توہین آمیز خاکے اور ہمارے کرنے کے کام

منقول
لعنتی Geert Wilders ایک ڈچ پارلیمنٹیرین ھے۔۔۔ وہاں کا اپوزیشن لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ آئندہ انتخابات میں وزیر اعظم کا امیدوار بھی ھے۔۔۔

2010 سے 2016 تک مسلسل اپنے ملک میں best politician of the year کا ایوارڈ لے رھا ھے۔۔۔
اپنی زندگی کے آغاز میں ھی عیسائیت ترک کر کے اسرائیل چلا گیا تھا اور 1989 میں واپس اپنے ملک میں آکر freedom party کے نام سے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا۔۔۔

2004 سے اسلام مخالف اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توھین پر مبنی اقدامات کیوجہ سے اسے پوری دنیا میں شہرت حاصل ھوئی اور اس وقت نیدر لینڈ میں سب سے زیادہ سیکیورٹی اسی شخص کو حاصل ھے۔۔۔

2008 میں اس شخص نے اسرائیل میں facing jihad conference کی میزبانی بھی کی، جس میں دنیا کو 'جہادی خطرات' سے آگاہ کرنے کی کوشش کی گئی۔۔۔

2008 میں ھی اس نے 'فتنہ' کے نام سے ایک مختصر دستاویزی فلم بھی بنائی جس میں قرآن پر اعتراضات کیے گئے۔۔۔ اور اسے 5 زبانوں عربی، ترکی، فارسی، انگلش اور ڈچ زبان میں ریلیز کیا گیا۔۔۔

ڈچ پارلیمنٹ میں مسلم عورتوں کو نقاب کرنے سے روکنے کی تحریک پیش کرنے والا شخص بھی یہی تھا۔۔۔

2004 میں یورپ کیطرف سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توھین پر مبنی کارٹون بنانے کا جو سلسلہ شروع ھوا ، یہ شخص اس وقت سے اس ساری خباثت کا روح رواں ھے۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توھین پر مبنی کارٹونز بنانے کا کام بذات خود اس نے 2015 سے شروع کیا تھا۔۔۔ جس کے لئے اب وہ ایک عالمی سطح کا ایونٹ منعقد کرنے جا رھا ھے۔۔۔ یاد رھے کہ ابھی اس کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا لیکن اسی سال میں کیا جانا ھے۔۔۔

یہ بھی ذھن میں رھے کہ یہ لعین شخص چارلی ہیبڈو کے مالک اور مارک زکر برگ کا قریبی دوست ھے۔۔۔
ڈچ گستاخ فلم میکر Theo Van Gogh کے قاتل محمد بویری کے خلاف مقدمے کا واحد مدعی بھی ھے۔۔۔

اس شخص کو اور اور اسکے کارٹون مقابلے کو انٹر نیشنل میڈیا بہت زیادہ کوریج دے رہا ھے۔۔۔ میڈیا کی زبان میں گیریٹ وائلڈر papulist اور far-right شخص ھے۔۔۔ اسکو نہ صرف نیدر لینڈ بلکہ یورپ کے 9 ممالک سے دیگر مختلف سیاسی پارٹیوں کی حمایت بھی حاصل ھے۔۔۔ مثلا ۔ فرانس کی national front ۔ آسٹریا کی freedom party ۔ اٹلی کی Northern league وغیرہ سرفہرست ھیں۔۔۔

اس گستاخ کو انٹر نیشنل میڈیا پر جو رسائی میسر آ گئی ہے اسکی ایک وجہ یہ بھی ھے ہالینڈ میں بسنے والے مسلمانوں کے احتجاج کو مسلمانوں میں ھی سیریس نہیں لیا گیا۔۔۔

یہ شخص پاکستان سمیت تمام ترقی پذیر ممالک میں لبرل ازم اور سیکولرازم کے فروغ کے لئے اور عیسائی مشنری اداروں کی ترقی کے لیے فنڈ ریزر بھی ھے۔۔۔

پورے یورپ میں 2008 سے مسلسل اس کے خلاف hate speech کے 13 مختلف مقدمات درج ھوئے لیکن کسی بھی مقدمہ کو حتمی انجام تک نہیں پہنچنے دیا گیا۔۔۔

اب اس ساری صورتحال میں ھمیں بحیثیت ذمہ دار مسلمان اور باشعور پاکستانی ھونے کی حیثیت سے اپنا کچھ کردار ادا کرنا ھے۔۔۔

ھمارا اختیار سوشل میڈیا کی حد تک ھے تو یہاں سے ھی کام کا آغاز کیجئے۔۔۔ سب سے پہلے کم از کم ایک ہفتہ تک اپنی تمام سیاسی سرگرمیاں ترک کر دیں، بلکہ سب سے ضروری کام یہ کیا جائے کہ اپنے اپنے حلقے سے ووٹ مانگنے کے لئے آنے والے امیدوار سے حلف لیا جائے کہ وہ حرمت رسول کے لئے اپنی الیکشن کمپین میں بھی اور بعد ازاں حکومت مین آجانے کے بعد بھی آواز بلند کریں گے۔۔۔

1۔ لائحہ عمل میں جہاں احتجاج کے طور پہ کچھ مطالبات رکھئے اس میں سر فہرست ہیش ٹیگ #CloseDutchEmbassy
کو ضرور استعمال کریں۔۔۔ سب سے اھم ، اولین اور کارگر مطالبہ یہی ھو سکتا ھے، اور ڈچ ایمبیسی اگر پاکستان میں بند ہوئی تو اس کا مطلب یہ کام ترکی اور بہت سے ممالک بھی کریں گے۔۔۔ ان شاءاللہ

2۔ اور ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو عام کرنے کی کوشش بھی کی جانی چاھیے،
جیسا کہ ہفتہ امام ابن تیمیہ اور ھفتہ مدح اھل بیت کامیاب رھے، تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات تو ان سب باتوں سے کہیں زیادہ حقدار ھے۔۔۔
حقیقت تو یہ ہے کہ عوام کی اکثریت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور دعوت سے ھی غافل ھے۔۔۔
نعت کو عام کیا جائے ،سیرت کی کتابوں کا تعارف اور سیرت پر مضامین وغیرہ اس ھیش ٹیگ WeLoveMuhammad# یا #TheProphetOfPeace کے ساتھ پوسٹس کی جائیں۔۔۔

اللہ کے نبی ﷺ کے ناموس کے لیے اس جنگ میں شریک ہو جائیں۔۔۔ اور صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت و ناموس کے دفاع کے لئے اپنی تمام صلاحیتیں کھپا دیجئے۔۔۔اور ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کی سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری اہلحدیثوں پر عائد ہوتی ھے۔۔۔ ہمارے جوان آپس میں گتھم گتھا ہیں ان کو سمجھانے کی کوشش کی جائے تو یہ بھی ایک نہایت اہم کام ہوگا۔۔۔
اس پوسٹ کو عام کرنے کے لئے آخری پیراگراف کو حذف کرکے کاپی کریں اور شئیر کریں۔۔۔

#WeLoveMuhammad
#TheProphetOfPeace
#CloseDutchEmbassy
#مولویات
 

عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif
About the Author: عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif Read More Articles by عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif: 111 Articles with 198355 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.