ووٹر بنیں۔۔۔۔ فروٹ چاٹ

الیکشن کی آمد آمد ہے ہر امیداراپنی سیاست چمکانے کیلئے الیکشن کمپین شروع کرچکا ہے کسی نے پارٹی بدل کے کمپین شروع کی تو کسی نے پارٹی میں رہ کر تو کوئی آزاد حیثیت سے اپنے کام گنوارہا ہے الیکشن کے قریب آتے ہیں ہم دیکھتے ہیں جو سیاستدان ہماری موت پر نہیں آتے ان دنوں بخار ہو منگنی کی رسم ہو سب سے پہلے پنچ جاتے ہیں جس سے ان کو لگتا ہے کہ وہ لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا رہے ہیں مگر یہ ان سیاستدانوں کی بھول ہے انہوں نے جو پانچ سال سے زخم دیے وہ ایک پل میں ختم ہوہی نہیں سکتے اب سب کو یاد آرہا ہے کہ ملک میں لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے،ملک میں الگ صوبوں کی ضرورت بھی ہے،ہمارے بچوں کی بھوک بھی نظرآرہی ہے اب ہمیں اچھے ہسپتال اور سکولوں کی ضرورت پر بھی نظرڈالی جارہی ہے ہم پوچھنا چاہتے ہیں جب آپ لوگ اقتدار میں تھے تب یہ باتیں آپکو نظرکیوں نہیں آئیں جب ہمارے بچے بھوک سے مررہے تھے گرمی کی شدت سے تڑپ رہے تھے جب معیاری تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کا مستقبل داؤ پرلگا ہوا تھا تب آپ صرف ٹی پر ڈرامے بازی کررہے تھے او اب آمنے سامنے کررہے ہو اب ہم بھی آپ کی طرح ہی ہیں کیوں کہ جیسے حکمران ویسی عوام میں نے محاورا الٹا اس لیے لکھا کیونکہ اب عوام جاگ گئی ہے اسے اب سب سیاستدانوں کے ڈراموں کا پتہ ہے ٹی سیریل کے ڈرامے کا دی اینڈ تو ہوسکتا ہے مگران سیاستدانوں کے ڈرامے کبھی ختم نہیں ہوسکتے اسی لیے اب اگر ن لیگ آئی تو اسے کہیں گے آپ کے جیسے کام تو پاکستان کے قیام سے اب تک کسی نے کیے نہیں (جو کاموں کو سمجھ رہے ہیں ان کے ذہنوں کو میراسلام)آپ جیسی حکومت تو ہمیں باربارچاہیے اسی وجہ سے ہماراووٹ آپ کوہی جائے گا اور نعرہ لگے گا’’آیا آیا شیرآیا‘‘اور بھولے بھٹکے پی پی پی کا نمائندہ ہمارے درپر آگیا جس کی امید کم ہے کیونکہ میں نے ٹی وی پر ایک تجزیہ کارکا تجزیہ سن رہا تھا وہ کہہ رہا تھا کہ بادشاہوں کا دور پنجاب میں واپس آسکتا ہے پی پی پی کی حکومت نہیں اور جب کوئی پنجاب کو فتح نہیں کرسکتا وہ پاکستان پر حکومت کے خواب بھی دیکھنا چھوڑ دے اسی وجہ سے بلاول کو مشورہ ہے وہ اپنی سیاست سندھ تک ہی رکھیں مگرپھربھی کوئی راستہ بھولا امیدوارآبھی گیا توہم کہیں گے کہہ آپ کے دور میں اتنی کرپشن اتنی لوڈشیڈنگ اتنی بے روزگاری تھی پرجتنی ن لیگ نے کی اتنی نہیں تھی اسی وجہ سے ہماری ان کرپٹ حکمرانوں سے جان چھڑادیں اور آپ ہی واپس آجائیں ہمیں بے نظیراور ذوالفقار بھٹو کی پارٹی پرپورااعتماد ہے تو یہاں بھی ہم نعرہ لگادیں گے’’جیے بھٹو‘‘کل بھی بھٹوزندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے ۔آج کے وقت کو دیکھاجائے سوشل میڈیا،الیکٹرونک میڈیایا پرنٹ میڈیاسب پر پی ٹی آئی چھا گئی ہے لگتا توایسے ہے جیسی آنے والی حکومت پی ٹی آئی کی ہوگی اگرعمران خان وزیراعظم نہ بنا تو یہ بات توکنفرم ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سب سے زیادہ سیٹیں لے گی یہ صرف میں ایک تجزیہ نہیں کررہا کیونکہ میں کوئی تجزیہ کارنہیں ہوں نہ ہی کسی اخبارکا پیڈ کالم نگارہوں جو لوگ کہتے ہیں اورجو ہمارا دماغ مانتا ہے وہ ہم اظہارکرتے ہیں اب جولوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کالم لکھنا عام بات ہے ان کو بتاتاچلوں کہ ایک کالم لکھنے کیلئے کتنے لوگوں سے معلومات اکٹھاکرنا پڑتی ہے پھرانکی جانچ پڑتال کہہ کہیں کسی نے کوئی جھوٹ تونہیں بولا اورہروقت نیوز چینل /پیپرکے ساتھ جڑے رہنا پڑتا ہے مجھے کالم لکھنے کا شوق ڈاکٹرعاشق ظفربھٹی کے سماج نام کے کالم لکھنے سے ہوا پر کافی وقت سے انکا کوئی کالم شائع نہیں ہوا جس کی ہم اس نیوز پیپرسے پیغام دینا چاہتے ہیں کہ سرآپ کے آرٹیکل سے سچائی چھلکتی ہے اسی وجہ سے ہم امید کرتے ہیں آپ دوبارہ سے ’’سماج‘‘لکھناشروع کریں گے کیونکہ آپ جیسے کالم نگاروں کو مواد اکٹھا نہیں کرنا پڑتا کیونکہ اﷲ پاک نے آپکے دماغ میں اتنی صلاحیت رکھی ہوتی ہیں کہ آپ لکھتے جاتے ہیں اور قلم چلتی جاتی ہے ۔بات ہورہی تھی تحریک انصاف کی تو پی ٹی آئی نے اب اتنے لوٹے اکٹھے کرلیے ہیں جس وجہ سے پی ٹی آئی کا مورال بلندہونے کے بجائے کم ہوا ہے اور اسی وجہ سے ہوسکتا ہے پی ٹی آئی کوناکامی اٹھانی پڑے معظم جتوئی،باسط سلطان،عاشق گوپانگ کے علاوہ کئی لوگ اپنے مفاد کی خاطر پی ٹی آئی میں جمپ لگا دیا ہے اور پاکستان تحریک انصا ف کے ذمہ داران نے بھی اپنے مفاد کودیکھتے ہوئے انکو ویلکم کیا یہ نہیں دیکھا کہ ان لوگوں کا بیک گراؤنڈ کیا ہے انہوں نے اپنے دور میں کتنے ترقیاتی کام کروائے ہیں اس کے برعکس پی ٹی آئی نے یہ دیکھا اس نے کتنے ووٹ لیے ہیں ارے خان صاحب دنیا تیز ہوگئی ہے پرآپ نے پٹھان ہونے کا ثبوت دے دیا ہے کم از کم آپ سیشل میڈیا پرہی دیکھ لیں کس کے بارے میں لوگوں کے کیا تاثرات ہیں اب میری یہ بات جن لوگوں کوہضم نہیں ہورہی وہ یہ جان لیں کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے ہزاروں ونگز ہیں جن سے عمران خان اور ان کے قریبی جڑے رہتے ہیں اسی وجہ سے یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ عمران خان کوپتا بھی نہ ہوکہ کون باغی ہے کون داغی ہے داغی سے کچھ یاد آرہے کہ پی ٹی آئی میں بھی ایک باغی تھا پر جب پی ٹی آئی کو اس نے چھوڑا تو داغی ہوگیا اسی لیے میں کہہ رہا ہوں کہ جس نے بھی جیتنا ہے وہ ہوش کے ناخن لے اور عوام کو سمجھنے کی کوشش کرے ورنہ اب تو ہمارا ایک ہی حربہ ہے جو بھی آیا اسے سلیوٹ پرووٹ اپنی مرضی سے دیں توجو بھی پی ٹی آئی کاامیدوار آئیگا ہمارا نعرہ ہوگا’’وزیراعظم عمران خان زندہ باد‘‘ اب ہم جسے بھی ووٹ دیں وہ یا ہم جانتے ہیں یا اﷲ پاک کی ذات کیونکہ اگرعوام سامنے ووٹ کیلئے منع کرے تو سیاستدان تو اپنی سیاست کھیلنے سے بازآئیں گے نہیں تو کہیں تھانے میں رگڑا لگوادیں گے توکسی ڈاکو کی مدد سے ڈکیتی کروالیں گے یا کسی ٹرک سے ایکسیڈنٹ کروا کے ہماری اس دنیاسے ٹکٹ ہی کٹوادیں گے اسی لیے اب عوام۔۔۔ عوام نہیں فروٹ چاٹ بن گئی ہے لہٰذا اب جو امیدوار بھی ووٹ لینے آئے تویادرکھے کہ عوام کو اب الگ صوبہ،صحت،بے روزگاری،تعلیم،بجلی اور بھی جتنے مسائل ہیں ان پر وعدہ نہیں عمل چاہیے تب ہی ووٹ ملے گاامید کرتے ہیں اس الیکشن کے بعد ووٹرز اور پاکستان کا مستقبل اچھا ہوگا اﷲ ہم سب کا حامی وناصرہو۔آمین

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 198494 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.