عمران خان کے اقتدار میں پاکستان کن راہوں پر ہوگا۰۰۰؟

عالم اسلام ہی نہیں بلکہ اس وقت بین الاقوامی سطح پر دنیا کے بیشتر ممالک بشمول پڑوسی ملک ہندوستان کی نظریں پاکستانی انتخابات پرمرکوز تھی کیونکہ پاکستان میں ایک طرف عدلیہ نے بڑی سیاسی جماعتوں کے اہم ترین قائدین کے خلاف جو فیصلے کئے ہیں اور انہیں مجرم یا ملزم ٹھہرایا ہے اس سے انکا وقار ہی مجروح نہیں ہوا بلکہ پوری جماعت بھی متاثر ہوئی ہے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف اور انکی بیٹی مریم نواز کی گرفتاری نے انتخابات پر کافی اثر ڈالا ہے۔ نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ ن ہو کہ آصف علی زرداری کی پاکستان پیپلز پارٹی ان کے قائدین پر جو الزامات عائد کئے گئے ہیں اس سے پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کیلئے انتخابات میں کامیابی کی راہیں فراہم ہوئیں اور پاکستان کا اقتدار انہیں حاصل ہوگیا کیونکہ سب سے زیادہ یعنی119نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی ہے ۔عمران خان نے انتخابات میں اپنی پارٹی کی کامیابی کے بعد انکی رہائش بنی گالہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کوپیغمبر اسلام ﷺکے دور میں بنائی جانے والی مدینہ منورہ کی فلاحی ریاست جیسا بنانا چاہتے ہیں انہو ں نے بتایا کہ وہ اس دور کے نظام سے متاثر ہوئے ہیں۔ عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کو پیغام دیتے ہوئے کہاکہ اس وقت ملک متحد ہو ، ہمارا مقصد میری ذات سے بہت بڑا ہے اور ہماری حکومت میں سیاسی انتقام نہیں لیا جائے گا۔ عمران خان نے سابقہ حکمرانوں کے تعلق سے کہا کہ انہوں نے خود پر پیسہ خرچ کیا بڑے بڑے محلات تعمیر کروائے اور غیر ملکی دوروں پر قوم کا پیسہ خرچ کیا لیکن ان کے دور حکومت میں سادگی قائم کی جائے گی انہوں نے عوام سے وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے سامنے وعدہ کرتا ہوں کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کرونگا۔ انہوں نے ملک کی خارجہ پالیسی کو ایک بڑا چیالنج قرار دیا ۔ وہ ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات قائم کرنے کے عزم کا اظہار بھی ۔ کشمیر کے مسئلہ پر کہا کہ ہمیں مل بیٹھ کر اس مسئلہ کو حل کرنا چاہیے ایک دوسرے پر الزام تراشیاں چلتی رہیں تو مسئلہ حل نہیں ہوگا ، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونے چائیے ۔ عمران خان نے ہندوستان سے کہا کہ آپ ایک قدم اٹھائیں ہم دو قدم اٹھائیں گے ، آپ قدم تو لیں۔ اب دیکھنا ہے کہ عمران خان وزارتِ عظمی کی کرسی پر فائز ہونے کے بعد کس طرح ہندو پاک کے درمیان اختلافات ختم ہوتے ہیں اور دونوں ممالک کس طرح مل بیٹھ کر دوستانہ ماحول میں کشمیر کے مسئلہ کو حل کرتے ہیں۔ خان نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان اچھے تعلقات کے قیام کا ذکر کیا اور افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان کے لوگوں کو امن کی ضرورت ہے۔پاکستانی عام انتخاباب میں مسلم لیگ ن کی پوزیشن خراب ہوچکی ہے ، نواز شریف جنہیں احتساب عدالت کی جانب سے دیئے گئے قید کے فیصلہ کے بعد انہیں ،انکی بیٹی مریم نواز اور داماد کو اڈیالہ جیل میں مجرم کی حیثیت سے قید رکھا گیا ہے۔ پاکستانی عوام نے مسلم لیگ ن کو اقتدار سے بے دخل کردیا اور پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار سونپا ہے ویسے انتخابات سے قبل ہی تجزیہ نگاروں نے عمران خان کو ملک کے اگلے وزیر اعظم کی حیثیت سے پیش کیا ہے۔ تجزیہ نگاروں نے عمران خان کی پارٹی کو پہلے نمبر پر اور دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کوتیسرے نمبر پر بتایا تھا جو سچ ثابت ہوا۔ پاکستان چونکہ جوہری طاقت و صلاحیت کاحامل واحد مسلم ملک ہے،دیگر عرب و اسلامی ممالک بھی پاکستان کی فوجی طاقت و صلاحیت کے معترف رہے ہیں اور سعودی عرب و دیگر اسلامی ممالک نے جس طرح سابقہ پاکستانی آرمی چیف راحل شریف کو اسلامی ممالک کی متحدہ فورس کا سربراہ بنایا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے اقتدار پر جو کوئی بھی شخصیت براجمان ہونگی یا عوام جنہیں پاکستان کا اقتدار سونپیں گے ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہونے والی ہے کیونکہ ایک طرف سعودی عرب اتحادی ممالک کے ساتھ ایران کے خلاف دکھائی دیتا ہے تو دوسری جانب ایران بھی امریکہ اور اسرائیل کے خلاف جس قسم کے بیانات دے رہا ہے اس سے عالمی سطح پر پاکستان کی طرف نگاہیں مرکوز ہونگی۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان مصالحت کیلئے پاکستان اہم رول ادا کرسکتا ہے اور عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں اس کا ذکر بھی کیا ہے ۔سعودی عرب و ایران کے درمیان، پاکستان ہی ایک ایسا واحد ملک ثابت ہوسکتا جو دونوں ممالک کے حکمرانوں کو مسالک کی بنیاد پر لڑنے سے روکنے کی کوشش کرسکتا ہے۔ انتخابات سے قبل نواز شریف کی گرفتاری کے بعد پاکستانی عدلیہ کے سینئر ترین ججس کے درمیان بھی اختلافات دیکھنے میں آئے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے راولپنڈی باراسوسی ایشن کے سامنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس دور میں آئی ایس آئی پوری طرح عدلتی فیصلوں کو جوڑ توڑ کرنے میں شامل ہے، یہ ایجنسی کے کچھ لوگ اپنی مرضی کے عدالتی بینچ بنواتے ہیں اور ان ہی کی مرضی کے مطابق کیسوں کی مارکنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی ہائیکورٹ کی بات کرتاہوں جہاں ایجنسی والوں نے میرے چیف جسٹس سے رابطہ کرکے کہا کہ ہم نے الیکشن تک نواز شریف اور انکی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا اس لئے شوکت عزیز صدیقی کو بینچ میں مت شامل کرنا۔ جسٹس شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ انہوں نے فوج کے خفیہ ادارے کے اہلکاروں سے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہیکہ وہ اپنے ضمیر کو گروی رکھنے کے بجائے موت کو ترجیح دیں گے۔ اس طرح پاکستانی عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں میں جسٹس صدیقی کے بیان کے بعد ہلچل مچ گئی ہے ، ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر میں ریاستی اداروں پر لگائے جانے والے الزامات کا نوٹس لیا ہے جبکہ جسٹس صدیقی نے اس حوالے سے ایسے جج کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے جس نے پی سی او کے تحت حلف نہ لیا ہو۔اب عدلیہ میں ہونے والی اس ہلچل سے انصاف کے تقاضوں پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں ۔ غرض کہ پاکستان میں مسلم لیگ ن یاپاکستان پیپلز پارٹی کی ناکامی اور پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کے اثرات پڑوسی ملک ہندوستان اور دیگر ممالک پر کس طرح پڑتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا فی الحال عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں جس طرح اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اس سے ہند و پاک کے درمیان تعلقات بہتر بننے کی توقع کی جاسکتی ہے۔

امریکی اور ایرانی صدور کے درمیان لفظی جنگ
امریکہ کے دباؤ کے باوجود ایران ان دنوں اپنی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا جارہا ہے۔ گذشتہ کئی برسوں سے ایران پر معاشی پابندیوں کے باوجود وہ ترقی کی سمت گامزن دکھائی دیتاہے۔ معاشی اعتبار سے ایران کو یکہ و تنہا کرنے کے امریکی فیصلے کچھ کارکرد ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں ایران اپنی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا جارہا ہے اور اب ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ کو ایران کی جانب سے سائبر حملوں کا ڈر بھی لگا ہوا ہے۔ کیا واقعی امریکہ، ایران سے اتنا خوفزدہ ہے یا پھر ایران کاڈر بٹھاکر وہ دیگر اسلامی و عرب ممالک کو خوفزدہ کرکے اپنی مشرقِ وسطیٰ میں مزید طاقت و قوت بڑھانا چاہتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی حکومت نے اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہوئے 24؍ جولائی کو فضا سے فضا میں مارکرنے والے فکور میزائل پروڈکشن لائن کا افتتاح کیا۔ ایرانی محکمہ دفاع امیر حاتمی نے فکور میزائل پروڈکشن لائن کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی سائنسدانوں اور ماہرین نے پابندیوں کے باوجود اپریل 2017ء میں فکور میزائل کو ڈیزائن کیاتھا،اس کا تجربہ کیا اور اب پوری طرح سے اس کی پروڈکشن لائن کا افتتاح ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فکور،فضا سے فضا میں مار کرنے والا ایک ایسا میزائل ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ڈیزائن اور تیار کیا گیا ہے۔ فکور میزائل کو ایران کے جیٹ اور لڑاکا طیاروں کے ذریعے فائر کیا جا سکتا ہے۔فکور میزائل میں یہ صلاحیت بھی ہیکہ وہ اپنی آپریشنل حدود میں حملہ آور جنگی طیاروں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ انکا کہنا تھاکہ ایران اپنی قومی سلامتی اور دفاع کیلئے اپنی دفاعی صلاحیتوں میں روز بروز اضافہ کرتا رہے گا اور اس سلسلے میں کسی سے اجازت نہیں لے گا۔اس طرح ایران، شمالی کوریا کی طرح امریکہ کی دھمکی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے دفاع اور سلامتی کیلئے دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کررہا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیاایران کی طرح اسکے مخالف سنی ممالک بشمول سعودی عرب ، عرب امارات ، بحرین وغیرہ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے قابل ہیں ؟ کیا سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک اپنے خود کے میزائل بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں شائد اسکا جواب نہیں ہوگا۔

گذشتہ دنوں ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکہ کو خبر دار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شیر کی دم سے کھیلنے کی کوشش نہ کرے۔ صدر روحانی کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ جنگ تمام جنگوں کی ماں ثابت ہو سکتی ہے۔ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے پر جاری ہونے والے اس بیان میں ایرانی صدر روحانی نے کہا کہ ایران کے ساتھ امن امریکہ کیلئے نہایت ضروری ہے۔صدر روحانی نے ایرانی سفارت کاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ٹرمپ صاحب، شیر کی دم سے مت کھیلیئے، کیونکہ اس سے آپ کو بعد میں پچھتاوا ہو سکتا ہے۔ایرانی صدر روحانی کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ اگر ایران نے اب امریکہ کو دھمکی دی تو اسے اس کا وہ خمیازہ بھگتنا پڑے گا جس کی تاریخ میں نظیر مشکل سے ہی ملتی ہے۔ امریکی صدر کی یہ دھمکی ایران کیلئے کیا واقعی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ؟ کیا ایران امریکی صدر کی اس دھمکی کو اہمیت دے گا یا پھر اپنے بیان پر صدر روحانی قائم رہ کر مزید امریکہ کو دھمکی دیں گے۔ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اب وہ ملک نہیں جو تمہاری پر تشدد اور موت کی بکواس سنیں۔اسی طرح 23؍ جولائی کو صدرروحانی ایرانی سفارت کاروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک خلیجی ریاستوں بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے اور تعلقات کو معمول پرلانے کی کوشش کررہا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی سفارت کاروں کے اس اجلاس سے خطاب کے دوران روحانی نے ملک کو درپیش حالات کے تناظر میں علاقائی قوتوں سے تعلقات بہتر بنانے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔صدر روحانی نے امریکی صدر کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکہ کی ایران پر پابندیوں کا مقصد ایرانی نظام کا سقوط اور ایران کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنا ہے۔روحانی نے ایک بار پھر آبنائے ہرمز کی بندش کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس کو سیاست کی ذرا بھی سمجھ بوجھ ہو وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم ایرانی تیل کی برآمد کو روک دیں گے۔ ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں جن میں سے ایک آبنائے ہرمز بھی ہے۔روحانی کے مطابق ان کی حکومت اس وقت پڑوسی خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔اگر واقعی ایران ، سعودی عرب ، عرب امارات اور دیگر عرب و اسلامی ممالک دشمنانِ اسلام کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے اپنے مسائل حل کرینگے تو یہ انکی معیشت کی بہتری اور ان ملکوں کی سلامتی و خوشحالی ثابت ہوسکتی ہے لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکہ و دیگر دشمنانِ اسلام، مسالک کی بنیاد پر ان ممالک کو متحد ہونے دینگے ۔اب امریکی عہدیداروں کا کہناہیکہ ایرانی پاسداران انقلاب اور ایرانی انٹیلی جنس کیلئے کام کرنے والے ہیکروں کے نیٹ ورکس اس وقت امریکی اور یورپی انفرا اسٹرکچر، عالمی نجی کمپنیوں اور خطے کے ممالک میں برقی نظاموں پر سائبر حملوں کی تیاری کر رہے ہیں۔ جوہری معاہدے کے مکمل طور پر خاتمے کی صورت میں ایران نے وسیع پیمانے پر سائبر حملوں کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جارہا ہے کہ امریکہ میں کولوراڈو میں ہونے والے اجلاس کا مرکزی موضوع سائبر خطرات تھا۔ اس حوالے سے قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈان کوٹس، ایف بی آئی کے بیورو چیف کرس ورائے اور پراسیکیوٹر جنرل روڈ روزنشٹائن نے روس، چین ، ایران اور شمالی کوریا کی جانب سے سنگین خطرات سے خبردار کیا ہے۔اس موقع پر امریکی عہدیداروں نے باور کرایا ہے کہ ایران اس سلسلے میں یہ تیاریاں کر رہا ہے کہ امریکہ، جرمنی، برطانیہ اور یورپ اور مشرق وسطی کے ممالک میں بجلی کے نیٹ ورکس، پانی کے پلانٹس کے علاوہ صحت کی دیکھ بھال اور ٹکنالوجی کی کمپنیوں کے خلاف سائبر حملوں کے ذریعے ان کی خدمات کو معطل کر دیا جائے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ سائبر میدان میں حملہ آور کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک بیان میں یوسفی نے کہا کہ ایران کسی طور بھی امریکہ کے ساتھ سائبر جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔دیکھنا ہے کہ امریکہ ایران پر جو الزامات سائبر حملے کے حوالے کررہا ہے اس کے خلاف کس قسم کی کارروائی کرتا ہے۔امریکہ اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی فوج کے خصوصی دستوں(انقلابی گارڈ کی کرد فورسز کے سربراہ) کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کیا تو امریکہ کے پاس جو کچھ ہے ایران اسے تباہ کردے گا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا مجھ سے بات کریں صدر روحانی سے نہیں۔ یہ صدر کا کام نہیں کہ وہ ایسی باتوں کا جواب دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم تمہارے اتنے قریب ہیں کہ تم تصور بھی نہیں کرسکتے ، آجاؤ ہم تیار ہیں۔ اس طرح ایران اور امریکہ کے درمیان جاری کشیدگی کیا صورت اختیار کرتی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔ اگر امریکہ ایران کے درمیان خدانخواستہ جنگ چھڑ جاتی ہے تو اسکے نتائج ساری دنیا پر پڑسکتے ہیں۔

مظلوم فلسطینیوں کے لئے عرب پارلیمنٹ کا مطالبہ
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے عرب پارلیمنٹ کے اجلاس میں اسرائیلی کی جانب سے فلسطینی قوم پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ عرب پارلیمان نے عرب ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی قوم کے عزم استقلال اور ان کی تحریک آزادی کے لیے ہرممکن مدد فراہم کریں۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق قاہرہ میں عرب پارلیمنٹ کے اجلاس میں اسرائیلی کنیسٹ کی طرف سے یہودی قومیت کے قانون کو فلسطینی قوم کے حقوق پر ایک نیا حملہ قرار دیا۔ عرب ممالک کے پارلیمانی اسپیکروں نے اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دینے کے قانون کو مسترد کردیا اور کہا کہ عرب ممالک کی حکومتیں بھی اس قانون کے خلاف موثر انداز میں آواز بلند کریں۔عرب پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس کویت کی درخواست پر بلایا گیا جس میں مصری پارلیمنٹ کے اسپیکر علی عبدالعال اور کئی دوسرے ممالک کے اسپیکروں نے شرکت کی۔اجلاس میں بطور میزبان مصری اسپیکر علی عبدالعال نے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں یہودی ریاست کو یہودیوں کو قومی وطن قرار دینے کے قانون کی ایک زمانی اہمیت ہے۔ یہ قانون ایک ایسے وقت میں منظور کیا گیا ہے جب غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کی کیفیت ہے اور اسرائیلی فوج نہتے فلسطینیوں کا وحشیانہ قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔ہنگامی اجلاس میں اسرائیل کو یہودیوں کا قومی ملک قرار دینے کے قانون، امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اور اسرائیلی کے دیگر جرائم کے اثرات اور مضمرات کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس سے خطاب میں کویتی پارلیمنٹ(مجلس الامہ) کے اسپیکر مرزوق الغانم نے کہا کہ جب ہم نے پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلایا تو خدشہ تھا کہ سوال اٹھایا جاتا کہ ایسا کیا ہوا ہے کہ عرب پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا ہے۔ مگر اچھا ہے کہ کسی نے یہ سوال نہیں پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ قضیہ فلسطین ہم سب کے لیے سب سے بڑھ کر ہے اور اس کے لیے ہمیں اپنا پارلیمانی کردار ادا کرنا ہے۔اس موقع پر فلسطینی نیشنل کونسل کے سیکریٹری محمد صبیح نے کہا کہ فلسطینی قوم کو غاصب صہیونی ریاست کی طرف سے کھلی جنگ کا سامنا ہے اور یہ جنگ صرف بندوق، توپ، میزائل اور جہازوں سے ہی نہیں بلکہ کئی اور حربوں کے ساتھ ساتھ جاری ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں پر مظالم میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔لبنانی پارلیمنٹ کے رکن میشل موسی نے کہا کہ عرب پارلیمنٹ کو قضیہ فلسطین کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرنا چاہیے۔ القدس کا معاملہ سرد خانے کی نذرہونے سے اسرائیل کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے تمام عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطین کے خلاف سازشی امریکی منصوبے صدی کی ڈیل کے خلاف بھی آواز بلند کریں۔اب دیکھنا ہیکہ عرب پارلیمنٹ کے اس ہنگامی اجلاس کے بعد امریکہ اور اسرائیل کس قسم کا ردّعمل ظاہر کرتے ہیں اور فلسطینیوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ تھمتا ہے یا یوں جاری رہتا ہے۰۰۰

حج پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ جانیوالے 72ہزار غیر ملکیوں کوواپس کیا گیا
عازمین حج کے قافلے حرمین شریفین پہنچنا شروع ہوچکے ہیں سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن کو حج پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ جانے کی اجازت نہیں رہتی۔ گذشتہ دنوں بغیرپرمٹ کے جانے والے 72ہزار سے زائد افراد کو چیک پوسٹوں سے لوٹا دیا گیا ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق گورنریٹ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا کہ حج سیزن کا آغاز 25؍ شوال سے ہو جاتا ہے اس دوران مملکت میں مقیم وہ تارکین جن کے اقامے مکہ مکرمہ کے علاوہ دیگر شہروں سے جاری ہوتے ہیں انہیں مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کی پابندی عائد ہوتی ہے ۔ گورنریٹ کی جانب سے کہا گیا کہ گزشتہ 12 دنوں میں مکہ مکرمہ کے داخلی راستوں پر قائم چیک پوسٹوں پر متعین اہلکاروں نے 30ہزار 449گاڑیوں کوواپس کیا ہے جن میں سوار افراد کے پاس حج پرمٹ نہیں تھے اور وہ مکہ مکرمہ جانا چاہتے تھے ۔ گورنریٹ کی جانب سے کہا گیا کہ مکہ مکرمہ کے داخلی راستوں پر 7 مقامات پر چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں پرمٹ کے بغیر جانے والوں کو لوٹا دیا جاتا ہے ۔ ایسے افراد جنہیں روزگار کے لئے مکہ مکرمہ جانا ہوتا ہے انہیں چاہئے کہ وہ جوازات سے پرمٹ حاصل کر یں بغیر پرمٹ کے جانے والوں کو واپس لوٹا دیا جاتا ہے ۔ واضح رہے ان دنوں پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ جانے کی اجازت نہیں جو افراد مکہ جانا چاہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ جوازات سے باقاعدہ پرمٹ حاصل کریں تاکہ کسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

منشیات اسمگلروں کے خلافسعودی فورسز کی کارروائی
سعودی عرب میں منشیات کی اسمگل کرنے والوں کے خلاف سخت قوانین نافذ ہیں ۔سعودی عرب کی سکیورٹی فورسز نے منشیات کے اسمگلروں کے خلاف جاری جنگ میں گذشتہ ایک سال کے دوران میں 1628 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے،ان میں 604 سعودی شہری شامل ہیں ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی سکیورٹی فورسزنے بتایاکہ ستمبر 2017ء سے مارچ 2018ء تک اکتالیس ممالک سے تعلق رکھنے والے منشیات اسمگلروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور مملکت میں ان کی کمر توڑ دی گئی ہے۔سعودی سکیورٹی فورسز کے خصوصی یونٹوں کو منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے دوران میں مسلح مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے اور جھڑپوں میں دس اسمگلر ہلاک اور اکیس زخمی ہوگئے جبکہ33 سکیورٹی افسر بھی زخمی ہوئے ۔سعودی فورسز نے اس کارروائی میں منشیات کے اسمگلروں سے نشہ آور دوا ایمفٹامائن (کپیٹاگون) کی 20417349 گولیاں۔18197 ٹن حشیش (بھنگ)، ساڑھے چھے کلوگرام خام ہیر وئین،قریباً 79 کلوگرام ناخالص ہیروئین۔قریباً دو کلوگرام کوکین ۔اینی ستھیزیا 32 کلوگرام سے زیادہ ۔پوست 19 کلوگرام ۔مختلف ادویہ کی 1962044 گولیاں۔2 کروڑ 47 لاکھ 46 ہزار 443 سعودی ریال کی نقدی ۔439 آتشیں ہتھیاراورمختلف اقسام کی بندوقوں اور رائفلوں کی 13086 گولیاں برآمد کر لیں۔
***

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 358 Articles with 255984 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.