کسی گاؤں میں دو چوہدری تھے جوکہ ایک دوسرے کے شدید
مخالف تھے ان کی ذاتی مخالفت کی وجہ سے گاؤں کے حالات دن بہ دن خراب ہورہے
تھے جبکہ قریبی گاؤں تیزی سے ترقی کررہے تھے ایک دن ایسا ہوا کہ گاؤں میں
موجود نہر کا بندٹوٹ گیاگاؤں میں پانی ہی پانی ہو گیا کسانوں کی تیار فصلیں
تباہ ہو گئی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بند باندھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ
پہلے ایک چوہدری آیا اس نے کہا ایسے بند نہ بناؤ لوگوں نے چوہدری کی بات پر
عمل کرتے ہوئے دوسرے طریقے سے بند باندھنا شروع کر دیا اتنے میں دوسرا
چوہدری آموجود ہوا اور کہنے لگا کہ اس طرح سے بند نہ بناؤ یہ طریقہ درست
نہیں ہے لوگ پریشان ہو گئے کہ اب کیا کریں انہی گاؤں کے لوگوں میں ایک آدمی
تھا جو یہ کہہ رہا تھاکہ ان چوہدریوں کی باتوں میں آکے ٹائم ضائع مت کرو ان
کی فصیلں اور گھر تو محفوظ ہیں نقصان تو ہمارا ہو رہا ہے اس لیے ہمیں چاہیے
کہ توجہ سے کام کر کے گاؤں کو بچا ئیں دوسری صورت میں ان چوہدریوں کے چکر
میں گاؤں تباہ و برباد ہو جائے گا۔عمران خان صاحب کی چند ایک پالیسیو ں سے
لاکھ اختلاف سہی مگر بہت سی باتوں سے اتفاق بھی ہے1997میں جب خان صاحب نے
باقائدہ طور پر عملی سیاست کا آغاز کیا تو بہت مشکل حالات کا سامنا کیا ،بہت
تنقید ہوئی،اناڑی سیاست دان کے تانے ملے ایسے حالات میں اگر کوئی اور بندہ
ہوتا تو وہ کب کا خیر باد کہہ چکا ہوتا کبھی کبھی یہ خیال بھی ذہن میں گردش
کرتا ہے کہ جس بندے نے پوری دنیا میں دولت ،عزت،شہرت کمائی ہو اس کو عام
لوگوں کے تانے اور تنقید برداشت کرنے کی کیا ضرورت تھی لیکن2011میں وہ وقت
بھی آگیا جب خان صاحب کی مستقل مزاجی ،لگن اور محنت رنگ لے آئی اور انہوں
نے مینار پاکستان میں ایک کامیاب جلسہ کر کے اپنا لوہا منوایا ۔آگے بڑھنے
سے پہلے عمران کے حوصلے ،ہمت ،لگن اور جستجو کے بارے میں چند ایک واقعات
پیش کر نا چاہوں گا جب خان صاحب کرکٹ میں آئے تو پوری محنت اور جنون کے
ساتھ کرکٹ کھیلی اور اس گیم میں یہ بھی عزم رکھا کہ وہ اتنی دیر تک ر
یٹائرمنٹ نہیں لیں گے جب تک پاکستان کو عالمی چیمپئین نہ بنا دیں اور ایسا
ہی ہو ا جیسے ہی پاکستان نے ورلڈ کپ جیتا عمران خان کرکٹ سے ریٹائر
ہوگیا،اسی طر ح جب شوکت خانم کینسر ہسپتال بنانے کا اعلان کیا تو انٹر
نیشنل میڈیکل بورڈ نے کہا کہ یہ ناممکن ہے کہ پاکستان میں کینسر کا ہسپتال
بن سکے مگر خان صاحب نے ہر ممکن کوشش کر کے پاکستان میں پہلا انٹر نیشنل
لیول کا ہسپتال بنا کر انٹر نیشنل میڈیکل بورڈسمیت پوری دنیا کو حیران کر
دیا ،ایجوکیشن کے میدان میں نمل یونیورسٹی بنا کر بین الاقوامی لیول کی
تعلیم کوپاکستان میں ممکن کیاجس کی وجہ سے کم خرچ میں اعلیٰ معیار کی ڈگری
حاصل کی جاتی ہے اب اگر سیاست کی بات کی جائے تومختلف پارٹیوں کے لیڈر
حضرات خان صاحب کو اناڑی،تانگہ پارٹی جیسی دل خراش باتیں کرتے رہے مگر خان
صاحب نے تمام منفی باتوں کو ایک سائیڈ پر کردیا اور اپنے مشن کو جاری و
ساری رکھا اس کے باوجود کئی بار مخالفین نے ذاتی معالات کو اچھالا اور
رکاوٹیں پیدا کی مگر خان صاب مایوس نہیں ہوئے کیونکہ وہ خود کو حق پر مانتے
ہیں اور اس حق اور سچ کی جنگ میں بڑھتے رہے چاہے کوئی میری بات سے اتفاق
کرے یا نہ کر ے مگر یہ سو فیصد حقیقت ہے کہ خان صاحب نے جتنا شعور پاکستانی
عوام کو دیا ہے اتنا شعور کسی نے بھی نہیں دیا اور اب وقت یہ ثابت کر رہا
ہے کہ وہ ناصرف کرکٹ کے ہی بہترین کھلاڑی تھے بلکہ سیاست کے بھی بہترین
کھلاڑی ہیں الیکشن 2013میں خان صاحب نے جن حلقوں کی نشاندہی کی کہ وہاں
دھاندلی ہوئی اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ملک بھر میں طویل ترین دھرنا
دیااور پھروہ وقت بھی آیا جب سپریم کورٹ میں ثابت ہوا کہ واقعی ہی ان حلقوں
میں دھاندلی ہوئی ہے اس کے ساتھ ساتھ ملک کے تیسری بار منتخب وزیر اعظم جو
پوری طاقت کے ساتھ ملک میں حکومت کررہا تھا یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ ـ "مجھے
کیوں نکالا" اور پھر 6جولائی2018کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلے
میں10سال قید کی سزا سنا دی، آخرکا ر خان صاحب نے شریف خاندان کی حقیقت
پورے پاکستان اور پوری دنیا میں بے نقاب کر دی اور واضح کر دیا کہ پاکستان
کی عوام کا پیسہ کب اور کدھر استعمال ہو ا ہے یہ تمام تر واقعات خان صاحب
کی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں اب جب عمران خان نے عزم کیا ہے کہ وہ دو نہیں ایک
نیا پاکستان بنائے گئے جوکہ کرپشن فری ہوگاصحیح معنوں میں اقبا ل اور قائد
اعظم کا پاکستان بنائے گئے۔کیونکہ پچھلے تقریباََ 30سالوں سے شریف برادران
کی حکومتی کارگردگی میں موٹروے ، چند سڑکوں کی تعمیر، میٹرو بس اور اورنج
لائن ٹرین تک ہی محدود ہے باقی ہیلتھ اور ایجوکیشن اور دیگر شعبہ جات میں
جو پرفارمنس ہے وہ سب کے سامنے ہے نیب میں اس وقت کرپشن کے سب سے زیادہ کیس
شریف فیملی اور ان کے حواریوں کے چل رہے ہیں KPKمیں پی ٹی آئی کی کارگردگی
ریفارمز Reforms) (کے حوالے سے قابل ستائش ہے اور باقی شعبوں پر بھی جو کام
کیا ایماندری سے کیا جبکہ دوسری جانب آصف علی زرداری کی کرپشن کی داستانیں
بھی عام ہیں اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے تازہ ترین سیکنڈل میں واضح کیا
ہے کہ 29 جعلی اکاونٹس میں35ارب کی منی لانڈرنگ کی گئی ہے اور اس سلسلے میں
آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا ہے اور
پولیس نے ان کے قریبی ساتھی اور ایک نجی بینک کے اعلیٰ عہدیدار کو بھی
گرفتار کر لیا ہے سندھ میں کئی دہائیوں سے pppکی حکومت چلی آرہی ہے مگر
وہاں کے حالات سب کے سامنے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے عوام کی
فلاح وبہبود کے لیے کو ئی خاطر خواہ کام نہیں کیے وہاں لوگ پانی کی ایک ایک
بوند کو ترس رہے ہیں کوڑا اور گندگی چیخ چیخ کر حکومتی کارگردگی ظاہر کر
رہی ہے ہسپتالوں اور ایجوکیشن کا تو کوئی پرسان حال نہیں ہے لہٰذا اب
پاکستانی عوام میں شعور بیدار ہو چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ نمائندے جو
پچھلے الیکشن میں کامیابی کے بعد دوبارہ حلقے میں نہیں گئے اور اب جب جاتے
ہیں تو عوام خوب چبھتے سوالات کر کے احساس دلا رہے ہیں اور یہ پاکستان کی
تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے میرا خیال ہے کہ پاکستانیوں کو اس احساس کے
اجاگر ہونے کی ہی ضرورت تھی اب عوام اپنے نمائندوں کو منتخب کرنے میں غلطی
نہیں کرے گی جو پارٹی ملک کے وقار او رعوام کی بہتری کے لیے کام کرے عوام
ان کو اپنے ووٹ کی طاقت سے کامیاب کرے اور اگر وہ پارٹی بھی کچھ کارگردگی
نہیں دکھاتی اُس کو عوام مسترد کرے ۔ |