حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا
فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض وصال میں اپنی
صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا کو بلایا پھر ان سے کچھ سرگوشی فرمائی تو
وہ رونے لگیں۔ پھر انہیں قریب بلا کر سرگوشی کی تو وہ ہنس پڑیں۔ حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں : میں نے اس بارے میں سیدہ سلام اﷲ علیہا سے
پوچھا تو اُنہوں نے بتایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے
کان میں فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسی مرض میں وصال ہو جائے
گا۔ پس میں رونے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سرگوشی کرتے ہوئے
مجھے بتایا کہ میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم میرے بعد آؤ گی اس پر میں
ہنس پڑی۔
:: بخاری شریف،کتاب مناقب، باب مناقب قرابة رسول اﷲ صلي الله عليه وآله
وسلم، 3 / 1361، الرقم : 3511
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے سیدہ فاطمہ سے فرمایا : بیشک اﷲ تعالیٰ تیری ناراضگی پر ناراض ہوتا
ہے اور تیری رضا پر راضی ہوتا ہے۔
:: مستدرک، 3 / 167، الرقم : 4730،
تدوين في أخبار قزوين، 3 / 11.
معجم الکبير، 1 / 108، الرقم : 182، 22 / 401، : 1001،
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک فاطمہ میری ٹہنی ہے، جس چیز سے اسے خوشی
ہوتی ہے اس چیز سے مجھے بھی خوشی ہوتی ہے اورجس چیز سے اُسے تکلیف پہنچتی
ہے اس چیز سے مجھے بھی تکلیف پہنچتی ہے۔
:: مستدرک، 3 / 168، الرقم : 4734،
مجمع الزوائد، 9 / 203
مسندامام احمدبن حنبل، 4 / 332،
حلية الأولياء، 3 / 206،
حضرت جمیع بن عمیر تیمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی پھوپھی کے
ہمراہ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا : حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کون زیادہ محبوب تھا؟ اُمُّ المؤمنین رضی
اﷲ عنہا نے فرمایا : فاطمہ سلام اﷲ علیہا۔ عرض کیا گیا : مردوں میں سے (کون
زیادہ محبوب تھا)؟ فرمایا : اُن کے شوہر، جہاں تک میں جانتی ہوں وہ بہت
زیادہ روزے رکھنے والے اور راتوں کو عبادت کے لئے بہت قیام کرنے والے تھے۔
:: ترمذی شریف،کتاب مناقب، باب ماجاء في فضل فاطمة بنت محمد صلي الله عليه
وآله وسلم، 5 / 701، الرقم : 3874،
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کو عورتوں میں سب سے زیادہ محبت حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اﷲ علیہا سے
تھی اور مردوں میں سے حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ محبوب
تھے۔
:: ترمذی شریف،کتاب مناقب، باب ماجاء في فضل فاطمة بنت محمد صلي الله عليه
وآله وسلم، 5 / 698، الرقم : 3868،
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی
اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر کا
اِرادہ فرماتے تو اپنے اہل و عیال میں سے سب کے بعد جس سے گفتگو فرما کر
سفر پر روانہ ہوتے وہ حضرت فاطمہ سلام اﷲ علیہا ہوتیں اور سفر سے واپسی پر
سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضرت فاطمہ سلام اﷲ علیہا ہوتیں۔
:: ابوداؤد شریف، 4 / 87، الرقم : 4213،
’’ام المؤمنین عَائِشَة حضرت رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا کو آتے ہوئے دیکھتے
تو انہیں خوش آمدید کہتے، پھر ان کی خاطر کھڑے ہو جاتے، انہیں بوسہ دیتے،
ان کا ہاتھ پکڑ کر لاتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے اور جب سیدہ
فاطمہ سلام اﷲ علیہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی طرف تشریف لاتے
ہوئے دیکھتیں تو خوش آمدید کہتیں پھر کھڑی ہو جاتیں اور آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کو بوسہ دیتیں۔
:: نسائی شریف، 5 / 391،2، الرقم : 9236،
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم
کی طرف نظرِ اِلتفات کی اور فرمایا : جو تم سے لڑے گا میں اس سے لڑوں گا،
جو تم سے صلح کر ے گا میں اُس سے صلح کروں گا (یعنی جو تمہارا دشمن ہے وہ
میرا دشمن ہے اور جو تمہارا دوست ہے وہ میرا بھی دوست ہے
:: مسندامام احمدبن حنبل ، 2 / 442،
سير أعلام النبلاء، 2 / 122، 3 / 257، 258.
مستدرک، 3 / 161، الرقم : 4713،
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب سیدہ فاطمہ
سلام اﷲ علیہا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں
حاضر ہوتیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ سلام اﷲ علیہا
کو خوش آمدید کہتے، کھڑے ہو کر ان کا استقبال کرتے، ان کا ہاتھ پکڑ کر بوسہ
دیتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے۔
:: نسائی،فضائل الصحابة، 1 / 78، الرقم : 264،
شعب الإيمان، 6 / 467، الرقم : 8927،
مستدرک، 3 / 167، الرقم : 4732،
فتح الباری، 11 / 50.
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں : سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا
جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتیں تو حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو کر ان کا استقبال فرماتے، انہیں
بوسہ دیتے خوش آمدید کہتے اور ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنی نشست پر بٹھالیتے،
اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا کے ہاں رونق
افروز ہوتے تو سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
استقبال کے لئے کھڑی ہو جاتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست اقدس
کو بوسہ دیتیں۔
:: درالسحابة، 1 / 279. علامہ شوکانی،
ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربي : 85،
فتح الباری، 11 / 50،
مستدرک، 3 / 174، الرقم : 4753، |