خواتین اور آن لائن سیکھنا سکھانا

کہتے ہیں ہر دور انسان کے لیے پہلے سے بہتر کی جانب ہوتا ہے اور اس میں کچھ غلط بھی نہیں ہے۔ باشرط یہ کہ انسان اس چیز کو سمجھے اور اپنے آپ کو دن بہ دن بہتری کی جانب لائے نہ کہ اپنی صلاحیتوں کو زنگ لگائے۔ اب سے کچھ دور ماضی کا دورہ کیا جائے تو ہمیں یاد آئے گا کہ ایک وقت وہ تھا جب ٹیلی فون تک عام نہ تھے پورا محلہ ایک ہی گھر کے فون پر تمام کالز سننے جاتا تھا۔ پھر وقت بدلا ہر گھر میں ٹیلی فون کھڑکنے لگا۔ پھر تھوڑا اور آگے وقت ہوا تو گھر کے بزرگ یا سربراہ کے پاس بڑا سا بھدا سا موبائل رہنے گا۔ وقت نے رفتار پکڑی اسی بھدے سے موبائل نے نہ جانے ڈائٹنگ کی یا زمانے کے سرد و گرم سہے بے چارہ اسمارٹ ہی ہوکر رہ گیا۔ یہاں پہنچ کر تو گویا وقت نے تیز رفتاری کی انتہا کردی۔ ہر ہر ہاتھ میں موبائل نہ صرف موبائل ڈیٹا وائی فائی انٹرنیٹ کا شوروغل افراتفری اور اس میں گم ایک مکمل نسل ۔ ان کے گم ہونے سے تو جو ہورہا ہے یا ہوا یا ہوتا ہے وہ ایک الگ بات و موضوع ہے۔ مگر یہ بات بھی روز ِ روشن کی طرح ہے کہ سوشل میڈیا طاقت رکھتا ہے۔ یہاں لوگ اپنا اپنا حصہ ہر چیز کے لیے ڈالتے ہیں۔ پھر چاہے انصاف دلوانے چور پکڑوانے کی بات ہو یا پھر اصلاح کا بازار، دار الالفتاء کا انبار، نصیحتوں کی دکان، محبان وطن کی محبت ، شہداء کے خون کو پیش کیا جانے والا خراج ِ تحسین ہو اور تو اور دانشوروں کی عظیم قوم بھی اسی سوشل میڈیا و نیٹ پر پائی جاتی ہے۔

تو جب اتنا کچھ انٹر نیٹ کی دنیا میں ہورہا ہے۔ تو خواتین کا گھر بیٹھے سیکھنے سکھانے کا عمل کیوں نہیں ہوسکتا؟؟؟ یہ بات ان خواتین کے لیے جو کسی نہ کسی مسئلے سے دو چار ہیں، مصروفیت کا شکار ہیں اور فراغت کے لمحات انھیں ان لمحات میں میسر آتے ہیں جب تمام اداروں کے سونے کا وقت ہوا چاہتا ہے ۔ اور بے چاریاں دل مسوس کر ہی رہ جاتی ہیں۔ اگر چہ موجودہ دور میں خواتین اس چیز کو استعمال میں رکھتے ہوئے تعلیم و ہنر سے آراستہ ہو بھی رہی ہیں ۔ اور اس ضمن میں اپنی ذمہ داریاں نبھا بھی رہی ہیں بہت سی جگہ خواتین آن لائن سیکھنے سکھانے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اور اپنے اپنے حصے کی شمع جلانے میں سرگرداں ہیں۔
 
علاوہ ازیں اپنا بوجھ بغیر کسی پر ڈالے اپنے چراغ روشن کرکے اپنے گھروں کے ساتھ ساتھ بہت سے گھروں کے اندھیرے دور کرنے میں سرگرداں ہیں۔ پھر چاہے آرٹ اینڈ کرافٹ ہو، کوکنگ، بیکنگ، سلائی کڑھائی کی کلاسز ہوں یا پھر کسی زبان و علم کے سیکھنے سکھانے کا عمل، وہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کرتے ہوئے نہ صرف تعلیم و ہنر سے آشنا ہورہی ہیں ۔ بلکہ اور بھی بہت سی خواتین کو اس سے استفادہ حاصل کرنے کا موقع فراہم کر رہی ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ سوشل میڈیاسے صفر سے سیکھنے سکھانے کا سلسلہ شروع کرنے والی خواتین نہ صرف آج کامیاب ہیں ۔ بلکہ دوسری بہت سی خواتین کے لیے بھی امید کی کرن ہیں ۔ تو ایسی خواتین جو گھروں میں رہ کر مسائل سے نبرد آزما ہیں وہ تھوڑا سا وقت یہاں دے کر اپنے لیے بہتری کی جانب قدم بڑھا سکتی ہیں۔
یاد رکھیں! کامیاب ہمیشہ کوشش کرنے والا ہی ہوتا ہے کچھ تکلیف کا، وقت کی تنگی کا سامنا ہوگا۔ مگر اس کے بعد زندگی سے مسائل کم کرنے کی راہیں روشن ہوجائیں گی اور ایک وقت آئے گا کہ وہ خود بھی ایک ایسی کرن بن جائیں گی جو کسی اور کے لیے امید کی کرن بن جائیں گی ۔

سوشل میڈیا کے نقصانات اپنی جگہ مگر فوائد سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ مثبت سوچ، مثبت استعمال زندگی میں بہترین تبدیلی کا سبب بنتا ہے۔ اگر آپ کے اردگرد ایسی خواتین موجود ہیں تو انھیں سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی طرف راغب کریں ۔ تاکہ وہ بھی اپنی زندگی کو بہتری کی جانب لانے کے لیے ایک موقع دے سکیں ۔
 

Dur Re Sadaf Eemaan
About the Author: Dur Re Sadaf Eemaan Read More Articles by Dur Re Sadaf Eemaan: 49 Articles with 51248 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.