خون ریزی! ،،، سچائی

 تمام انسان حضرت آدم ؑ کی اولاد ہیں اس سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان کا بھائی ہے لیکن جب اﷲ نے حضرت آدم ؑ کو پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا تو فرشتوں نے یہ کہا تھا کہ اے اﷲ آپ جس مخلوق کو پیدا فرمائینگے وہ ایک دوسرے کی خون ریزی اور فساد کرینگے ۔

اگر ہم فرشتوں کے اس اعتراض پر غور کرے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فرشتوں کو یہ بات کیسے معلوم ہوئی کہ خون ریزی اور فساد کرینگے تو علماء کرام فرماتے ہیں کہ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ دنیا میں انسانوں سے پہلے جن آباد تھے اور ان کو آپس میں خون ریزی اور فساد کرتے ہوئے فرشتوں نے دیکھا اس وجہ سے فرشتوں نے یہ اعتراض کیا ۔

لیکن جب جنوں نے آپس میں خون ریزی شروع کردی تو اﷲ رب االعزت نے فرشتوں کو حکم دیا کہ اس زمین کو جنوں سے خالی کریں اس طرح کچھ جن پہاڑوں کی طرف چلے گئے اور بعض کو ختم کرکے زمین کا ٹکڑا صاف کیا گیا اس واقعے سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ خون ریزی پسند نہیں فرماتے ۔

اسی طرح اگر ہم اپنے دین اسلام کی بات کریں تو اسلام میں بھی خون ریزی کی گنجائش نہیں ہے گنجائش ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ اسلام نے ہمیں کافروں کو بھی تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اگر ہم آج سوچیں تو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی خون ریزی کرتا ہوا نظر آتا ہے مسلمانوں کی خون ریزی کرنا صرف منع نہیں بلکہ ایسا کرنے والوں کیلئے سخت وعیدیں بھی آئی ہیں ۔

میں آپ کے سامنے اپنے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی چند احادیث بیان کرتا ہوں کہ مسلمان کی اہمیت کیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے یعنی کہ سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں دوسری جگہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں ۔

سبحان اﷲ ان دونوں حدیثوں سے بھی ہمیں مسلمان کی کتنی قدر اور قیمت معلوم ہوتی ہے کہ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کا بھائی فرمایا اور ہمارے نبی ﷺ نے عملی زندگی میں بھی مہاجرین اور انصار میں بھائی چارگی کرایا اور ہمیں سبق دیا کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کا بھائی زبانی نہیں بلکہ حقیقت میں ہے ۔

اور اگر ہم دوسری حدیث پر غور و فکر کریں کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں جسم کے بارے میں تو ہم جانتے ہیں کہ اﷲ نے ہمارے جسم کو ایسا بنایا ہے جو جسم کے ہر حصے کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑدیا کہ اگر جسم کے کسی ایک حصے میں بھی معمولی تکلیف ہو تو پورا جسم بے چین ہوجاتا ہے پورے جسم میں اس کے آثار نظر آتے ہیں ۔ اور اس حدیث سے ہمیں یہ سبق بھی ملتا ہے کہ مسلمان کی خون ریزی کرنا تو دور کی بات کسی مسلمان کو تھوڑی سے تکلیف بھی ہو توتب بھی دوسرے مسلمان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ تکلیف خود اس کے جسم میں ہے اور جیسے کوئی اپنے جسم کے درد کو کم کرنے کیلئے بھاگ دوڑ کرتا ہے اسی طرح ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی تکلیف کو کم کرنے انہیں آرام پہنچانے کیلئے دوڑتا ہے ۔

اور تیسری حدیث میں آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کیلئے وہی پسند کرتا ہے جو اپنے لئے پسند ہو قربان ہو جائے میری جان اپنی رحمت کے پیغمبر ﷺ پر جو مسلمان بھائی کو اپنی پسند میں بھی شامل کرلیا تاکہ آنے والی نسل مسلمان کو دشمن تصور نہ کرے تاکہ آنے والی نسل دوسرے مسلمان کی خون ریزی کرنے کے بارے میں سوچیں بھی نہیں ۔

اسی طرح وہ بد بخت بد نصیب جو اپنے مسلمان بھائی کی خون ریزی کرتا ہے اس کا کیا حال ہوگا کیونکہ موت تو ہر کسی کو آنی ہے موت کو کوئی ٹال نہیں سکتا ہر زندہ چیز کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اﷲ تعالیٰ کے سامنے ہر کسی کو ایک دن پیش ہونا ہے معلوم نہیں کہ مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ کو رنگین کرنے والے کے ساتھ قیامت میں کیا معاملہ ہوگا آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک مسلمان کو قتل کرنا پوری انسانیت کا قتل ہے ایک قاتل کو جس نے ایک بھی مسلمان بھائی کی خون ریزی کی ہے اس کو آپﷺ کے ارشاد کی نظر میں اتنی سزا ہوگی جیسے تمام بنی آدم یعنی انسانیت کو قتل کیا ہو ۔

یہ بھی سوچیں کہ قیامت کے دن مقتول اٹھ کر اﷲ تعالیٰ کے سامنے قاتل کو جب گریبان سے پکڑ کر یہ پوچھے گا کہ اﷲ نے مجھے زندگی گزارنے کا موقع دیا تھا جینے کا حق دیا تھا تم نے مجھے کیوں قتل کیا کیوں مجھ سے میرے جینے کا حق چھین لیا میں نے کیا جرم کیا تھا ؟میں نے تمہارا کیا بگاڑا تھا؟ اس وقت اﷲ کے سامنے اس مقتول کو کیا جواب دو گے۔

پھر ایسے لوگوں کو دیکھ کر مجھے بہت دکھ اور افسوس ہوتا ہے جو معمولی جھگڑے لڑائی کہ وجہ سے ایک دوسرے کو گولی کا نشانہ بنا کر خون ریزی کرتے ہیں ۔ کچھ دولت کی لالچ میں آکر دوسرے مسلمان کی زندگی چھین لیتے ہیں بعض جائیداد ، سیاست ، قومیت ، لسانیت ، مذہب کے نام پر ایک دوسرے کی خون ریزی کرتے ہیں ۔
خدا کیلئے کچھ تو خوف کرو سوچو کہ کسی مسلمان کی خون ریزی کرنے سے تم نے ان کے بوڑھے والدین کے بڑھاپے کا سہارا چھین لیا تم نے اس کی امیدوں پر پانی پھیر دیا زندگی بھر ان کے دلوں کو ایسا زخم پہنچایا ان کی ایسی دل آزاری کی کہ وہ پوری زندگی تمہیں ہر موقع پر بد دعائیں دینگے اور پھر جس کو تم نے قتل کیا ہے اس کے بچے اپنی زندگی کیسے گزارینگے انہیں وہ محبت جو والدین کی طرف سے بچوں کو نصیب ہوتی ہے کون کرے گا ان کی اچھی تعلیم حاصل کرنے کی جستجو کو کون پروان چڑھائے گا ان کو خوشی کے موقع پر کون یاد کرے گا ان کی دیکھ بھال کفالت کی ذمہ داری کون اٹھائے گا اس کے ساتھ اس کی بیواہ کس کے سایہ اپنی زندگی گزارے گی ۔ اس کے بچوں کو دوسرے بچے اپنے والدین کے ہاتھ پکڑ کر چلتے ہوئے نظر آئیں گے اس وقت اس کے احساسات کو کون دلاسہ دے گا ۔

اسی طرح خون ریزی جہاں معاشرے کے لئے نقصان دہ عمل ہے وہیں پر ملک کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس ملک میں خون ریزی عام ہو جاتی ہے وہ ملک دوسرے ممالک میں بدنامی کا سبب بنتا ہے اس کی تجارت ، معیشت ، ثقافت کے حوالے سے بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے اور سفارتی سطح پر بھی تعلقات میں اثر انداز ہوتا ہے ۔

پھر آپ دوستوں کو یہ بھی معلوم ہے کہ ہمارے ملک پاکستان جس کی آزادی کیلئے ہمارے بزرگوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں اس کی آزادی میں اپنا خون شامل کیا دن رات محنت جدو جہد کرکے اپنا سب کچھ لٹا کر اس ملک پر نچھاور کرکے ہمیں آزادی سے نوازا جس میں ہم آزاد ی سے رہتے ہیں لیکن بد قسمتی ہماری یہ ہے کہ ہم اپنے ہاتھوں سے آج اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ہمیں بغیر کسی محنت مشفقت کے اﷲ نے یہ نعمت دی لیکن اگر ہم دوسرے ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ظلم اور بربریت کی داستانیں سننے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ آزادی کی کیا قدر قیمت ہوتی ہے ۔

اس لئے خدارا آج ہمارے ملک کے لئے پہلے سے بیرونی سازشیں ہو رہی ہیں کہ ہر لحاظ سے کمزور کرے لیکن ہمیں ان کی ہر سازش کو ناکام کرنا ہیں ہمیں اپنے ملک کو خون ریزی کے عمل سے روکنا ہوگا یہ عہد کرنا ہوگا کہ نہ ہم خود اس ملک پاکستان میں خون ریزی کرینگے اور نہ کسی دوسرے کے لئے استعمال کرنے دینگے ہمیں ایک قوم ایک آواز بننا ہوگا ملک کی بقاء اور سلامتی کیلئے ایک ہونا پڑے گا ۔
 

Sher Wali Khan Masood
About the Author: Sher Wali Khan Masood Read More Articles by Sher Wali Khan Masood: 2 Articles with 1463 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.