آج پاکستانی قوم کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے کہ جو پاکستان
کو درپیش بڑے بڑے مسائل کا سامنا ہے اُن کے حل کی طرف لے جائے۔ جہاں
پاکستان کو بین اقوامی سازشوں کاسامنا ہے وباں کرپٹ سیاست دانوں،تفرقے بازی
اور لسانیت کابھی سامناہے پاکستانی قوم کو اِن مسائل میں ایسا اُلجھادیاگیا
کہ آج ہم تعلیم کے میدان پیچھے رہ گئے یہہی وجہ ہے کہ ہمارے پاس ایک اچھی
قیادت نہیں ہے اگر آج پاکستان سے محبت کرنے والے لوگ سیاست میں ہوتے تو آج
پاکستان میں کرپشن منی لانڈرینگ اور پاکستان سے غداری جیسے اسکینڈل سامنے
نہ آتے ۔
آج پاکستان میں ادارے اتنے کمزور ہوگئے ہیں کہ اُنکی کارکردگی مین شہر کی
سڑکوں فُٹ پارتھوں اور چوراہوں پر پڑے کوڑے کے ڈھیر اور گلیوں میں سیوریج
کا چوک سسٹم ایک عام سی مثال ہے جب ہمارے اندرونی حالت اتنی خراب ہو تو ہم
کس طرح پانی کامسئلہ حل کریں گےبدقستی سے آج کے موجوہ سیاستدان دور اندیش
نہیں ہیں ورنہ کسی کی تو توجہ اس طرف جاتی موجودہ ڈیم جنرل ایوب صاحب کے
دور کے ہیں اس کے دور کے بعد ایک ڈیم کے بارے میں سُن رہے ہیں کالا باغ ڈیم
جوکہ بچپن سے ہی سُن رہے ہیں یہ ڈیم بھی جنرل ضیاﺀ الحق کے دور سے ہی سُن
رہے ہیں یہ ڈیم ہمارے لسانیت پسندھ سیاستدانوں کی سیاست کی نظر ہوگیا اور
حال یہ ہے کہ لوگ اختلاف مہں اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ لوگوں کا نظریہ یہ
ہے کہ کالا باغ ڈیم نہیں ننے دیں گے ڈیم بناناہے تو ہماری لاشوں پر بنانا
ہوگا کالا باغ ڈیم قبول نہیں بھلے ہی پوراپاکستان تباھ ہوجائے۔
اِس کے برعکس انڈیا میں اتنے ڈیم بنادیے گئے کہ اب انڈیا ڈیموں کے معملے
میں اتنا خود کفیل ہوگیا ہے کہ وہ پاکستان میں آنے والے پانی کو بھی روک
سکتاہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ اب یہ کہا جارہا ہے کہ دو ہزار پچیس تک پاکستان
میں پانی ختم ہوسکتا ہے پھر کیاہوگا جو موجودہ سیاست دان ہیں جن کے پاس
انگلینڈ ،امریکہ،کینیڈاکی شہریت ہے وہ تو پاکستان سےاپنے دوسرے ملک چلے
جائیں گے لیکن اگر جنگ لڑنی پڑی تواُس وقت پاکستان میں پاکستان کی فوج اور
پاکستان عوام ہوگی جو پاکستان کے لیے قربانی دے گی۔ |