کیا آپ ایک ایسا ایگزوسکیلیٹن (بیرونی ڈھانچہ) پہننا
چاہیں گے جس سے تمام دن دوڑنے کے بعد بھی آپ تھکاوٹ محسوس نہ کریں؟
ایسی ٹیکنالوجی جو انسانوں کو ’سپرہیومن‘ قوت فراہم کر سکتی ہے تخلیق کی
جار ہی ہے لیکن اخلاقی طور پر یہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا اسے
بنانا چاہیے اور کن حالات میں اس کا استعمال ہونا چاہیے۔
|
|
ایگزوسکیلیٹن، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، ایک بیرونی ڈھانچہ نما آلہ ہے جسے
جسم کی مدد کے لیے پہنا جاتا ہے، تاکہ کسی زخمی کو صحت یاب ہونے یا جسمانی
صلاحیتوں میں اضافے میں مدد مل سکتی ہے۔ الیکٹرانک موٹرز کی مدد سے تیار
کردہ یہ فریم ہاتھوں، بازوؤں کی حرکت، طاقت اور پائیداری فراہم کرتا ہے۔
میسی چوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی بائیومیکاٹرونکس لیباٹری میں
محققین ایسے ایگزوسکیلیٹن پر کام کر رہے ہیں جو انسانی جسم کے لیے زیادہ
موزوں ہے۔
پی ایچ ڈی کےطالب علم ٹیلر کلٹس کی انسانی صلاحیتیں بڑھانے میں ذاتی ذاتی
دلچسپی ہے، کیونکہ چند سال پہلے انھیں جوڑوں کی سوزش کا مرض لاحق ہو گیا
تھا اور ایک پیانو نواز کے حیثیت سے ان کی صلاحیتیں محدود ہوگئی تھیں۔
ٹیکنالوجی نے ان کی کھوئی کی صلاحیتیں بحال کرنے میں جس طرح مدد کی، انھوں
نے یہ سوال اٹھانا شروع کر دیا کہ اس بارے میں مزید کیا کام کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ کیوں نہ بی پیانو پلیئر سے اے پلس پلس پیانو
پلیئر بنا جائے اور ایسا شخص بنا جائے جو آواز کے ایسے نمونے تخلیق کرے جو
انسان نے کبھی پہلے نہ بنائے ہوں؟'
طالب علم ٹیکنالوجی کے استعمال سے موجودہ جسمانی ساخت کی محدود صلاحیتوں
میں اضافہ چاہتے ہیں۔ ان کے لیے ’عام یا معمول‘ ایک برا لفظ ہے۔
وہ لیبارٹری کے سربراہ فروفیسر ہیو ہر کو ’اپنا نڈر رہنما‘ کہتے ہیں۔
کلٹس نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہیو نے ایک خواب بیان کیا ہے جو میں آپ کو
بتاتا ہوں، کہ ایک ایگزوسکیٹن پہننے سے آپ جنگل میں 20 میل فی گھنٹہ کی
رفتار سے سارا دن بغیر تھکے دوڑ سکیں گے۔‘
|
|
’یہ ایک پرجوش اور خوبصورت اور ایک قسم کا تجربہ ہوگا جو انسانوں نے اس
ابھی تک نہیں کیا۔‘
اس کے علاوہ یہ ڈھانچے ان ’نرسوں یا ویٹروں کے لیے بھی ہوگا جو سارا دن
کھڑے ہو کر کام کرتے ہیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’ابھی کسی بھاری سامان کو اٹھانے کے لیے فورک لفٹ کا
استعمال کیا جاتا ہے لیکن ایزوسکیٹن پہن کر آپ یہ کام خود کر سکیں گے۔‘
|
|