اگر رگوں میں ہے خوں تیری تاریخ کے شہیدوں کا
تو خدارا لاج رکھ ان تاریخ کے شہیدوں کی
ظلم تو ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے مگر اے میرے مالک یہ کیسے ظالم ہیں
کہ ظلم کرتے کرتے تھکتے نہیں اور یہ کیسے مظلوم ہیں کہ ظلم پہ ظلم برداشت
کئے جارہے ہیں ،حقوق کے لئے لڑنا بھول چکے ہیں 1947ء سے لے کر آج 2018ء کی
رنگین بہاروں کے سحر میں ہم گرفتار ہو چکے ہیں مگر حقوق مانگنا تو دور ہم
ان سے متعلق بات تک نہیں کرتے اور اگر ایک آدہ کوئی اپنے حق کے لئے آواز
اٹھاتا ہے تو اس کو اپنی ہی عوام کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے
ساڈا حق ایتھے رکھ !اگر کسی نے نعرہ لگا بھی دیا تو ریاست اور اس کے ادارے
تو بعد میں اس کو پکڑے گے پہلے تو عوام ہی عوام کی دشمن بن جاتی ہے پھرچاہے
چاہے نجی بسوں کے جعلی لسٹوں پر لئے جانے والے ناجائز بڑھتے ہوئے کرائے
ہو،سی این جی کے مسائل،مہنگائی،کرپشن ،لوٹ مار سب میں اگر کوئی ایک آواز
اٹھا تا ہے تو عوام کا ہی کوئی سپاہی اپنے ساتھی کا ساتھ دینے کے بجائے غلط
کو صحیح قرار دیتا دکھائی دیتا ہے آج اسی طرح کا سماجی مسئلہ لے کر آپ کی
ضدمت میں حاضر ہویہ مسئلہ پاکستانی عوام کی شناخت اور الیکشن سے جڑا ہے
خدارا پہلے تو میں یہی کہوں گی کہ مجھے آج تک یہ قوم سمجھ نہیں آئی کیا اس
قوم کے خون میں اس کے آباؤ اجداد کا خون شامل نہیں کہ جنھوں نے وطن عزیز کے
لئے لاکھوں قربانیاں دیں ،تحریکیں چلائیں،انگریزوں کے سامنے سیسہ پلائی
دیوار بن کر کھڑے ہوگئے ،ہندؤں کے ساتھ دو قومی نظریہ کی جنگ لڑی اور قائد
اعظم ؒ کی قیادت میں کامیابی حاصل کی تو پھر آج اس قوم کو کیا ہوگیا ہے
کیوں اپنے حقوق کے لئے آواز نہیں اٹھارہی! NADRA (نادرا )پاکستانیوں کو ان
کی پہچان قومی شناختی کارڈ عطا کرنے والا ریاست کا اعلی ادارہ ہے مگر اس
ادارے کو :
"کرپشن کا سمندر نادرے کے اندر کا " کا نعرہ دیا جائے تو غلط نہ ہوگا
الیکشن کے بعد تو اس غیر شعوری اور اوور اسمارٹ قوم کو وہی بے روزگاری
،مہنگائی ،کرپشن کا رونا رونا ہے ،ظلم و جبر کا سامنا کرنا ہے طیب
اردگان،ماؤزے تنگ،نیلسن منڈیلا،چی گویرا ،مہاتیر محمد،لی کو آں وغیرہ جیسا
حکمراں اس وقت تک نہیں ملے گا جب تک یہ لوگ خود ان قوموں جیسے نہ بن جائیں
مگر یہ ان لٹیرے حکمرانوں کو اس طرح دفاع کرتی دکھائی دیتی ہے کہ یہ ظالم و
جابر حکمراں ان کے لئے قائد اعظمؒ،لیاقت علی خاں،خواجہ ناظم الدین،فاتح
محمد قسطنطنیہ (استنبول ) کو فتح کیا یا صلاح الدین ایوبی ہو۔اب آتے ہیں
لٹیرے ادارے نادراکی جانب ہمارے علاقے کا نادرا فائیو اسٹار چورنگی پر واقع
ہے یہاں کا عملہ اس قدر محنتی ہے کہ الیکشن سے 8سے 10مہینے پہلے اپنے فرائض
کی ادائیگی میں مشغول تھا مشغول کیوں نہ ہوتا حرام کی کمائی کا پیسہ بغیر
محنت کے کس کو اچھا نہیں لگتا خیر میں نے میں جب اپنا این آئی سی کارڈ
بنوایا تو نارمل کارڈ بنانے کے 200 ء روپے لئے گئے اور ایک مہینے بعد ایک
نادرا کی جانب سے پیغام موصول ہو ا کہ اپنا NIC آکر لے جائیں لہذا اس کے
بعد تقریباً الیکشن سے ایک ماہ پہلے میرے ماموں اپنا نارمل کارڈ بنانے گئے
تو ان سے 200کے بجائے 400 روپے وصول کئے گئے اب میری والدہ نے میرے دو
بھائیوں کے این آئی سی بنانے کا سوچا اور پہنچ گئی نادرا ا ٓفس امی بھائی
جاب کی وجہ سے دن کے بجائے رات کو گئے اب ٹوکن لینے کے بعد جب بھائی کا
نمبر آیا تو کاؤنٹر پر بیٹھے شخص نے کہا اماں لائیں 1500روپے اماں نے حیران
ہو کرکہا 1500کیوں تو جواب ملا رات کو نارمل NIC پر 1500 روپے چارج ہوتے
ہیں امی نے توگھر کا رخ کیا دوسرے دن صبح 7بجے پہنچ گئی نادرا اب جب پیسوں
کی بات آئی تو 750 روپے طلب کئے گئے چلو بھئی اس میں تو ایک ہی بھائی کا
این آئی سی بنناتھا تو ایک بھائی پھر کل یعنی اتوار کو گئے وہی لائنوں میں
بیٹھ کر جب کاؤنٹر پر پہنچے تو فوراً ہی خاتوں کاؤنٹر کی جانب سے 1500روپے
کا ایک تیر بھائی کی طرف داغ دیا گیا امی بھائی توبھلے لوگ ہیں کہ اتنی
مصیبتیں برداشت کرنے اور روز روز کے دھکے کھا نے کی بناء پر طیش میں آگئے
بیچارے بس طیش و غصے میں ہی آئے میں ہوتی تو خوب ہنگامہ کرتی اور نادرا کو
فلم اداکارہ نادرہ کی طرح ناچنے پر مجبور کر دیتی خیر جانے دیں رات گئی بات
گئی اب نادرا والوں نے 1500 روپے لینے کا جواز اتوار کو بنایا کہ اتوار کے
روز نارمل کارڈ کے 1500سو اور اسپیشل کے 2500وصول کئے جاتے ہیں خیر اماں
پھر آگئی اور آج صبح اﷲ اﷲ کرکے دوسرے بھائی بھی NIC کی سعادت حاصل کرنے
میں کامیاب ہو ہی گئے ایک تو اس عوام کو میں کیا کہوں الیکشن نہ ہوئے جسے
expo اور civic center میں کوئی جابز کے حوالے سے جب میلہ سجتا ہے تو عوام
کا جم غفیر امڈ آتا ہے حالانکہ پتہ ہوتا ہے کہ ہونا کچھ نہیں ،سیٹز seats
پہلے سے ریزروو ہیں اس کے باوجود وقت،پیسہ سب برباد کرنا ہے یہ ایک
فارمیلٹی ہوتی ہے جسے ریاست نے اب کسی بھی طرح عوام کو پاگل بناکر مکمل
کرنا ہوتا ہے ویسے خوب ہیں ریاستی ادارے اور حکمراں ان کو اچھی طرح پتہ ہے
کہ عوام کو کون سا سپنہ دکھایا جائے کہ وہ فوراً متوجہ ہوجائیں اور
Attention plese کہنے کی نوبت تک نہ آئے واہ رے میری عوام! مزہ کی بات تو
یہ ہے کہ امیدواروں کے چیلوں کی طرف سے ووٹنگ کارڈ سب سے پہلے ایم کیو ایم
والے دے کر گئے ہاہاہاہا سب گھر والوں کے کارڈز موجود تھے سوائے میرے اب آپ
لوگ ہی بتائیں کہ جب یہ سیاسی جماعتوں کے لوگ جب گھر گھر آکر پنے PSاورNA
کے امیدواروں کے لئے ووٹ کی بھیک مانگنے آتے ہیں تو عوام کے کارڈ ز بھی گھر
بیھٹے دے جائیں تھوڑا ثواب ہی مل جائے گا ہمارے علاقے کے پی پی پی کے ایک
امیدراور کے کارکن نے امی سے کہا اماں فکر مت کرو اب آین آئی سی والے مردم
شماری کی طرح گھر گھر سروے کر کے آپ لوگوں کے کارڈ ز بھی بنا کر دیں گے یہ
سن کر غصہ بھی آیا اور ان لٹیروں پر ہنسی بھی جب پاکستانیوں کو اس قدر
پرشانیاں جھیل کر ہی پاکستان کا شہری ہونے اور ووٹ ڈالنے کے حق کو ظاہر
کرنا ہے تو میں تو یہی کہوں گی کہ مت جاؤ کارڈ بنانے کارڈ کا ایلیکشن سے
پہلے بائیکاٹ کردو کیوں کہ:
" پیاسا کنویں کے پاس جاتا ہے نہ کہ کنواں "
یہ عوام کب جاگے گی خاموشی کے گلک کو کب توڑی گی نادرا کی کرپشن پر ٹھپہ
کون لگائے گا ؟کہاں گئے جسٹس ثاقب نثار،سی ایم مراد علی شاہ جو آئے تو دبنگ
کی طرح تھے مگر اب کچوے کی چال سے بھی کم تر ان کی ہو گئی ہے چال !راؤ
انوار جسے خونی رہا کر دئے جاتے ہیں اور بے گناہ تختے پر لٹکا دئے جاتے ہیں
ہر روز لاکھوں بلکہ کروڑوں کی کرپشن نادرا میں ہو رہی ہے کوئی ان کا احتساب
کیوں نہیں کرتا؟میری قوم سے میں یہی گزارش کرو گی کہ ہمیں پھر سے وہی قوم
بننا ہوگا کہ جس نے مدینے کی جانشیں ریاست(پاکستان) کو سچی لگن،محنت اور
اتحاد،عزم اور یقین کے ساتھ حاصل کیا ہمیں فاتح محمد کے ان سپاہیوں کی طرح
بننا ہوگا کہ جنھوں نے عیسائیت کی اینٹ سے اینٹ بجادی اور استنبول کو اسلام
بول کا گہوارہ بنا دیا ،صلاح الدین ایوبی کے اس لشکر کی طرح لڑناہوگا کہ جس
نے صلیبیوں کو بتا دیا کہ اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعداے میری عوام
اگر تیری رگوں میں 1857 ء کے جاں باز،شہیدوں اور غازیوں کا خون شامل
ہے،مشرقی پنجاب میں قربانیاں دینے والوں ،اور ماں بہنوں کی عزت کا پاس ہے
تو خدا کے لئے اٹھو اور ظلم کے خلاف متحد ہو جاؤ آج ہماری لڑائی ریاست کے
لٹیروں اور ٹرائیکا (سامراج،جاگیر دار،سرمایہ دار،بیوروکریٹس )سے ہے اب
تمھارے حوالے وطن اور حقوق کی لڑائی ساتھیوں ۔۔۔۔۔۔ |