یوسف سلیم بینائی سے محروم ایسے وکیل ہیں جو دو روز قبل
پاکستان کے سب سے پہلے نابینا جج بن گئے ہیں- منگل کے روز یوسف سلیم نے
اپنے نئے عہدے کا حلف اٹھایا ہے-
لاہور سے تعلق رکھنے والے یوسف سلیم کو پہلے اہلیت رکھنے کے باوجود مسترد
کردیا گیا تھا- لیکن چیف جسٹس آف پاکستان جناب میاں ثافب نثار کی مداخلت کے
بعد ان کی دوبارہ سول جج کی پوزیشن کے لیے سفارش کی گئی-
|
|
یہ نابینا جج ان 21 سول ججوں میں شامل تھے جنہوں نے منگل کے روز سول جج کے
عہدے کے لیے حلف اٹھایا-
حلف برداری کی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس
محمد یاور علی کا کہنا تھا کہ “ سول جج کو اپنے تمام فرائض بھرپور انداز
میں سرانجام دینے چاہئیں“-
“ انصاف قانونی دائرے میں رہتے ہوئے بلا کسی خوف و خطر کے مہیا کیا جانا
چاہیے“-
نابینا جج سلیم یوسف پنجاب حکومت کے ڈپارٹمنٹ میں بطورِ اسسٹنٹ ڈائریکٹر (لیگل)
اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے- اور یہ ان 300 افراد میں شامل تھے جنہوں نے
سول جج کی پوزیشن کے تحریری امتحان دیا- اس امتحان میں یوسف سلیم سمیت 21
درخواست گزار کامیاب ہوئے-
|
|
تاہم ان کی معذوری ان کے راستے میں رکاوٹ بن گئی اور انٹرویو کے مرحلے وقت
انہیں مسترد کردیا گیا-
جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے براہ راست چیف جسٹس آف لاہور ہائی کورٹ
کو اس معاملے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی- ایک شخص نابینا ہونے کے باوجود جج
بن سکتا ہے جب اس میں عہدے کے لیے پوری قابلیت موجود ہو-
بالاخر 12 مئی کو یوسف سلیم کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ایک خط کے ذریعے
سول جج کم مجسٹریٹ کے عہدے کے حوالے سے خوشخبری سنائی گئی-
یوسف سلیم جو کہ ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے بیٹے ہیں٬ پیدائشی طور پر نابینا
ہیں- ان کی چار بہنیں ہیں جن میں سے دو بہنیں بھی نابینا ہیں-
|
|
یوسف سلیم کی ایک نابینا بہن صائمہ سلیم سال 2007 میں سول سروس کا امتحان
پاس کرنے والی پہلی نابینا شخصیت ہیں اور اس وقت یہ پرائم منسٹر سیکرٹیریٹ
میں بطورِ ڈپٹی سیکرٹری اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں جبکہ دوسری نابینا
بہن لاہور کی ایک یونیورسٹی میں لیکچرار ہیں- |