رٰیورس گیئر

گاڑی می ںسامنےدیکھنے کے لئے سکرین کتنی بڑی ہوتی ہے اور پیچھے دیکھنے کے لئے شیشہ کتنا چھوٹا سا ہوتا ہے۔ اسکی دو وجوہات ہیں
ایک تو یہ کہ آنے والا کل سٹیرنگ ٹھیک سے سنبھال کرزذیادہ روشن اور اچھا بنایا جا سکتا ہے
دوسری وجہ یہ کہ ماضی یا پیچھے چھوٹ جانے والی چیزوں اور لوگوں کو اگر دیکھنا ہے تو صرف اسلئے کہ ان سےسبق کیا ملا ہے۔ ان سے آپ سبق کیا لیتے ہیں اور پھر اپنا سفر آگے کی طرف ہی جاری رکھیں۔
اسی طرح عملی زندگی میں بھی ہوتا ہہے ہم زندگی میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں کبھی لوگ کبھی ہم خود پیچھے مڑ مڑ کر دیکھتے ہیں جو چھوٹ گیا جو رہ گیا اسکی طرف نظر دوڑاتے ہیں جو غلط ہوگیا جو بچھڑ گیا جو بن نہ سکا تب جب ہم کچھ نہ کرسکے جب ہم کچھ کرنا چاہتے تھے پر کر نہ سکے ۔
زندگی میں ایمانداری سے دیکھا جائے تو سب کے ساتھ ہی کبھی نہ کبھی ایسا ضرور ہوتا ہے جب ہم اچھا کرنا چاہتے ہیں پر اتنا اچھا کر نہیں پائے ہوتے۔ جب ہم ماضی پر مٹی ڈال کر خود زندگی میں آگے جانا چاہتے ہیں پر کوئیہمیں پکڑ پکڑ کر زبردستی ماضی کی غلطیاں سجا سجا کر دکھاتا ہے کہ یہ ہم نے کیا کر دیا اپنی بیوقوفی اور حماقتوں میں
انسان کو کہا جاتا ہے یہ نسیان سے لفظ نکلا ہے اور اس لفظ کا مطلب ہی بھول ہے۔ انسان بھول چوک میں کچھ کر جائے اور پھر یہ سوچتا رہے کہ کاش ایسا نہ کرتا یہ بیوقوفی ہے۔
حقیقت میں انسان کے پاس قدرتی طور پر جو سب سے بڑا استاد ہے وہ اسکی غلطی ہی ہے۔ انسان غلطی کرتا ہے تب ہی تو اسے پتہ چلتا ہے کہ
کیا کرنا ہے
کیا نہیں کرنا
کیسے کرنا ہے
کب ایسا نہیں کرنا
کب ویسا نہیں کرنا
اگر ہم زندگی کو ریورس گئیر لگا کر پیچھے لے کر جائیں اور یہ سوچیں بھی کہ جو غلطی ہم نے کی ہے اگر "کاش " کہ نہ کی ہوتی تو ہم خود دیکھ سکتے ہیں کہ اندگی کتنی مختلف ہے۔ کیونکہ حقیقت یہی ہے کہ اگر زندگی کو پیچھے لے جا کر کاش مٹائے
جا سکتے تو ہم زندگی میں وہ کچھ نہ بنتے جو ہم بن رہے ہیں
جو ھم بن چکے ہیں جو ہم بننے جا رہے ہیں

sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 271290 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More