آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں
، داتا دربار پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں کراچی میں ہونے والی
دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں کوئٹہ مِیں ہزارہ برادری پر ہونے والے
حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں تفتان باڈر کے راستے پر زائرین کے خون سے
کھیلی گئی ہولی کی شدید مذمت کرتے ہیں آرمی کے نوجوانوں کے سروں سے فٹ بال
کھیلنے والے دہشت گردوں کی شدید مذمت کرتے ہیں پشاور میں ANP کی انتخابی
مہم پر ھونے والی دھشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں ، میں کتنے واقعات کا
ذکر کروں ہر روز ایک نیا واقعہ ہر روز کسی نہ کسی جگہ پر دہشت گردی -
اے میری پاکستانی قوم تم کس کس کی مذمت کرو گے کیا یہی بچا ہے کہ جب بھی
کوئی واقعہ ہوا بس مذمت کر دی دو دن اخبارات میں سوشل میڈیا پر اور صحافیوں
کے لائیو پروگراموں میں خوب مذمت کی جاتی ہے لیکن تیسرے دن کسی کو خبر تک
نہیں ہوتی
یہ کس کا لہو ہے یہ کون مرا
اور تو اور یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے کہ شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کے
شریک ہیں ،مجھے سمیت بہت سے لوگ سیاسی،سماجی اور مذھبی افراد اسطرح کے ملے
جلے بیانات دے کر اپنی غیر اخلاقی ذمه داری پوری کر دیتے ہیں ،لیکن کوئی
بھی جرات کرکے اس حملے یا دھماکے کے پیچھے چپھے محرکات کا نہ تو ذکر کرے گا
اور نہ ہی آواز اٹھائے گا۔
الیکشن کا مرحلہ شروع ہوا تو بتا چلا کہ کچھ نا دیدہ قوتیں چاہتی کہ ماضی
میں دھشت گردی میں ملوث تنظیموں او ر ان کے رہنماوں کو الیکشن لڑوا کر قومی
دھارے میں شامل کیا جائے ،پھر چند دن پہلے پتا چلا کہ فورتھ شیڈول میں شامل
کالعدم جماعت کے مرکزی رہنما احمد لدھیانوی کو ایک ایکسٹیو آرڈر کے ذریعہ
سے نکال دیا گیا یہ آرڈر الیکشن سے صرف چند روز قبل کس کے کہنے پر جاری
ھوا؟؟ یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے ؟
پھر کان میں آواز پڑی کے کچھ نا دیدہ قوتیں چاہتی ہیں کہ الیکشن ملتوی ہو
جائیں جس پر پی پی پی،مسلم لیگ ن،اے این پی اور دیگر سیاسی پارٹیوں نے ایک
واضح پیغام دیا کہ الیکشن ہر حال میں اپنی مقرر ہ تاریخ پر ہی ہوں گے.پھر
آج ایک کالعدم دهشت گرد جماعت ASWJ کے مرکزی صدر اورنگزیب فاروقی کی جانب
سے اس کے آفیشل ٹیوٹر اکاونٹ سے ایک پیغام جاری ہوا کہ کالعدم دھشت گرد
جماعت ASWJ پر سے پابندی اٹھا لی گئی ہے۔
یہ کیا ہو رہا ہے کل تک جن کے خلاف آپریشن ضرب عضب ہو رہا تھا کل تک جو
دہشت گرد تھے کل تک جو پاکستان اور پاکستانی فوج اور عوام کے کھلے دشمن تھے
جو پاکستان کی امنیت کے دشمن تھے وہ الیکشن کا اعلان ہوتے ہی کس طرح سے پاک
و پاکیزہ اور نیک بن گئے کہ الیکشن میں شرکت کے لئے ان کی درخواستیں بھی
قبول کر لی جاتی ہیں اور ان کو فور شیڈول سے بھی نکال دیا جاتا ہے ان کی
کالعدم جماعتیں جن پر گذشتہ کئی برسوں سے پابندیاں عائد تھیں وہ فورا ختم
کر دی جاتی ہیں ان سب کے پیچھے کون ہے اور وہ لوگ کیا چاہتے ہیں جب تک ان
سوالوں کا جواب نہیں ملے گا تب تک اس ملک سے دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی !
ذرا سوچئے ! الیکشن سے صرف پندره روز قبل ایسی کیا ضرورت پیش آئی کہ
2012میں دھشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہونے کی وجه سے کالعدم قرار دی
گئی جماعت پر سے پابندی اٹھالی گئی اور جب ایک دھشت گرد تنظیم پر سے پابندی
اٹھائی جائے گی تو نتیجہ پشاور دھماکے کی صورت میں سامنے آئے گا ،اور دوسری
طرف عین اسی دن سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کا کالعدم سپاه صحابه اور
داعش کے رہنماوں سے ملاقات بھی بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ؟؟
اب جاگنے کا وقت آ گیا ہے خدارا اپنے آپ کو بیدار کریں جب تک ہم سب بیدار
نہیں ہو نگے تب تک ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو گا ہماری فوج کے جوان
اسی طرح قربان ہوتے رہیں گے ہماری مائیں بہنیں اپنے بچوں اور جوانوں کی
لاشوں پر اسی طرح بین کرتی رہیں گی جب تک پاکستان میں ایک بھی دہشت گرد
موجود ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا خودکش حملے ہوتے رہیں گے !!!!
آج یہ دہشت گرد جو الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اگر ان میں سے کوئی بھی
کامیاب ہو جاتا تو پھر یہ لوگ اسمبلیوں میں بیٹھ کر پاکستانی عوام کے خون
کو مباح کرنے اور ان کے خون سے ہولی کھیلنے کے لئے کون کون سے قانون بنائیں
گے یہ خدا ہی جانتا ہے اگر آج ان لوگوں کا راستہ نہ روکا گیا تو کل ان کو
لگام دینا مشکل ہی نہیں بلکہ کسی حد تک ناممکن ہو جائے گا اگرچہ حکومت بھی
ان لوگوں کا ساتھ دے رہی ہے لیکن وہ عوامی جماعتیں جو ان کے خلاف احتجاج کر
رہی ہیں ہمیں ان کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے جو لوگ دہشت گردوں کے خلاف
احتجاج کر رہے ہیں اور پر امن احتجاجی مظاہرے کرنا چاہتے ہیں ہمیں ان کا
بھرپور ساتھ دینا چاہئے ۔
میری ان تمام لوگوں سے جو اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں اور سمجھتے بھی ہیں
گزارش ہے کہ انتخابات میں حصہ لینے والے دہشت گردوں کے خلاف احتجاجی
مظاہروں اور ریلیوں میں بھر پور شرکت کریں خدا وند ہم سب کا حامی و ناصر ہو
۔ |