شیر نیپال کی عظمت و کارنامے

آپ نے ہر طرح سے ہر موقع پر دین کی نشر واشاعت اور قوم مسلم کی قیادت و رہنمائی فرمائی اور ایک ذمہ دار قائد و رہبر ہونے کا حق ادا کیا اور تا ہنوز کر رہے ہیں۔ایسی ہمت و حوصلہ اور جرأت وشجاعت کا مظاہر ہ کیا کہ حالات کی ناسازگاری ،اعداء و حاسدین کی بدخواہی اور باد مخالف کی تندی کے باوجود ایسے کارہائے نمایاں انجام دئے کہ جن سے مسلمانان نیپال کا سر فخر سے اونچا ہوگیا اور ایسا اونچا کہ اس کی اونچائی کے سامنے ہمالہ بارندامت سے جھک گیا۔استقلال و ثبات قدمی کی ایسی تاریخ رقم کی کہ دو ردور تک اس کی مثال نہیں ملتی۔آج اگر مسلمانان نیپال کے ہاتھوں میں مسلک اعلیٰ حضرت کا علم ہے تو یہ آپ ہی کی تبلیغ و سعی کا ثمرہ ہے۔مدارس قائم فرمائے ، مساجد کی بنیاد ڈالی، تنظیمیں قائم کیں ،علماء کا قافلہ اہل وطن کو دیا، مناظرے کئے ،بڑے پیمانے پر نتائج خیز جلسہ و کانفرنس کئے ، بد عقیدوںکے رد و طر د اور عقائد اہل سنت کی تشہیر و تثبیت کے واسطے مختلف کتا بیں تصنیف فرمائیںاور مسلمانوں کے شرعی مسائل کے حل کے لئے دارالافتاء و دارالقضا قائم کئے۔اس وقت آپ کا شمار ان مرشدان طریقت اور علماء شریعت کی صف میں ہوتا ہے جن کی زیارت ،مصافحہ ،دست بوسی اور صحبت و مجالست عبادت بھی اور باعث اجر و ثواب اور ذریعہ نجات و بخشش بھی ہے۔خوب کہا ہے حضور سید نظمی میاں علیہ الرحمہ نے ؎
دیکھو یہ کیسا نورانی چہرہ ہے

مرشد کی زیارت بھی ایک عبادت ہے
نظمی تم بھی پاؤں پکڑ لو مرشد کے

ان کے قدموںکے نیچے بھی جنت ہے
۱۳۹۰؁ ھ میں مسلمانوں کے عقائد کی حفاظت اور ان کے نو نہالوں کو دینی تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرنے کے لئے شہر جنکپور میں معبد کفار سے متصل عقب میں مرکزی سنی ادارہ موسوم بہ ’’جامعہ حنفیہ غوثیہ ‘‘ کی داغ بیل ڈالی جو آج اپنی مثال آپ ہے ملک کے طول و عرض میں بلکہ بیرون ملک بھی اس دبستان علم و فن کے پھول اپنی خوشبو بکھیر رہے ہیں۔اپنے گاؤں لہنہ شریف میں مسلم بچیوں کی تعلیم و تربیت اور خاتون جنت کی سیرت و حیات پر گامزن رکھنے ، اسلامی معلومات وتعلیمات سے روشناس کرانے کے لئے ’’جامعہ برکات الزہراء ‘‘ کی تاسیس و تعمیر فرمائی۔ اور مسلمانان اہل سنت کو بزرگوں کے نقس قدم پر چلنے، اخلاق عالیہ سے مزین ہونے کی دعوت دینے اور اہل عقیدت و اہل سلسلہ کی روحانی تزکیہ و تربیت صوفیاء کرام ،اولیاء عظام کی تعلیمات عام کرنے کے لئے اپنے ہی گاؤں میں ایک عظیم و خوب صورت ، پر نور و نکہت خانقاہ معنون ’’ خانقا ہ برکات‘‘ کی تعمیر فرمائی ۔خانقاہ کی تکمیل کے بعد اس کے مقاصد و اغراض کو علمی جامہ دینے کے لئے ۱۵؍۱۶؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۳۲؁ ھ مطابق ۲۰؍۲۱؍ اپریل ۲۰۱۱؁ ء میں ایک عظیم الشان پروگرام بنام ’’جشن افتتاح خانقاہ برکات و جلسہ برکات النبی ‘‘ کا انعقاد ہوا ۔جلسہ کی صدارت کا سہر ا آپ کے سر پر سجا تھا اور بحیثیت سرپرست مارہرہ مطہر ہ سے شہزادئہ حضور سید العلماء سید آل رسول حسنین نظمی میاں دامت برکاتہم القدسیہ تشریف فرما ہوئے تھے اور بھی متعد د مشائخ و عمائدین و سرخیل اہل سنت رونق اسٹیج تھے جن کی زیارت سے حاضرین و سامعین محظوظ ہو رہے تھے۔ ۲۹؍ربیع الثانی ۱۴۳۲؁ھ،۲؍اپریل ۲۰۱۱ ؁ء ، ۱۹؍چیت ۲۰۶۷؁ بکرمی میں کتاب و سنت کے پیغامات و احکامات اور اہل تصوف بزرگوں کی تعلیمات و ہدایات پر مشتمل ایک بہت ہی جامع کتاب ’’ تحفہ برکات ‘‘ تصنیف فرمائی تاکہ مسلمان اپنے عقائد کی حفاظت کر سکیں اور اپنے اعمال کی اصلاح کرکے اپنی زندگی کا ہر لمحہ اللہ و رسول جل جلالہ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت و اتباع اور اسلاف کرام کی روشن زندگی کے مطابق گزاریں۔ انشاء اللہ اس کتاب کے پڑھنے کے بعد قارئین کے دلوں میں عمل کا جذبہ پیدا ہوگا اور تزکیہ نفس کی طرف میلان و رجحان بھی ہوگا۔

خانقاہ کا مقصد اور خانقاہ برکات
خانقاہ کا مقصد ہوتا ہے کہ وہاں سے ا نبیاء و مرسلین کی سیرت و کردار خاص طور پر نبی آخر الزماں ﷺ کی مکی و مدنی زندگی پر چلنے کی نصیحت کی جائے،صحابہ ،تابعین ، اصفیا ء ، اولیاء اور صلحاء کی تعلیمات سے رو شناس کرائی جائے ، قرآن و سنت پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے،صبر و استقلال ، تسلیم و رضا ،عفو و در گذر، توبہ و استغفار ، عفت و پارسائی اورذوق عبادت و ریاضت کا درس دیا جائے،دلوں پر لگے زنگ کو دور کیاجائے، نفرت و عداوت ، حسد و کینہ ، مخالفت و مشاجرت اور آپسی رنجشوں سے دلوں کو پاک و صاف کیا جائے ، محبت و اخلاص ،اخوت و بھائی چارگی کی خوشبو سے معاشرے کی فضا کو معطر کیا جائے،نو جوانوں کو عیش و نشاط ،شراب و کباب اور لہو و لعب کی بزم سے ہٹاکر ذکر وفکر کی محفل میں لایا جائے،ان کے ہاتھوں میں گٹار و ستار، مزامیر و مغازف اور بیٹ و بلا کی کی جگہ تسبیح کے دانے رکھنے کی تلقین کی جائے ،عیش و عشرت اور پر جہالت زندگی کو تقوی و طہارت ، علم و معرفت اور خو ف و خشیت کا آئینہ دار بنایا جائے،رحمت و شفقت ، الفت و مودت ، بر و صلہ رحمی اور حسن سلوک کا درس دیا جائے، انسان کو حدود الٰہی سے تجاوز کرنے سے باز رکھا جائے ،غفلت و کوتاہی کا پردہ چاک کرکے شعو ر و فکر عطا کیا جائے ،جمود وتعطل کو توڑکر تیقظ و بیداری کی روح پھونکی جائے ،حقوق اللہ و حقوق العباد کی مکمل پاسداری اور دین و سنت کی حفاظت یہ سب خانقاہ کے مقاصد اور خانقاہ کے کرسی نشیں کی ذمہ داریوں میں سے ہیں ۔

خانقاہ برکات کی انفرادیت یہ ہے کہ الحمد للہ پورے ملک میں اس نوع کی یہ واحد خانقاہ ہے اور انشاء اللہ اس خانقاہ برکات سے مسلمانوں کو بڑا فائدہ حاصل ہوگا اور ہر طرح سے مسلمانان وطن کی خدمت کا فریضہ یہاں سے انجام پائے گا۔ انشاء اللہ مستقبل قریب میں یہ خانقاہ علمی مرکز بریلی شریف کا اور روحانی مرکز مارہرہ شریف کا سنگم ہوگا ،جہاں سے علمی و روحانی فیض کا دریا بہے گا اور یہاں سے ایسے ایسے جیالے اور فرزندان توحید و رسالت کا قافلہ تیار ہوگا جو اہل سنت کے عقائد اور اصفیاء صالحین کے معمولات پر ہونے والے ہر حملوں کا زبردست دفاع کرے گا، جس سے باطل ذلت و خواری سے دوچار ہوکر اپنی موت آپ مرے گا اور اہل سنت اس کار شجاعانہ پر مسرور ہوں گے۔ ؎
مہک اٹھے گا ہر کوچہ ہر گلی دیکھنا
چمن کی کلیوں کوذرا مسکرا لینے دو
خانقاہ برکات کے مقاصد
اس خانقاہ کے مقاصد و منصوبے کئی ایک ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں:
٭مذہب اسلام اور مسلک اعلیٰ حضرت کی اشاعت و تبلیغ ۔
٭اسلامی افکار و عقائدسے عوام اہل سنت کو متعارف کرانا۔
٭سیرت نبویہ اور صحابہ و اسلاف کے احوال و واقعات کی نشر و اشاعت ۔
٭سرکا ر دو عالم ﷺ کے عشق و محبت سے قلوب و اذہان کو معمور کرنا۔
٭علماء و عوام میں در آئی دوری کو پاٹنا۔
٭صالح معاشرہ اور صالح افراد کی تشکیل۔
٭مجمع البرکات اکیڈمی کے تحت وقتا فوقتا اسلامی لٹریچر و پمفلیٹ شائع کرنا۔
٭مسلم بچوں اور بچیوں کو اسلامی تعلیمات سے آرستہ کرنے کی ترغیب و تحریک ۔
٭علماء و عوام کو اتحاد و اتفاق کی لڑی میں انسلاک و انخراط ۔
٭حسد و کینہ ، بغض و دعداوت ،نفرت و بیزاری ، اذیت و دل آزاری کو دور کرنا۔
٭ہر سال بڑے پیمانہ پر ایک کانفرنس کا انعقاد۔

 

Abdussalam Amjadi Barkati
About the Author: Abdussalam Amjadi Barkati Read More Articles by Abdussalam Amjadi Barkati: 9 Articles with 9714 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.