عالمِ اسلام ہر سال دو عیدیں مناتے ہیں، عید الفطر اور
عید الاضحیٰ،
عیدالفطر عالمِ اسلام کا سب سے بڑا مذہبی تہوار ہے، جو کہ ماہِ ر،ضان
المبارک کے اختتام کی نشاندہی کرتا ہے اور ہر سال بڑی دھوم دھام سے یکم
شوال کو منایا جاتا ہے، عید الفطر کے دن روزوں کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے، اس
روز اﷲ تعالیٰ بندوں کو روزہ اور عبادتِ رمضان کا ثواب عطا فرماتے ہیں، اور
خوشی کے اس موقعے کو '' عید الفطر '' کا نام دیا جاتا ہے، آخری روزے کی
افطاری کے بعد اس رات کو چاند رات قرار دیا جاتا ہئے، اور چاند رات کو پورے
ملک میں ایک جشن کا سا سماں ہوتا ہے، بازاروں میں تل دھرنے کی جگہ نہیں
ملتی، خواتین عید کی شاپنگ میں مصروف نظر آتی ہیں،اور اس رات کی شاپنگ میں
مہندی، چوڑیاں، پرس، جیولری وغیرہ کی خریداری خاص طور پر نمایاں نظر آتی ہے،
جبکہ مختلف مقامات پر خصوصی عید بازاروں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جن میں
خاصی تعداد میں نوجوان دکاندار عید سے متعلق لوازمات کے ساتھ دکھائی دیتے
ہیں، خواتین اور بچیاں بڑے جوش و خروش کے ساتھ اپنی من پسند اشیاء کی
خریداری میں مگن ہوتی ہیں،
عید کا چاند نظر آتے ہی عید کے پیغامات کا سلسلہ بھی شروع ہو جاتا ہے، پہلے
عید کارڈز دینے کا رواج بہت مقبولِ عام ہوتا تھا، کئی کئی دن پہلے اپنے
پیاروں کو خوبصورت عید کارڈز اپنے دلی جذبات کے ساتھ سپردِ ڈاک کر دیئے
جاتے تھے تو اب موبائل، میسینجر اور واٹس ایپ پر میسیجز کی گھنٹیاں ایک
تواتر سے اپنے سُر بکھیرتی ہیں، اور انٹر نیٹ کی وساطت سے ہی اپنے خیالات،
جذبات و احساسات خوبصورت پیغامات اور رنگ برنگ تصاویر سے سجے عید کارڈز
منٹوں میں اپنے پیاروں کو ترسیل کر دیئے جاتے ہیں،
اور اس بھاگتی دوڑتی زندگی میں یہ لمحات ایسے ہوتے ہیں جب ہم اپنے ان
عزیزوں کو جو ہمیں بلا شُبہ بہت عزیز ہوتے ہیں لیکن اپنی مصروفیاتِ زندگی
میں کھو کر بھلا چکے ہوتے ہیں، اُنہیں خصوصی طور پر یاد کرتے ہیں، ان سے
محبت کا اظہار کر کے اُنہیں یقین دلاتے ہیں کہ ہم اُنہیں قطعی نہیں بھولے،
نئے سرے سے روٹھے ہوئے احباب کو منایا جاتا ہے، دوبارہ سے روابط استوار
کیئے جاتے ہیں، رنجشوں پر پیار کی پھوار ڈال کر دل صاف کیئے جاتے ہیں،
اس عیدِ سعید اسلامی خوشیوں بھرے تہوار پر ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنی خوشیوں
میں ان کو ضرور شامل کریں جن کا کوئی پوچھنے والا نہیں، کوئی پُرسانِ حال
نہیں، کیونکہ اسلامی معاشرہ ہمیں مساوات اور رواداری و اخوت کا درس دیتا ہے،
سو کوشش کی کیجیئے کسی کو خوشی کے اس موقع پر کسی کمی کا احساس نہ رہے، اﷲ
نے جو خوشی جو نعمت آپ کو دی ہے اس میں حتی المقدور مستحقین کو شامل کرنے
کی کوشش کریں، خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں اور زندگی کی یہ چھوٹی چھوٹی
خوشیاں ہماری راہ میں مسرتوں کے بڑے بڑے دیپ جلاتی ہیں روشنیوں کے چراغ
خوشیاں بانٹنے سے جلتے ہیں، اور ان چراغوں کی روشنی دوسروں کی راہ میں
بکھیری جائے تو اس میں کوئی کمی نہیں آتی بلکہ ایک چراغ سے دوسرا اور دوسرے
سے تیسرا چراغ جلتا چلا جائے تو یقیناً اندھیارے ہمیشہ کے لیئے کہیں گوشہ
نشیں ہو جائیں گے،
دوسروں کو خوشیاں دینے کے ساتھ ساتھ یاد رکھنا چاہیئے کہ سب سے اہم اپنے
والدین کی ذات ہوتی ہے جنہیں ہم بے شک دنیاوی آسائشات تو ضرور دے دیتے ہیں
لیکن اس مصروف زندگی سے چند لمحات نہیں دیتے، تو عید پر اپنے والدین کو یہ
لمحات دے کر دیکھیئے کیسے ان کے مرجھائے چہرے پھول کی مانند کھل اٹھیں گے،
ان کے لیئے صرف ضروریاتِ زندگی کا انبار نہ لگا یئے بلکہ انہیں وہ محبت،
اور توجہ دیں جو انہوں نے اس وقت آپ کو دی تھی جب آپ ان کے بنا نہ چل سکتے
تھے، نہ کھا سکتے تھے، نہ پی سکتے تھے، ان کو عید کے پر مسرت موقع پر اپنے
ہونے کا احساس دلایئے تاکہ ان کی آنکھوں مین چھپی یاسیت اور تھکان دور ہو،
عید کا دن جہاں پیار محبت اور خوشیاں بانٹنے کا دن ہے وہاں نفرتوں، ملامتوں
اورناراضگیوں کو متانے کا دن بھی ہے۔
اپنے عزیز و اقارب، اور دوست احباب کی کھوئی ہوئی مسکان انہیں لوٹایئے، نہ
معلوم اگلی عید پر کون کہاں ہو، کہیں کوئی پچھتاوا نہ رہ جائے،
رب العزت سے دعا ہے کہ اس عیدِ سعید کے پر مسرت موقعے پر سب کی دلی مرادیں
پوری کرے، ہم سب کو دائمی خوشیاں نصیب کرے، رہتی دنیا تک بار بار خوشیوں
بھری ہزارہا مسرتوں سے لبریز عیدیں دیکھنا نصیب کرے، آمین،
اپنی خوشیوں میں سب کو شامل رکھیئے، خوش رہیئے، خوش رکھیئے،
تمام اہلِ اسلام کو '' عید مبارک '' |