سیاسی ہلچل میں متنازعہ کتب کی باز گَشت

ملک میں انتخابات2018ء کے انعقاد کے لیے 25جولائی کا اعلان ہوچکا، کاغذات نامذدگی کا عمل شروع ہوچکا۔ دوسری جانب سیاسی ہلچل اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے، ہر سیاسی جماعت اپنی طاقت کا مظاہرہ کر نے میں کوئی کثر نہیں چھوڑ رہی، رمضان المبارک اور سخت گرم موسم کے باوجودسیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم عروج پر پہنچ چکی ہے۔ جیسے جیسے انتخابی عمل آگے بڑھے گا اس میں اور تیزی اور گرمی آئے گی۔ ہمارے ملک میں انتخابات سے قبل سیاسی ہلچل میں اس قدر شدت اور تیزی آجاتی ہے کہ تشدد کے واقعات رونما ہونے لگتے ہیں۔ جیسا کہ گزشتہ دنوں کراچی کے حکیم محمد سعید گراؤنڈ میں دو سیاسی جماعتوں نے ایک ہی وقت میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے عملی مظاہرہ کیا، جس کے نتیجے میں تشدد ، لڑائی، جھگڑا، فساد کا برپا ہونا لازمی عمل تھا۔ انتخابات2018ء کا آغاز اس اعتبار سے منفرد اور مختلف ہے کہ اس دوران سیاسی مقابلہ بازی ، ایک دوسرے پر الزام تراشی ، شخصیت پر ذاتی حملے، کیچڑ اچھالنے اور ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے کے ساتھ ساتھ دوکتابوں کا چرچا زور شور سے کیا جارہا ہے۔ یہ دونوں کتب جن میں سے ایک شائع ہوچکی دوسری کے بارے میں متضاد خبریں ہیں، کتاب کی مصنفہ کا دعویٰ ہے کہ وہ ابھی شائع نہیں ہوئی جب کہ ان کے سابق شوہر کی جماعت اور چند دیگر احباب کا دعویٰ ہے کہ وہ کتاب شائع ہوگئی ہے۔

پہلے ذکر پہلے والی کتاب کا ۔یہ کتاب پاکستان کے سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل محمد اسد درانی اور بھارتی اے ایس دولت کے خیالات پر مبنی ہے جسے ادیتا سنہا نے مرتب کیا ہے۔ کتاب کا عنوان ہےThe SPY Chronicles RAW, ISI and the Illusion of Peaceہے ، کتاب میں اسد درانی اور بھارت کے اے ایس دولت سے پوچھے گئے سوالات کے تفصیلی جوابات ہیں۔ کتاب کو ادیتا سنہا نے مرتب کیا ہے۔ دولت بھارتی اینٹیلی جنس بیوروکے اسپیشل ڈائیریکٹر اور ریسرچ اینڈ اینا لائیسز ونگ کے سابق چیف ہیں۔ یہ کتاب مختلف حوالوں سے متنازعہ ہے ، چنانچہ پاکستان آرمی کے جنرل ہیڈ کواٹرز کی جانب سے اسد درانی کو سمن بھیجا گیا، وہ پیش ہوئے پر تسلی بخش جواب نہ دے سکے ، چنانچہ ان کے خلاف انکوائری شروع ہوچکی ہے۔ کتاب کے مندرجات پر بات کرنا مناسب نہیں ۔ اس قدر ضرور کہا جاسکتا ہے کہ اس کتاب کا ایسے وقت میں منظر عام پر آنا جب کہ پاکستان کی جمہوری حکومت کی مدت مکمل ہورہی تھی، انتخابات کا عمل شروع ہونے جارہا تھا ، سوچ و فکر کی دعوت دیتا ہے۔ اسد درانی ایک اور کتاب بھی لکھ چکے ہے ۔ وہ مختلف ٹی وی چینلز پر دفاعی تجزیہ نگار کی حیثیت سے تجزیہ دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے پاک فوج میں مختلف اہم عہدوں پر فرائض انجام دئے، 1993ء کے انتخابات میں بے نظیر بھٹو کے خلاف سیاسی اتحاد کو مالی مدد فراہم کرنے کا اقرار وہ از خودکرچکے ہیں۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلال امتیاز (ملٹری) سے بھی نوازا گیا۔ موجودہ انتخابات میں اسد درانی کی کتاب کے خوب چرچے ہوئے، سیاسی حلقوں میں زیر بحث رہی۔ تاہم پاکستان آرمی کی جانب سے اس کتاب میں شامل اسد درانی کے خیالات سے اختلاف کرتے ہوئے انہیں سمن کیا گیا جس کے بعد اس پر گفتگو کا سلسلہ خاموش ہوگیا۔ کتاب بھارت سے شائع ہوچکی ہے۔ پاکستان میں بھی دستیاب ہے مجھے یہ پی ڈی ایف فارم میں موصول ہوئی۔

موجوہ انتخابات میں ہاٹ ایشو کے طور پر عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کی کتاب موضوع بحث ہے۔ اخبارات میں اس کا خوب چرچہ ہے، ٹی وی کے ٹاک شوز میں ریحام خان کی کتاب اور ریحام خان کے انٹر ویز کی دھوم ہے۔ کتاب میں آخر ایسی کونسی خطرناک قسم کی باتیں ہیں یا ہوں گی کہ تحریک انصاف کے ذمہ داران الیکشن مہم کو نظر انداز کر کے کتاب اور ریحام خان کے پیچھے دوڑے لگانے لگ گئے ہیں۔ کتاب کے بارے میں ابھی حتمی طور پر یہ بھی نہیں کہا جاسکتا ہے کہ کتاب الیکشن سے قبل شائع ہوجائے گی ۔ تحریک انصاف اس کتاب کو جو ابھی ہوا میں معلق ہے اپنے خلاف سازش قرار دے رہی ہے، ریحام کی مریم نواز سے ملاقات، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال پر الزام ، ریحام پر عمران خان کے بلیک بیری سے ڈیٹا چوری کرنے کا الزام اور دیگر فضول قسم کے الزامات لگائے جارہے ہیں، ادھر ریحام خان مفت میں میڈیا میں چھائی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ ہر ٹی وی چینل اپنے ٹاک شو میں ان کا انٹر ویو لینے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے۔ اخباری اطلاعات ہیں کہ ریحام خان انتخابات سے قبل اپنی کتاب شائع کرنے کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کتاب میں ان کی زندگی کے نشیب و فرازاور خطرناک انکشافات ہوں گے۔ ریحام خان کی کتاب کی صورت حال کچھ اس قسم کی ہے کہ بچہ پیدا نہیں ہوا اور اس پر الزام تراشیاں شروع کردی گئیں، اگر اس کتاب میں عمران خان پر الزامات بھی ہوئے تو اس سے خان کی سیاسی ساکھ پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا، ریحام جس حادثے سے گزریں ہیں وہ عمران خان پر الزامات کے علاوہ اورکر بھی کیا سکتی ہیں۔اگر ان کے سیاسی مقاصد ہیں تو کھل کر کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہوجائیں اور اس جماعت کا سہارا لے کر سیاست کریں۔سیاست سے بہ ظاہران کا کوئی لینا دینا نہیں، بلاوجہ اور بے وقت کا راگ والی صورت ہے۔ پی ٹی آئی کو ریحام خان کے چیپٹر کو بند کر کے انتخابی مہم پر بھر پور توجہ دینی چاہیے۔ریحام کوئی توپ چیز نہیں ،اسے شہرت چاہیے، میڈیا ان کی چاہت ہے، وہ اداکاری بھی کرچکی ہیں، انہیں جو کچھ درکار ہے میڈیا اور تحریک انصاف انہیں مفت میں فراہم کر رہی ہے، بلکہ ریحام خان نے ایک انٹر ویو میں کہا کہ کتاب ابھی شائع نہیں ہوئی اس پر تنقید شروع ہوگئی ہے ،انہوں نے کتاب کی مفت میں تشہیر کر نے والوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ کتاب میں شامل مواد سے عمران خان کی سیاسی ساکھ متاثر ہوگی یا نہیں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ لیکن اس بحث و مباحثہ سے یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ کتاب اپنی بات دوسروں تک پہچانے کا ایک طاقت ور ترین ذریعہ ہے ۔ اس کے ذریعہ ایوانوں کے در و دیوار لرز جاتے ہیں، زلزلہ آجاتا ہے، سیاسی لیڈر وں کو کتاب ہلا کر رکھ دیتی ہے۔ یہ جو کہا جارہا ہے کہ کتاب اپنی حیثیت کھو چکی درست نہیں، موجودہ سیاسی ہلچل میں کتاب نے ہلچل مچا کر رکھ دی ہے۔ ایک ایسی کتاب جو ابھی منظر عام پر نہیں آئی ، بہت ممکن ہے کہ اس میں وہ کچھ نہ ہو جو خدشات تحریک انصاف کو محسوس ہو رہے ہیں۔ کتاب پر ہونے باز گَشت نے ثابت کیا کہ کتاب کلچر ہمارے ملک میں موجود ہے، کتاب اہمیت رکھتی ہے ، اخبارات ، میڈیا اور ٹی وی پر کہی ہوئی باتیں کچھ عرصہ میں ہوا ہو جاتی ہیں، کل ریحام خان نے جو کچھ کہا وہ کتنے لوگوں نے سنا اور اگر سن بھی لیا تو دو دن بعد لوگ اسے بھول بھی جائیں گے لیکن کتاب میں جو بات لکھ دی گئی وہ طویل عرصہ تک ثبوت کے طور پر پیش کی جاتی رہے گی۔ یہی وجہ ہے اس بات کی بھی کوشش کی جانے لگی ہے کہ کتاب انتخابات سے قبل شائع نہ ہو جو ایک فضول اور بے مقصد بات لگتی ہے۔ تحریک انصاف کو اس وقت اپنی مکمل توجہ اوراپنی تمام تر توانائیاں انتخابی مہم پر صرف کرنی چاہیے ، مخالفین تو چاہتے ہیں کہ عمران خان کو بے مقصد اور فضول معاملات میں الجھا دیا جائے تاکہ وہ اپنے مقاصد حاصل کر سکیں۔

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 865 Articles with 1437100 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More