ڈی جی آئی ایس پی آرکی گفتگو دن کونہ دیکھ سکا تویوٹیوب
کے ذریعے ویڈیومیں سینئرصحافیوں کے بچکانہ سوالات اوردلچسپ جوابات
کوانجوائے کررہا تھا کہ اچانک سوشل میڈیا پر ایک دوست کااسٹیٹس دیکھا جس
میں یہ اطلاع تھی کہ پشاورمیں انتخابی مہم کے عروج پرپہنچنے سے قبل ہی آگ
اورخون کا کھیل دوبارہ شروع ہوگیا اوراے این پی کے امیدوا ر ہارون بلور
پشاورکے علاقے یکہ توت میں اپنی انتخابی کارنرمیٹنگ کے دوران ہونے والے
دھماکے میں اپنے ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے اورزخمیوں کی تعداد بھی زیادہ
ہے۔جو ں جوں تفصیلات سے آگاہی ہوتی گئی غصے اور بے بسی کی ایک لہر نے گویا
دماغ سمیت پورے جسم کوماؤف کردیا تھا کہ آخرانسانیت کے یہ دشمن کیوں
پاکستان کے امن اور یہاں کے باسیوں کے دشمن بن گئے ہیں ، مجھے اے این پی کے
نظرئیے اورطرزسیاست سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن رات کے اس پہر جب میں یہ
الفاظ تحریر کررہا ہوں میری آنکھوں میں آنسوہیں انہی شہداء کیلئے جن کاتعلق
اے این پی سے ہے اورپشاورکے ان شہریوں کیلئے کہ جواس کارنرمیٹنگ میں شریک
تھے اوران وحشیوں کی درندگی کا نشانہ بنے ۔
2012ء میں ہارون بلور کے والد بشیراحمدبلورخیبرپختونخوامیں اے این پی کی
حکومت میں سینئروزیرتھے کہ پشاور کے علاقہ ڈھکی نعلبندی میں ایک کارنر
میٹنگ میں شرکت کے بعد اپنی گاڑیوں کی طرف بڑھ رہے تھے کہ خودکش حملے کا
نشانہ بنے اوراپنے ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے تھے ، بشیر احمد بلورکہتے تھے
کہ دہشت گردوں کی گولیاں ختم ہو جائیں گی، لیکن ہم سینہ سپر رہیں گے۔ اورآج
پوری پاکستانی قوم یہ اعلان کرتی ہے کہ وہ الیکشن کے دوران پاکستان میں امن
کے قیام کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی اورہندوستان سمیت ملک کے
ہردشمن کے عزائم کواپنی امن اوربہادری کی طاقت اورپاک فوج کی قوت سے شکست
دی گی ۔ |