موجودہ دور میں وطن عزیز پاکستان میں نوجوانوں کو تعلیمی
سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے کی جتنی اشد
ضرورت آج ہے شاید پہلے نہ تھی ایک نوجوان کی صلاحیتوں کو مثبت سرگرمیوں میں
مشغول رکھنا آج کے سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال میں مشکل ضرور ہے
ناممکن نہیں، ہم نصابی یا غیر نصابی سرگرمیاں جن میں فنون لطیفہ ،کھیل بھی
شامل ہیں میں نوجوانوں کو مشغول رکھ کر اُنکے ذہن کو انتشار اور منفی سوچ
سے دور رکھا جاسکتا ہے وطن عزیز پاکستان میں اَسی کی دہائی کے آغاز میں
سابق سویت یونین اور افغانستان کی جنگ سے جہاں افغان مہاجرین کی کثیر تعداد
کو پاک سرزمین پربطور مہمان خوش آمدید کہا گیا وہیں اسلحہ ،منشیات کا ایک
نہ تھمنے والا طوفان بھی سرحدوں کو پار کر آیا کلاشنکوف کلچر نے وطن عزیز
کو ایک نئے کلچر سے متعارف کروا دیا جہاں دو تین باڈی گارڈ کلاشنکوف تھامے
سرمایہ داروں ،جاگیرداروں کا رُتبہ بن گئے اور ساتھ ساتھ ہیروئن (پوڈر) بھی
پاکستان میں متعارف ہونے لگانوے کی دہائی کے اختتام تک ہیروئن (پوڈر)نے وطن
عزیز کے طول عرض تک رسائی حاصل کر لی راتوں رات امیر بننے کے چکر میں چند
مفاد پرست ،دولت کے پجاریوں نے ہیروئن کا زہر نوجوانوں کی رگوں میں اُتارنے
کاباقاعدہ نیٹ ورک بنا لیا نوے کی دہائی تک منشیات کا ستعمال کرنے والے
افراد جن میں خاص طور پر نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل تھی ہزاروں سے لاکھوں
تک پہنچ گئی اِس مکروہ کاروبار سے وابستہ افراد نے اپنی ناجائز دولت سے
قانون کی دھجیاں اُڑانے کا سلسلہ جاری رکھا بڑی بڑی گاڑیوں ،رہائشی محل
راتوں رات تعمیر کرنے والوں سے متاثر ہوکر چندبے روز گار نوجوانوں
اورمایوسی،غربت کا شکار افراد نے اِن معاشرہ کے ناسوروں کے ساتھ مل کر
نوجوان نسل کا مستقبل تاریک کرنا شروع کردیا گھروں کے گھر ہیروئن اوردیگر
نشوں کے شکار ہونے لگے اس مکروہ کاروبار سے منسلک معاشرے کے ناسوروں نے
منشیات کی دیگر اقسام بھی متعارف کروائیں7 دسمبر 1987 کو اقوام متحدہ نے
دنیا بھر میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکنے کے لئے انسداد منشیات
کا عالمی دن 26جون1988کومنانے کا اعلان کیا ،یونائیٹڈ نیشن آفس آن ڈرگ اینڈ
کرائم (UNODC)کی جانب سے جاری کردہ ورلڈ ڈرگ رپورٹ کے مطابق دنیا میں
منشیات کی تجارت اس وقت پانچ سو بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے دنیا میں منشیات
کے استعمال میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے منشیات فروشوں کے طاقت ور نیٹ
ورک کا اندازہ لگانا مشکل نہ ہے دنیابھر میں ہونے والے جرائم کی بڑھتی ہوئی
شرح کے پیچھے منشیات کا استعمال اور کاروبار ہے ،منشیات کے کاروبار سے
منسلک افراد اَب کسی ایک خطہ یا ملک سے وابسطہ نہ ہیں امریکا، برطانیہ ،فرانس
،افریقہ کے ممالک یا دیگر ترقی یافتہ ممالک کو دیکھا جائے تو وہاں بھی
منشیات کا استعمال کرنے والے افراد کی تعداد بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے بلکہ
اس کاروبار سے وابسطہ بڑے بڑے اسمگلروں نے اِن ممالک کی معیشت کو متاثر
کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں قتل ،چوری، نقب زنی اور دیگر جرائم کی شرح کو بھی
بڑھا دیا ہے پاکستان کے سرحدی علاقے کافی عرصہ تک پوست کی پیداوار کے حوالہ
سے دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بنے رہے اِن علاقوں میں حکومت پاکستان اور
اینٹی نارکوٹکس فورس کی کوششوں اور بھر پور کاروائیوں سے پوست کی پیداوار
مکمل ختم کرنے میں بڑی مدد ملی ہے اگر چہ افغانستان اِس وقت بھی منشیات کی
پیداوار کا گڑھ ہے اور وہاں پیدا ہونے والی زیادہ تر منشیات پاکستان کے
راستے سمگل ہوتی رہی ہے ،یو این او ڈی سی کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان
میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد8.9 ملین تقریباََ نوے لاکھ کے قریب
ہے جوکہ ہماری کل آبادی کا چھ فیصد کے قریب بنتا ہے جبکہ ان میں سے چالیس
لاکھ سے زائد لوگ منشیات کے مستقل عادی ہیں حکومت پاکستان اور اینٹی
نارکوٹکس فورس کی کاروائیوں کے باوجود ابھی بھی کہا جاتا ہے کہ ڈھکے چھپے
پاکستان میں زیادہ تر منشیات افغانستان سے آرہی ہے ،افغانستان دنیا میں
منشیات کی 75 فیصد پیداوارکا مرکز ہے یو این او ڈی سی کے مطابق پاکستان میں
روزانہ آٹھ لاکھ افراد ہیروئن کا نشہ کرتے ہیں ایک اندازے کے مطابق پاکستان
میں سالانہ 44ٹن ہیروئن استعمال ہوتی ہے جو امریکہ سے تین گنا زیادہ ہے
جبکہ 110ٹن ہیروئن اور مارفین پاکستان کے راستے انٹرنیشنل مارکیٹ میں سمگل
کی جاتی ہے۔صوبہ خیبر پختونخواہ میں کل آبادی کی گیارہ فیصد منشیات کی عادی
ہے۔ بلوچستان میں چار لاکھ سے زائد لوگ منشیات کی دلدل میں پھنس چکے ہیں۔
پنجاب اورسندھ میں لاکھوں افراد منشیات کے عادی ہیں۔منشیات کا انجکشن سے
استعمال ایچ آئی وی ایڈز کا بھی سبب بن رہا ہے حالیہ غیر سرکاری رپورٹ کے
مطابق پاکستان میں ایک لاکھ دس ہزار سے زائد افراد ایڈز کے مرض میں مبتلا
ہیں نوے لاکھ منشیات کے عادی افراد میں سے گیارہ فیصد نشئی ایچ آئی وی
ایڈزکا شکار ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت سرنجوں سے نشہ کرتے ہیں تعلیمی
اداروں میں منشیات کا بڑھتا ہوا ستعمال بھی ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے لڑکوں
کے تعلیمی اداروں کے بعد لڑکیوں کے تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال
بڑھتا جارہا ہے خاص طور پر آئس ،شیشہ حقہ نوجوان لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں
میں بھی مقبول نشہ بن چکا ہے اس کے علاوہ حشیش ، چرس ، ہیروئن، مارفین بھی
نوجوانوں میں مقبول عام نشے ہیں خاص طور پر حشیش کا نشہ سستا ہونے کہ وجہ
سے ہر ایک نشئی کی پہنچ میں ہے میرے ضلع اوکاڑہ میں حشیش ایک اندازے کے
مطابق ایک کلو پچیس ہزار میں اور ہیروئن کی ایک خوراک سو سے ڈیڑھ سو تک
دستیاب ہے اس کے علاوہ چرس اور سرنجوں سے کیا جانے والا نشہ بھی عام ہے
عوام میں شعور کی بیداری کے لئے ضلع بھر میں چند ایک این جی اوز آگہی مہم
کو کامیابی سے چلا رہی ہیں جن میں عوامی ویلفیئر سوسائٹی بصیر پور ،اے ایم
ویلفیئر سوسائٹی رینالہ خورد ،الخدمت ویلفیئر کونسل رینالہ خورد ،قومی
وسماجی تحریک موومنٹ اگینسٹ ڈرگ ابیوز(ماڈا ) ،سوشل ویلفیئر سوسائٹی
32/2Lقابل ذکر ہیں اس زہر کے علاج کے لئے چند این جی اوز نے اپنی مدد آپ کے
تحت ہومیو پیتھک انسداد ترک منشیات کے مراکز بھی بنائے ہیں لیکن اس کا علاج
مہنگا ہونے کی وجہ سے بہت سے مریض اور اُنکے لواحقین وہاں جانے سے کتراتے
ہیں حکومت اگر اس جانب بھر پور توجہ دے توپہلے سے موجود گورنمنٹ ہسپتالوں
میں اسپیشل وارڈ بنائے جاسکتے ہیں اگر ڈینگی کے علاج کے لئے وارڈ مختص ہو
سکتے ہیں تو لاکھوں کی تعداد میں بڑھتے نشے کے مریضوں کے لئے ضلع اور تحصیل
کی سطح پر وارڈ کیوں نہیں بنائے جاسکتے ؟ جس سے غریب اور مستحق نشے کے عادی
افراد کا علاج ممکن ہو سکتا ہے ،قومی وسماجی تحریک موومنٹ اگینسٹ ڈرگ
ابیوز(ماڈا ) اوکاڑہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ گزشتہ دودہائیوں سے اس نے
سکولز ،کالجزمیں آگہی کیمپ ،سیمینار ،ورکشاپس کا انعقاد انتہائی کامیابی سے
کیا فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد مختلف چکوک میں کیا منشیات کے پھیلاؤ کو
روکنے کے لئے ہم سب کو مل جل کر اپنی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا
منشیات کی نقل وحمل میں وائٹ کالر پیشے سے وابسطہ افراد ، خاص طور پر سکول
،کالجز کے باہر موجود پھیری والے،بھکاری ،مکینکس کا ہاتھ موجود ہونے کے
شواہد نے سیکورٹی ایجنسیوں کے لئے مشکلات پیدا کر رکھی ہیں ،چین کے شہنشاہ
لِن یو کے(1839-1842 ) میں کئے گئے اقدامات سے پتا چلتا ہے کہ کسی بھی ملک
کو منشیات جیسی لعنت سے چھٹکارہ دلانے کے لئے اُس کے بے رحمانہ کئے گئے
فیصلوں کی ضرورت ہے چین کے شہنشاہ لِن یو کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں
نے اپنے ملک سے منشیات کے خاتمہ کے لئے ملکہ برطانیہ کو خطوط لکھے جن میں
برطانیہ کی منشیات کے پھیلاؤ پر سخت الفاظ میں تنقید کی گئی تھی چین کے
شہنشاہ لِن یو نے ملکہ وکٹوریہ کو 1839میں ایک لکھے گئے خط میں مردہ ضمیر
کہا اور منشیات(افیون) کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سخت ترین اقدامات کا
مطالبہ کیا وطن عزیز پاکستان ایک اسلامی فلاحی جمہوری مملکت کے طورپرسے
دنیا کے نقشے پر موجود ہے اور انشااﷲ تاقیامت قائم ودائم رہے گا یہاں پر
منشیات کا استعمال اور فروخت لمحہ فکریہ ہے ٭٭٭
|