چالیس احادیث مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیدۂ کائنات فاطمہ زہراء سلام اﷲ علیہا حصہ سوئم

حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنے اہل و عیال میں سے سب کے بعد جس سے گفتگو کر کے سفر پر روانہ ہوتے وہ سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا ہوتیں، اور سفر سے واپسی پر سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضرت فاطمہ سلام اﷲ علیہا ہی ہوتیں، اور یہ کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا سے فرماتے : (فاطمہ!) میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں۔
:: ’تاريخ دمشق الکبير، 43 / 141
مستدرک، 3 / 169، 170، الرقم : 4739، 4740
موارد الظمآن : 631، الرقم : 2540،

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے (بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں) عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ کو میرے اور حضرت فاطمہ میں سے کون زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : فاطمہ مجھے تم سے زیادہ پیاری ہے، اور تم میرے نزدیک اس سے زیادہ عزیز ہو۔
:: مجمع الزوائد، 9 / 173،
معجم الأوسط، 7 / 343، الرقم : 7675،
فيض القدير، 4 / 422

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اﷲ عنہا آئیں اور ان کا چلنا ہو بہو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے جیسا تھا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی لختِ جگر کو خوش آمدید کہا اور اپنے دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا، پھر چپکے چپکے ان سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں۔ تو میں نے ان سے پوچھا آپ کیوں رو رہی ہیں؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُن سے کوئی بات چپکے چپکے کہی تو وہ ہنس پڑیں۔ پس میں نے کہا کہ آج کی طرح میں نے خوشی کو غم کے اتنے نزدیک کبھی نہیں دیکھا۔ میں نے (حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اﷲ عنہا سے) پوچھا : آپ سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے جواب دیا : میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راز کو فاش نہیں کر سکتی۔ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وِصال ہو گیا تو میں نے ان سے (اُس بارے میں) پھر پوچھا تو اُنہوں نے جواب دیا : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے یہ سرگوشی کی کہ جبرئیل ہر سال میرے ساتھ قرآن کریم کا ایک بار دور کیا کرتے تھے لیکن اس سال دو مرتبہ کیا ہے، میرا خیال یہی ہے کہ میرا آخری وقت آ پہنچا ہے اور بے شک میرے گھر والوں میں سے تم ہو جو سب سے پہلے مجھ سے آ ملو گی۔ اس بات نے مجھے رلا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تم تمام جنتی عورتوں کی سردار ہو یا تمام مسلمان عورتوں کی سردار ہو! تو اس بات پر میں ہنس پڑی۔
:: بخاری شریف،کتاب مناقب، باب علامات النبوة في الإسلام، 3 / 1326، 1327، الرقم : 3426، 3427،
مسلم شریف،کتاب فضائل صحابة، باب فضائل فاطمة بنت النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 4 / 1904، الرقم : 2450،

اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا سے فرمایا : اے فاطمہ! کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ تم مسلمان عورتوں کی سردار ہو یا میری اِس اُمت کی سب عورتوں کی سردار ہو
:: بخاری شریف،کتاب استئذان، باب من ناجي بين يدي الناس ولم يخبر بسر صاحبه، 5 / 2317، الرقم : 5928،

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک فرشتہ جو اِس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہ اُترا تھا، اُس نے اپنے پروردگار سے اِجازت مانگی کہ مجھے سلام کرنے حاضر ہو اور مجھے یہ خوشخبری دے کہ فاطمہ اھلِ جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہے اور حسن و حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔
:: ترمذی شریف،5 / 660، الرقم : 3871

حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنھما فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین پر چار (4) لکیریں کھینچیں اور فرمایا : تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : اﷲ اور اُس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اہل جنت کی عورتوں میں سے افضل ترین (چار) ہیں : خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اور مریم بنت عمران رضی اﷲ عنھن اجمعین۔
:: نسائی شریف،5 / 93، 94، الرقم : 8355، 8364،
مستدرک، 2 / 539، الرقم : 3836، 3 / 174، الرقم : 4752، 4754،

حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے فاطمہ! کیا تو نہیں چاہتی کہ تو تمام جہانوں کی عورتوں، میری اس اُمت کی تمام عورتوں کی اور مؤمنین کی تمام عورتوں کی سردار ہو
:: نسائی شریف،4 / 251، الرقم : 7078، 5 / 146، الرقم : 8517،
أسد الغابة، 7 / 218
مستدرک، 3 / 170، الرقم : 4740،

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آسمان کے ایک فرشتے نے میری زیارت نہیں کی تھی، پس اُس نے اﷲ تعالیٰ سے میری زیارت کی اجازت لی اور اُس نے مجھے خوشخبری سنائی (یا) مجھے خبر دی کہ فاطمہ میری اُمت کی عورتوں کی سردار ہیں۔
:: تاريخ الکبيرامام بخاری، 1 / 232، الرقم : 728،
سير اعلام النبلاء، 2 / 127،

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور اُس کی ناراضگی مجھے پسند نہیں۔ خدا کی قسم کسی شخص کے پاس رسول اﷲ اور دُشمن خدا کی بیٹیاں جمع نہیں ہو سکتیں۔
:: بخاری شریف،کتاب مناقب، باب ذکر أصهار النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 3 / 1364، الرقم : 3523،

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا : بنی ہشام بن مغیرہ نے اپنی بیٹی کا علی سے رشتہ کرنے کی مجھ سے اجازت مانگی ہے۔ میں انہیں اجازت نہیں دیتا دوبارہ میں انہیں اجازت نہیں دیتا، سہ بارہ میں انہیں اجازت نہیں دیتا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا : میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے، اُس کی پریشانی مجھے پریشان کرتی ہے اور اُس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے۔
:: مسلم شریف،کتاب فضائل صحابة، باب فضائل فاطمة بنت النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 4 / 1902، الرقم : 2449،
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381678 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.