عہد یوسفی

انسان واحد حیوان ہے کو اپنا زہر دل میں رکھتا ہے۔

•مرض کا نام معلوم ہوجائے تو تکلیف تو دور نہیں ہوتی الجھن دور ہوجاتی ہے۔

اردو ادب و مزاح کے چمکتے ہوئے روشن چراغ مشتاق احمد یوسفی کے نام سے کون واقف نہیں

آپ ۴ دسمبر ۱۹۲۱ کو ہندوستان کی ریاست راجھستان ٹونک میں پیدا ہوئے اور آگرہ یونیورسٹی سے فلسفہ میں ایم۔اے کیا۔جس کے بعد انہوں نے علی گڑھ یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔تقسیم ہند کے بعد کراچی تشریف لے آئے اور مسلم کمرشل بینک میں ملازمت اختیار کی۔

مشتاق احمد یوسفی کا شمار جدید دور کے انشاء پردازوں میں ہوتا ہے۔ان کی تحریریں انکے گہرے مشاہدات کی علامت ہیں۔مشتاق احمد یوسفی کی تحریروں میں زبان اور بیان کا جادو سر چڑھ اور یہی وجہ ہے کہ لوگ ان کے دور کو عہد یوسفی کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔مشتاق احمد یوسفی کا قلم جس موضوع کو چھوتا ہے اس کے حسن میں اور دلچسپی میں اضافہ کر دیتا ہے ان کا انداز بیان اس قدر دلکش اور فکری انداز پر محمول ہوتا ہے کہ قاری کو فکر و نظر کی ایک نئی روشنی دے جاتا ہے۔

آپ کی ۵ کتب شائع ہوئیں جن میں چراغ تلے۱۹۶۱ء، خاکم بدھن ۱۹۶۹ء، زرگزشت۱۹۷۶ء،آب گم۱۹۹۰ء،شام شعر یاراں۲۰۱۴ء،شامل ہیں۔

آپ کی ادبی خدمات کے پیش نظر حکومت پاکستان نے ۱۹۹۹ء میں ستارہءامتیاز اور ہلال امتیاز کے تمغوں سے بھی نوازا گیا۔۔

مشتاق احمد یوسفی ممتاز مزاح نگار ۹۷ برس کی عمرمیں ۲۰ جون۲۰۱۸ کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے ۔۔ عہد یوسفی تمام ہوا لیکن آپ ہمارے دلوں میں اور ادبی دنیا میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔۔

•انگریزوں کے متعلق مشہور ہے کہ وہ طبعا کم گو واقع ہوئے ہیں میرا خیال ہے کہ وہ فقط کھانے اور دانت اکھڑوانے کے لئے منہ کھولتے ہیں۔۔(مشتاق احمد یوسفی)

Rabia fatima
About the Author: Rabia fatima Read More Articles by Rabia fatima: 48 Articles with 74832 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.