ہم سب عام انسان جو بیٹھ کے رونا روتے ہیں اپنے حکمرانوں
کی corruption کا، کیا کبھی ہم نے خود اپنا محاسبہ کیا ہے۔ کیہں ہم خود بھی
تو corrupting کے مرتکب نہیں ہو رہے۔ نہیں نہیں ہم کیسے corruption کر سکتے
ہیں۔ Corruption is dishonest or fraudulent conduct by those in power,
یعنی طاقتور لوگوں کی طرف سے بدیانتی یا دھوکہ دہی کا مظاہرہ کرنا۔ اور
طاقتور تو حکمران اور سیاست دان ہی ہوتے۔ اب چونکہ ہم طاقتور نہیں تو اس
گناہ کے مرتکب ہو ہی نہیں سکتے، لہذا اپنا محاسبہ کرنے کا تو سوال ہی پیدا
نہیں ہوتا۔ چونکہ ہمارہ دامن صاف ہے اسلئے ہم پوری ذمہ داری کے ساتھ
سیاستدانوں پے صبح شام تنقید کرتے ہیں۔ اور امید رکھتے ہیں کے اسی تنقید کی
بدولت ہم اپنے ملک کی قسمت بدل دیں گے۔
آج میں آپکو اندر کی بات بتاؤں؟ تقریبا ہم سب Corrupt ہیں۔ چلیں اپنی حد تک
تو ٹھیک ہے لیکن میں آپ سب کی بارے میں یہ بات اتنے دعوے سے کیسے کہ سکتی
ہوں؟ ُ جی ہاں یہ سچ ہے ہم میں سے تقربنا سب’ کم سے کم ایک بار تو اپنی
زنھگی میں corruption کے مرتکب ہوئے ہونگے۔ کچھ کو شائید ادراک ہو لیکن
زیادہ تر ہم بدقسمتی سےاس سے بے خبر رہتے ہیں-
ہم جب پیدا ہوتے ہیں تو عمومی طور پے دیکھنے سونگھنے اور محسوس کرنے کی
طاقت رکھتے ہیں۔ جیسے جیسے عمر برھتی جاتی ہے ان طاقتوں میں بولنے چلنے
سوچنیں سمجھنے کی طاقت بھی شامل ھو جاتی ھے۔ یہ سب طاقتیں کچھ ذمہ داریوں
کے ساتھ ہمیں دی جاتی ہیں۔ اب ہم چونکہ طاقت رکھتے ہیں تو ہم corruption
بھی کر سکتے ہیں۔
مثال کے طور پہ، ہمارے ماں باپ پیسے خرچ کر کے ایک اچھے سے کالج/یونیورسٹی
میں داخل کراتے ہیں، تا کہ ہم تعلیم حاصل کر سکیں۔ ہم گھر سے کالج تو پرھنے
کے لئے جاتے ہیں لیکن طاقت رکھنے کے باوجود کلاس میں حاضر نہیں ہوتے۔ کیا
یہ بد دیانتی نہیں؟ اور اگر ہے تو مبارک ھو، ہم corruption کی تشریح پے
پورا اتر چکے ہیں۔
حق ہمسائیگی ۴۰ گھروں تک ہے۔ ہمسائے کے دکھ درد کا خیال کرنا ہماری زمہ
داری ہے۔ طاقت کے باوجود ایسا نا کر کی ہم corruption کرتے ہیں۔ خدا نے کہا
نیکی کی ترغیب دو برائ سے روکو۔ ہم سوچنے سمجھنے کی طاقت رکھنے کے باوجود
یہ ذمہ داری نہیں اٹھاتے۔
ہم ظلم ہوتا دیکھتے ہیں لیکن خاموشی سے آگے بڑھ جاتے ہیں، جبکہ خدا نے طاقت
دے رکھی ہوتی ھے زبان اور ہاتھ سے اس ظلم کو روکنے کی۔
ہم ایک اچھے عہدے پے کام کر رہیں ہیں اچھی تنخواہ لے رہیں لیکن جانتے ہیں
کے یہاں wokers
کو justifiable تنخواہ نہیں مل رھی۔ ہم بولنے کی طاقت رکھنے کے باوجود بھی
خاموش رہتے ہیں کہ ہمارا کیا لینا دینا۔
ھمیں یہ لگتا ہے کے دل میں برائی کو برا جان کے ہم ایمان کے سب سے نچلے
درجے پے تو فائز ہو گئے نا۔ تو جناب اتنا آسان نہیں خدا نے جسکو جتنی طاقت
اور ہمت دے رکھی ہے اس سے اسکے مطابق ہی سوال کیا جائے گا۔ اپنی طاقت کا نا
جائز استعمال کرنا جہاں جرم ہے۔ وہی طاقت کا جائز استمال نا کرنا بھی جرم
ہے۔ اور طاقت صرف کسی عہدے کا نام نہیں ہے۔
ظلم سہنا بھی تو ظلم کی ہمایت ٹہرا
خامشی بھی تو ہوئی پشت پناہی کی طرح
نیا پاکستان تنقید سے نہیں بنے گا۔ ہمیں سب سے پہلے اپنے اندر کی
corruption کو ختم کرنا ہے۔ ہمیں خود کو ہمت دلانی ہے سچ کے ساتھ کھڑے ہونے
کی۔ اس system کو بدلنے کے لئے ہمیں بغاوت کرنی پڑے گی۔ ہمیں ہر سطح پے یہ
ثابت کرنا ہو گا کہ ہم انسان ہیں ہمیہں گاس یا ڈنڈہ دیکھا کر ہانکنے کی
کوشش نا کی جائے۔ ہم عقل سمجھ اور شعور رکھنے کے ساتھ ساتھ سچ کے ساتھ کھڑے
ہونے کا ہوصلہ بھی رکھتے ہیں۔
زکیہ مظہر |