون ملک بھاگ جائیں گے۔۔ کئی افسران کرپشن کیسز پر بھاگ چکے۔۔ مجموعی صورتحال کیمطابق اب سارا انحصار فوج اور عدلیہ کے قومی ناگزیر کردار پر آتا ھے۔۔ اگر عدلیہ برق رفتاری سے کرپشن کیسز پر فیصلے دے دے جبکہ فوج اندرون ملک کسی سیاسی انتشار پھیلانے کی مذموم کوشش کو آئینی طریقے سے روکے رکھے تب نئی قیادت قوم کو مل سکتی ھے اور چونکہ نوازشریف کیخلاف کیس مکمل ھوچکا اور 8 جون تک فیصلہ آجانا چاہیئے اگر فیصلہ آگیا تب ن لیگ کی کمر ٹوٹ جائیگی کیونکہ شہبازشریف اکیلا زیرو ھے اور فیصلے کا تحریک انصاف کو فائدہ پہنچے گا جبکہ شہبازشریف کیخلاف اورینج ٹرین سمیت 56 کمپنیوں کے کیسز و دیگر بڑےکرپشن کیسز جن میں حدیبیہ پیپر ملز کے علاوہ ماڈل ٹاؤن 14 قتل سمیت گزشتہ 10 سالوں میں ماورائے عدالت سینکڑوں قتل کیسز کا فیصلہ بھی عدالت نے کرناھے اور ساری قوم کی نگاہیں الیکشن کی بجائے احتساب پر ہیں اور قوم چاہتی ھے کہ پہلے احتساب پھر انتخاب۔*

*پاکستانی عوام نئی قیادت کی خواھاں ھے۔ نئی نسل جمہوریت کے نام پر خاندانی سیاست کے بہت خلاف ھے بالخصوص ن لیگ و پیپلز پارٹی کی خاندانی سیاست اور انکے جانبدارانہ بادشاہت نما طرز حکومت سے بہت ہی تنگ ھے۔۔۔ دعا ھے کہ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے طفیل ایسا کردے جیسا ساری قوم چاہتی ھے تاکہ حقیقی عوامی نمائندے نئی حکومت بناکر پاکستان کو قائد اور علامہ کے خوابوں کی تعبیر ثابت کرسکیں اور پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر نعروں کی بجائے عملی شکل میں بنا کر دکھا سکیں۔*
 

Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 334743 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More