جنرل الیکشن کا پہلا مرحلہ کاغذات نامزدگی مکمل ہو چکا ہے
گزشتہ ایک سال سے جاری قیاس آرائیاں اور بحث ومباحثہ کرنے والے سیاسی
نجومیوں کو پہلا دھچکہ لگ چکا ہے جو باقاعدگی سے چند جملے مسلسل دُھراتے
چلے آرہے تھے کہ الیکشن وقت مقررہ پر ہوتے نظر نہیں آتے مجھے بھی آج پھر اس
بحث میں نہیں پڑنا کہ کیا اگلے دوماہ میں الیکشن کا عمل مکمل ہو جائے گا یا
نہیں ،مجھے اُمید ہے کہ جمہوریت کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لئے انتخابات
کا عمل جاری وساری رہے گا۔ تادم تحریر پاکستان تحریک انصاف نے اپنی جماعت
کے ٹکٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے اگر 1985کے غیر جماعتی
الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والوں اور بعد میں2018 سے پہلے سات الیکشنوں
میں کامیاب ہونے والوں کے ناموں پر غور کیا جائے تو ایک بات واضح نظر آتی
ہے کہ گزشتہ تیس سال میں وہ ہی لوگ مختلف پارٹیوں کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل
کرتے رہے ہیں جو 2018کے جنرل الیکشن میں ایک بار پھر زور آزمائی کر رہے ہیں
اس وقت تحریک انصاف کے جن امیدواروں کا علان ہوا ہے اُن میں سے اکثریت ان
کی ہے جو گزشتہ تیس سال سے مختلف جماعتوں سے کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں اب
کی بار پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے تبدیلی کا نعرہ لگاتے میدان میں
اُتررہے ہیں ،اگر پاکستان پیپلز پارٹی کو دیکھا جائے تو سندھ کے علاوہ دیگر
تین صوبوں میں وہ کوئی خاص سرگرمی دکھاتی نظر نہیں آرہی اگرچہ اُس نے بھی
اپنے امیدواروں کا اعلان تقریباََ کر دیا ہے اگر سابقہ حکومت کی بات کی
جائے تو پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی اپنے خلاف چلنے والی ہوا کے باوجود اپنے
جیتنے والے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے کے لئے گرین سگنل دے دیئے ہیں بلکہ
بیشتر کو ٹکٹ کنفرم کرنے کی نوید بھی دے دی ہے اگرچہ آفیشل طور پر اعلان تا
حال نہیں کیا گیا ضلع اوکاڑہ میں مسلم لیگ ن نے ایک صوبائی اسمبلی کی سیٹ
کے علاوہ تمام سیٹوں پر 2013میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی
2018میں اگرچہ انہی امیدواروں کو ٹکٹ جاری ہونے کی امید ہے لیکن بعض حلقوں
میں معروف سیاسی گھرانوں کے نوجوانوں کو میدان میں اتارے جانے کا باقاعدہ
اعلان کیا جارہا ہے ضلع اوکاڑہ کے حلقہ این اے 142اور پی پی حلقہ 189 کو
دیکھا جائے تو یہاں پاکستان تحریک انصاف نے راؤ سکندر اقبال مرحوم کے چھوٹے
فرزند راؤ حسن سکندر کو ٹکٹ دیا ہے راؤ سکندر مرحوم کی سال2002سے پہلے تک
پاکستان پیپلز پارٹی سے انتہائی قربت ہی نہ تھی بلکہ آپ ہمیشہ پاکستان
پیپلز پارٹی کے وفادارکارکن کی حثیت سے کامیابیاں سمیٹتے رہے 2002کے بعد
پاکستان مسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کر لی اور وزیر دفاع مقرر ہوئے آپکی
وفات کے بعد آپکا خاندان پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان تحریک انصاف میں شامل
ہوتا رہا آخر کار 2018کے جنرل الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف نے آپکے
فرزند راؤ حسن سکندر کو ٹکٹ جاری کر دیا ہے اآپ تبدیلی کا نعرہ لگا کر
الیکشن میں بھر پور تیاری سے اُتر رہے ہیں حلقہ پی پی 189میں پاکستان تحریک
انصاف نے سیاسی نووارد چوہدری سلیم صادق کو ٹکٹ جاری کر دیا ہے جس پر تحریک
انصاف کے دیرینہ ساتھی اظہر محمود چوہدری اور تین سال پہلے پاکستان پیپلز
پارٹی کو خیر آباد کہہ کر تبدیلی کے نعرے کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف میں
شامل ہونے والے سابق صوبائی وزیر محمد اشرف خان سوہنا کو نظر انداز کر دیا
گیا جس پر دونوں لیڈروں نے ٹکٹ نہ ملنے پر باقاعدہ اپنے حامیوں کے ساتھ
احتجاج ریکارڈ کروایا ہے جسکو میڈیا نے بھر پور کوریج دی پاکستان مسلم لیگ
ن نے 2013میں کامیاب ہونے والے چوہدری عارف کی نااہلی کے بعد ضمنی الیکشن
میں اُنکے فرزند چوہدری علی عارف کو ٹکٹ جاری کیا تھا جسے سیاسی میدان میں
نووارد اوکاڑہ کی ایک بڑی کاروباری شخصیت کے فرزند ریاض الحق جج نے آزاد
حثیت سے الیکشن میں حصہ لے کر شکست دی اور بعد میں پاکستان مسلم لیگ ن میں
شامل ہو گئے اگر دیکھا جائے تو نعمت گروپ (انڈسٹری )کے نام سے جانے پہچانے
چوہدری ارشد اقبال اور آپکی فیملی اوربھتیجے ریاض الحق جج پہلے بھی مسلم
لیگ ن کے دیرینہ ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے 2018کے جنرل الیکشن میں پاکستان
مسلم لیگ ن نے ریاض الحق جج کو ٹکٹ جاری کر دیا ہے جس پر شہر میں خاص طور
پر اور ملحقہ چکوک میں مسلم لیگ ن کے کارکناں انتہائی خوش نظر آتے ہیں ریاض
الحق جج سابق ایم این اے سیاست کے ساتھ ساتھ سماجی ،فلاحی حوالوں سے بھی جا
نا پہچانا نام ہے قارئین کرام ! اگر پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے حلقہ پی
پی 189کی بات کی جائے تو سابق ایم پی اے میاں محمد منیر کو نظریاتی مسلم
لیگی کہا جاتا ہے آپ کے خاندان نے مشرف دور میں بھی مسلم لیگ ن کا بھر پور
ساتھ دیا اوکاڑہ شہر میں میاں محمد منیر با اُصول سلھجے ہوئے سیاست دان کے
طور پر پہچانے جاتے ہیں یہاں سے ٹکٹ کے حصول کے لئے چھ مسلم لیگی کارکنوں
نے درخواست جمع کروائی لیکن قوی امکاں تھا کہ ٹکٹ میاں محمد منیر کے حصہ
میں ہی آئے گی میاں محمد منیر کے قریبی زرائع نے اس بات کی تصدیق بھی کر دی
تھی کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی خواہش ہے کہ میاں منیر کو ہی
الیکشن میں حصہ لینا چاہیے جس پر شہر میں فلیکس بھی آویزاں کر دیے گئے تھے
لیکن گزشتہ تین چار سال سے میاں محمد منیر کی خرابی صحت کی وجہ سے حلقہ کے
عوام میں موجودگی کم رہی جس پر اکثریتی مقامی مسلم لیگی رہنما میاں منیر
کومتوقع ٹکٹ ملنے پر خوش نظر نہیں آرہے تھے جسکا اظہار مقامی قیادت برملا
کرتی نظر آئی میاں محمد منیرکی مسلم لیگ ن سے سیاسی وابستگی کسی شک وشبہ سے
بالا تر ہے قریبی زرائع کے مطابق میاں محمد منیر نے پاکستان مسلم لیگ ن کی
اعلی قیادت کو اب کی بار الیکشن نہ لڑنے کا عندیہ دیا جس پر پاکستان مسلم
لیگ ن نے سابق ایم پی اے چوہدری اکرام الحق ایڈووکیٹ مرحوم کے فرزند چوہدری
منیب الحق ایڈووکیٹ(کونسلر) کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے اگرچہ اس کا
باقاعدہ اعلان تو نہیں کیا گیا لیکن واضح امکان ہے کہ چوہدری منیب الحق
ایڈووکیٹ ہی صوبائی حلقہ پی پی 189سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار ہونگے
چوہدری منیب الحق کا گھرانہ سیاسی اعتبار سے جانا پہچانا ہے آپکے دادا
چوہدری عبدالحق مرحوم سیاسی ،سماجی ،فلاحی حوالوں سے اپناایک الگ مقام
رکھتے تھے جبکہ آپکے والد چوہدری اکرام الحق مرحوم 1985میں شہر کی صوبائی
سیٹ سے کامیاب ہوئے تھے اگرچہ بعد کے ہونے والے انتخابات میں آپ کامیابی
حاصل نہ کر سکے تھے لیکن اگر ضلع کچہری میں وکلاء کی سیاست کا ذکر کریں تو
آپ کا وکلاء گروپ بڑی اہمیت کا حامل رہا بارہا وکلاء کے انتخابات میں آپکے
گروپ نے نمایاں کامیابیاں سمیٹیں چوہدری منیب الحق کا گزشتہ روز سوشل میڈیا
پر پاکستان مسلم لیگ ن کا ٹکٹ حاصل کرنے کا اعلان ہوا تو شہر بھر میں
آرائیں برادری کے ساتھ ساتھ دیگر برادریوں نے بھی خوش آمدید کہا دیکھنا یہ
ہوگا کہ کیا یہ نوجوان قیادت مسلم لیگ ن کے خلاف چلنے والی ہوا میں بھی
کامیابی سمیٹ پاتی ہے یا نہیں لیکن شہر کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے
تو چوہدری منیب الحق کو پی پی 189سے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ ملنے پر خوشی کا
اظہار کیا جارہا ہے آپکے بڑے بھائی چوہدری انعام الحق کاروباری شخصیت ہیں
جبکہ آپکے دوسرے بھائی چوہدری حبیب الحق غلہ منڈی کے صدراور سماجی ،فلاحی
کاموں کے حوالے سے ایک الگ مقام رکھتے ہیں اس کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں
اور آزاد امیدواروں کی ایک بڑی تعداد نے بھی حلقہ پی پی 189 سے کاغذات
نامزدگی جمع کروائے ہیں اور اپنی کامیابی کے لئے پر امید ہیں جن میں مغل
برادری کے عبدالستار مغل ،محمد وسیم چوہدری ،ایم ایم اے کے چوہدری رضوان
احمد قابل ذکر ہیں ٭٭٭
|