کیا ہوا تیرا وعدہ

وعدہ جو ایک مقدس چیز ہے میرا ذاتی خیال ہے کہ اسے مقدس ہی رہنے دیا جاے اور اس کے قریب سے بھی نہ گزرا جاے ۔ عافیت اسی میں ہے کہ کسی سے بھی نہ کیا جاے انسان جزبات میں کر تو جاتا ہے مگر نبہا نہیں پاتا میرا خیال ہے وعدہ تو خُدا سے بھی نہیں کرنا چاہیے آپ رب سے دوستی کریں دعا کریں

یا رب میں جا کے کس سے کہوں ماجراے دل
سُنتا ہے کون تیرے سوا مُدعاے دل

انسانوں سے جتنا کر سکتے ہیں اچھا سلوک کریں جو وعدے کے بغیر بھی ہو سکتا ہے اور بیگم سے تو ہرگز وعدہ نہ کریں کیونکہ خُدا تو شائد معاف کر دے مگر ادھر ایسی کوئ گنجائیش نہیں

ایک وعدہ فلمی ہوتا ہے جیسے

جو وعدہ کیا وہ نبہانا پڑے گا
روکے زمانہ تم کو آنا پڑے گا

کوئ زبردستی ہے کیا

پیار کا وعدہ ایسے نبہایں
کوئ جدا کرنے نہ پاے

میں بھولوں تو میں مر جاوں
تو بھولے تو تُو مر جاے

الله بچاے ایسے وعدوں سے اور یقین کریں جو کہ رہے ہیں توڑنے کے بعد بھی آپ دیکھئے گا پانچوں حواسِ خمسہ کے ساتھ نہ صرف زندہ ہوں گے بلکہ نئ زنگی کی تیاری میں مشغول ہونگے نئ ولولےاور نئ محبت کے ساتھ اور پہلے والی سے صرف اتنا کہیں گے

تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں
جان بہت شرمندہ ہیں

دوسری بات یہ کہ اگر خوش رہنا ہے تو کسی کے وعدہ پر اعتبار نہ کریں ورنہ یہی ہو گا پھر

غضب کیا جو تیرے وعدے پر اعتبار کیا

اور وعدہ کاروباری ہوا تو مالی نقصان الگ ہو گا

اور جو کہتے ہیں انگریزی میں

"Expectation begets disappointment"

یا پھر اتنی چالاکی سے کیا ہو جو شاعر کہتا ہے

میرے محبوب نے وعدہ کیا تھا پانچ دن کا
کسی سے سن لیا ہو گا یہ دنیا چار دن کی ہے

بہرحال قصہ مختصر یہ کہ اول تو اعتبار نہ کریں اور اگر ہمیں کرنا ہی ہے تو خدا پر اعتماد کریں کیونکہ الله کے وعدے پورے ہو کر رہیں گے

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 261124 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.