'عید الفطر' کی آمد آمد ہے۔ ایسے میں دنیا بھر کی طرح،
پاکستان میں بھی عید کی تیاریوں میں غیر معمولی تیزی آگئی ہے۔عید ہو اور
پاکستانی خواتین سج دھج کر تیار نا ہوں یہ تو ہو ہی نہیں سکتا۔ہر تہوار کی
طرح، عید الفطر پر بھی خواتین خوب سے خوب تر نظر آنے کے لئے کئی کئی جتن
کرتی ہیں۔خواتین کی عید کی تیاریاں بھی دیدنی ہوتی ہیں۔عید ہو اور خواتین
چوڑیاں نہ پہنیں یہ تو ناممکن ہے ۔چوڑیوں کے بغیر خواتین کی عید نا مکمل ہے،
اسی لیے تو خواتین نئے لباس کے ساتھ کوئی اور زیور گہنا پہنیں یا نہ پہنیں
خوش رنگ چوڑیوں سے کلائیاں ضرور سجاتی ہیں،رمضان کے آخری عشرے میں بازاروں
میں زیادہ رونق بھی چوڑیوں کے اسٹالز پر ہی نظرآتی ہے،ان چوڑیوں کے بننے
کے کئی کئی مراحل ہیں، دہکتے کارخانے سے لے کر اس کو جوڑنے تک کا کام نہایت
مشکل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ حیدرآباد کی دیدہ زیب اور مختلف ڈیزائن کی
چوڑیاں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں مقبول ہیں، کانچ کی
چوڑیاں بڑی مشہور ہیں جو پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش میں بھی بھیجی جاتی
ہیں،کانچ کی رنگ برنگی اور کچی چوڑیاں خواتین کی کمزوری ہوتی ہیں۔یہی وجہ
ہے کہ شادی ہو یا عید کے تہوار چوڑیوں کے بغیر خواتین کی تیاری مکمل نہیں
ہوتی، برقی قمقموں کی جگمگاہٹ میں کانچ کی نازک چوڑیاں اور بھی دلفریب لگتی
ہیں،کانچ کی سادہ ریشمی چوڑیاں ہوں یا افشاں کی چمک لیے ست رنگی چوڑیاں،
دھات کی بنی ہوں یا ہوں پلاسٹک کے کڑے ، ان سب کی کھنک دل کو انوکھا تاثر
دیتی ہیں۔ کانچ کی رنگین چوڑیاں پاور بلب کی روشنی میں ہیرے کی مانند چمکتی
ہیں۔ خواتین چاہے جس عمر کی ہوں چوڑیاں انہیں لبھاتی ہیں۔ جلد کی رنگت اور
عید کا جوڑا چوڑیوں کے انتخاب میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ کسی پر پیلے، کسی پر
لال اور کسی پر ہرے رنگ کی چوڑیاں جچتی ہیں۔ اور کوئی قوس قزح کے رنگ پسند
کرتا ہے۔ چوڑیوں کے بغیر خواتین کی عید پھیکی ہوتی ہے، چوڑیوں کی خریداری
اور تو عید تک مکمل ہی نہیں ہوتی۔ چھوٹی بچیوں کے بھی چوڑیوں کے لیے
پسندیدگی کے جذبات اپنی مائوں اوربڑی بہنوں سے کچھ کم نہیں جنھیں عید پر
دلفریب رنگوں سے اپنی کلائیاں ضرور سجانی ہوتی ہیں، چوڑیاں عید کے کپڑوں کے
ساتھ ضروی ہوتی ہیں چوڑی کے بغیر عید اچھی نہیں ہوتی۔ |