تحریر: علینہ فاطمہ، رحیم یارخان
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کون نہیں جانتا یہ پاکستان کی مظلوم بیٹی پچھلے کئی
سالوں سے امریکا کی جیل میں سزا کاٹ رہی ہے۔ ان پر امریکی فوجیوں پر ان کی
بندوق چھین کر فائرنگ کرنے کا الزام ہے۔اس الزام کی حقیقت سے ہر کوئی واقف
ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہمارے حکمرانوں کی طرف سے کبھی بھی واضح طور پر اس
کیس پر امریکی حکومت سے بات چیت نہیں کی گئی۔
ہمارے حکمرانوں کے پاس کئی ایسے موقع آئے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی
کو ممکن بنا سکتے تھے لیکن افسوس ہمارے حکمران جب بھی کسی منصب پر فائز
ہوئے وہ اپنی رنگینیوں میں ڈوب گئے اور اپنی اس قوم کی مظلوم بیٹی کے لیے
کبھی آواز اٹھائی ہی نہیں گئی۔ہمارے حکمران بس امریکہ کے آگے جی حضور کی رٹ
لگا کر ہی اپنی مدت پوری کر دیتے ہیں۔
ریمنڈ ڈیوس کیس میں سب کچھ سامنے ہونے کے باوجود کہ یہ جاسوسی، ٹارگٹ کلنگ
کا ایکسپرٹ اور ایک کانٹریکٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ اس کے ہاتھوں تین
افراد کا قتل ہوا۔ ہمارے حکمرانوں کی طرف سے نہ صرف اسے رہا کروا کر امریکی
حکومت کے حوالے کیا گیا بلکہ یہ تک بھی کہا گیا کہ مرنے والوں کے لواحقین
سے ان کے معاملات طے پا گئے ہیں اس لیے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر کے امریکی
حکومت کے حوالے کیا گیا۔
میرے خیال سے پاکستانی حکمرانوں کے پاس اس سے بہتر وقت نہیں تھا کہ وہ
امریکی حکومت سے مطالبہ کرتے کہ پاکستان نے اگر تین لوگوں کے قاتل کو چھوڑ
دیا ہے تو بدلے میں عافیہ صدیقی کو رہا کیا جائے جن پر صرف فائرنگ کا الزام
ہے۔پچھلے دنوں ان کے ساتھ پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے ملاقات کی
جس میں انہوں نے عائشہ فاروقی صاحبہ سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی
کہ ان پر دوران حراست جسمانی اور جنسی تشدد کیا جاتا ہے۔
عائشہ فاروقی کے مطابق یہ ملاقات دو گھنٹوں تک جاری رہی جس میں انہوں نے
عافیہ صدیقی سے مختلف قسم کے سوالات کیے اور وہ ان سب سوالات کا جواب دیتی
رہیں۔پاکستانی خاتون سفارتکار عائشہ فاروقی نے اپنی دستاویزات میں لکھا ہے
انہوں نے کہ اس گفتگو کے دوران بتایا کہ وہ ہر وقت خوف کا شکار رہتی ہیں
کیونکہ جیل کے عملے کی طرف سے ان کو جسمانی تشدد کے ساتھ جنسی زیادتی کا
بھی خطرہ لاحق ہے۔ یہ سب کچھ جاننے کے باوجود ابھی تک کسی سیاسی جماعت کی
طرف سے اس مسئلے پر بات نہیں کی گئی۔اگر یہ سیاست دان اپنے ملک کی مظلوم
بیٹیوں کے لیے کچھ نہیں کر سکتے تو سمجھ نہیں آتی یہ کیا کریں گے۔
گزشتہ حکومت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے رہائی پر ووٹ لیے تھے مگر ایسا کچھ
ہوا نہیں۔ اس بار بھی کچھ لوگ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی باتیں کر رہے
ہیں۔ ایک تو دکھ کی بات یہ ہے کہ مظلوم پر اپنی سیاست چمکانا ظلم ہے۔ پھر
جب یہ لوگ اقتدار میں آجاتے ہیں تو نشے میں ایسے دھت ہوتے ہیں کہ ان کو قوم
کی بیٹی نظر ہی نہیں آتی۔ خدارا اس بار الیکشن میں جو بھی جیتے وہ ڈاکٹر
عافیہ صدیقی کی رہائی کا نہ صرف عزم کرے بلکہ ان کو ملک میں لے کر آئے۔
|