بھارت جنوبی ایشیا میں سب سے بڑا ملک ہے۔ اسی لیے وہ
تعداد میں پڑوسیوں کی نسبت بہ لحاظ تعداد کہیں بڑی افواج رکھتا ہے۔ اگر
حاضر و محفوظ (ریزرو) فوجیوں کو شامل کیا جائے‘ تو بھارتی بری فوج دنیا کی
سب سے بڑی آرمی قرار پاتی ہے۔ تاہم پچھلے 63سالوں کے دوران ہر پاکستانی
حکومت نے بھرپور کوششیں کی ہیں کہ پاکستانی افواج کو بھارتیوں کے ہم پلہ
رکھا جائے۔ اس ضمن میں دونوں بڑی عسکری قوتوں کا تقابلی جائزہ پیش خدمت
ہے۔یہ13دسمبر 2001ء کی بات ہے کہ نامعلوم افراد نے بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ
کر دیا۔ اس حملے میں سات افراد مارے گئے۔بھارتی حکومت نے پاکستانی خفیہ
عسکری تنظیم آئی ایس آئی پر یہ حملہ کرانے کا الزام لگایا۔ چناں چہ بدلہ
لینے کی خاطر بھارت نے وسیع پیمانے پر اپنی افواج کو متحرک کر دیا۔
یوں’’آپریشن پراکرم (Operation Parakram)‘‘ کا آغاز ہوا۔ تاہم بھارتیوں کے
مقابلے میں پاکستانی افواج زیادہ چست و تیز ثابت ہوئیں۔ انہوں نے بہت جلد
بھاری اسلحہ بین الاقوامی سرحدوں پر پہنچایا اور یوں دشمن پر برتری حاصل کر
لی۔ بھارتی افواج کو سست رفتاری پر خاصی خفت اْٹھانا پڑی۔ اس تلخ تجربے کے
بعد بھارتی افواج کو احساس ہوا کہ وہ کئی پیشہ ورانہ امور میں پاکستانیوں
سے پیچھے ہیں۔ چناں چہ بھارتی افواج کو ہر لحاظ سے جدید ترین بنانے کے ایک
بہت بڑے منصوبے کا آغاز ہوا جو ’’انڈین ملٹری ڈاکٹرِن‘‘ کہلاتا ہے۔ اس
ڈاکٹرِن کے مطابق بھارت کو 2020ء تک دنیا کی ایک بڑی جنگی قوت بنانا مطلوب
ہے۔ یہی وجہ ہے‘ بھارت 2006ء سے دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدتا چلا آ
رہا ہے۔ اس کاسالانہ جنگی بجٹ 47ارب ڈالر (4841ارب روپے) کی خطیر رقم تک
پہنچ چکا ہے۔ بھارتی افواج دنیا بھر سے جدید ترین ٹینک‘ توپیں‘ لڑاکا
طیارے‘ میزائل‘ طیارہ بردار جہاز‘ آبدوزیں وغیرہ خرید رہی ہیں۔ سوال یہ ہے
کہ ایک بڑی جنگی قوت بن کر بھارتی حکومت کیا مقاصد پانا چاہتی ہے؟ بھارتی
ملٹری ڈاکٹرِن کی رو سے بھارت کو اپنے تمام پڑوسیوں سے خطرہ ہے۔ اسی لیے
پورے بھارت میں فوجی اڈے بنا کر بھارتی افواج کو پھیلایا جا رہا ہے۔
ڈاکٹرِن کے مطابق بھارت کو سب سے زیادہ خطرہ پاکستان سے ہے۔ اسی باعث
اکیسویں صدی کے اوائل ہی میں بھارتی عسکری ماہرین نے پاکستان پر حملہ کرنے
کے سلسلے میں ’’کولڈ سٹارٹ اسٹریٹیجی‘‘ نامی فوجی نظریہ پیش کیا۔ اس نظریے
کی رو سے بھارتی افواج کو اتنا سریع الحرکت اور طاقتور بنانا مقصود ہے کہ
وہ 72گھنٹوں کے اندر اندر حملہ آور ہو کر پاکستان پر قبضہ کر لے۔ یہ حملہ
اتنا اچانک ہو کہ پاکستانی قیادت فیصلہ نہ کر سکے کہ ایٹمی ہتھیار استعمال
کرنے ہیں یا نہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ پاکستانیوں نے جیسے تیسے ایٹم بم بنا کر
قومی دفاع بہت مضبوط کر لیا۔ لیکن افواج پاکستان کو اتنا طاقتور رکھنا
ضروری ہے کہ وہ روایتی جنگ میں دشمن کو منہ توڑ جواب دے سکے۔ فی الوقت
پاکستان کا جنگی بجٹ 5ارب ڈالر ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیر
بنیادی وجہ نزاع ہے۔ چونکہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کو اپنا ’’اٹوٹ انگ‘‘
قرار دیتی ہے‘ لہٰذا دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر نہیں آ پاتے۔ بین
الاقوامی سرحد پر فریقین کے درمیان فائرنگ کا معمولی سا واقعہ بھی دونوں
ملکوں میں زبردست تناؤ پیدا کر ڈالتا ہے۔ بھارت اِس وقت 11لاکھ 29ہزار حاضر
سروس فوجی رکھتا ہے… جبکہ 9لاکھ 60ہزار فوجی محفوظ فوج کا حصہ ہیں۔ بھارت
میں نیم فوجی دستے (پیراملٹری فورسز) تقریباً تیرہ لاکھ افراد پرمشتمل ہیں۔
ان دستوں میں حکومتوں کی سپیشل فورسز اور پولیس شامل ہے۔ بھارتی بری فوج نو
کور (Corps)رکھتی ہے۔ ٹینک 3569 ‘ بکتربند گاڑیاں 3569‘ توپیں 4000‘ ٹینک
شکن میزائل ایک لاکھ اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل 7500۔ اب
آئیے پاکستانی بری فوج کا جائزہ لیتے ہیں۔ یہ فوج 5لاکھ 50ہزار حاضر سروس
فوجیوں اور 5لاکھ محفوظ فوج پر مشتمل ہے۔ 8کور رکھتی ہے۔ پاکستان میں نیم
فوجی دستوں سے تقریباً ساڑھے چار لاکھ مرد و زن منسلک ہیں… واضح رہے‘ وطن
عزیز کے شمالی علاقہ جات میں جاری شورش کی وجہ سے پاک فوج میں 7لاکھ 25ہزار
فوجی متحرک ہیں۔ پاک فوج درج ذیل اہم روایتی اسلحہ رکھتی ہے:ٹینک 3000‘
بکتر بند گاڑیاں 2800‘ توپیں 3500‘ ٹینک شکن میزائل 36ہزار سے زائد اور
زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل 5500۔
بھارتی فضائیہ کا شمار دنیا کی بڑی ائیرفورسوں میں ہوتا ہے۔ سوا لاکھ سے
زائد مرد و زن اس سے وابستہ ہیں۔ یہ کل 1370طیارے رکھتی ہے۔ سخوئی ایس یو۔
30ایم کے آئی بھارتی فضائیہ کا جدید ترین ملٹی رول (کثیرکرداری) فائٹر
طیارہ ہے۔ بھارت ایسے 170روسی ساختہ طیارے رکھتا ہے۔ مزید 272کا آرڈر دے
رکھا ہے۔لڑاکا طیاروں میں جیگوار نمایاں ہیں۔ بھارتی فضائیہ میں ایسے
130طیارے شامل ہیں۔ بھارتی روسی ساختہ مگ سیریز کے لڑاکا (فائٹر) طیارے
رکھتے ہیں۔ ان میں مگ۔29(66)‘ مگ۔27 (90) اور مگ۔ 21 (264) شامل ہیں۔
فرانسیسی ساختہ ملٹی رول طیارہ‘ دسولت میراج (51طیارے) بھی بھارتی فضائیہ
میں شامل ہیں۔ ہال تیجاس (Hall Tejas)کے نام سے بھارت مقامی طور پر بھی ایک
لڑاکا طیارہ تیار کر رہا ہے۔ ایسے 79طیارے تیار کرنے کا منصوبہ ہے۔
مزیدبرآں بھارتیوں نے فرانس کے جدید ترین ملٹی رول طیارے‘ رافیل کا بھی
126کی تعداد میں آرڈر دے رکھا ہے۔ گویا فی الوقت بھارتی فضائیہ 779مختلف
جنگی طیاروں پرمشتمل ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ پاک فضائیہ کس مقام پر کھڑی ہے۔
پاک فضائیہ میں 65ہزار کل وقتی مرد و زن کام کرتے ہیں۔ جن میں سے دس ہزار
بطور محفوظ فوج موجود ہیں۔ ہوابازوں (پائلٹوں) کی تعداد تقریباً تیس ہزار
ہے۔ جے ایف۔ 17 تھنڈر پاک فضائیہ کا جدید ترین طیارہ ہے۔ یہ ملٹی رول طیارہ
چینی اور پاکستانی ماہرین نے مل کر تیار کیا ہے۔ پاک فضائیہ 2015ء تک ایسے
ڈھائی سو تا تین سو طیارے خریدنا چاہتی ہے۔ فی الوقت 100جے ایف۔ 17تھنڈر
پاک فضائی بیڑے کا حصہ بن چکے ہیں۔ دیگر جنگی طیارے یہ ہیں:63ایف۔ سولہ
فائٹنگ فالکن۔ یہ ایک عمدہ ملٹی رول طیارہ ہے۔157دسولت میراج۔ یہ بھی
فرانسیسی ساختہ ملٹی رول جنگی جہاز ہے۔186چنگدو ایف۔ 7سکائی بولٹ۔ یہ چینی
ساختہ لڑاکا طیارہ ہے۔پاک فضائیہ 2015ء تک درج بالا پرانے جنگی طیاروں کو
ختم کرنا چاہتی ہے۔ اس کی جگہ جے ایف۔ 17اور جے۔ 10اس کے مرکزی جنگی طیارے
بن جائیں گے۔ جے10چینی ساختہ جدید ترین ملٹی رول طیارہ ہے۔ پاک فضائیہ نے
ایسے 36طیاروں کا آرڈر دے رکھا ہے جو اگلے سال تک مل جائیں گے۔گویا پاک
فضائیہ میں 506جنگی طیارے شامل ہیں۔ تاہم ان میں بڑی تعداد پرانے طیاروں کی
ہے۔ بحیرہ ہند اور قریبی سمندروں میں چین کے بعد بھارت ہی کی بحریہ سب سے
زیادہ طاقتور ہے۔ 58ہزار سے زائد مرد و زن اس سے وابستہ ہیں۔ بھارتی بحریہ
ایک طیارہ بردار جہاز‘ اندرون سمندر کھڑی ہونے والی گودی (Dock)‘ گائیڈڈ
میزائلوں سے لیس 8 تباہ کن جہاز (ڈسٹرائر)‘ 15فریگیٹ‘ 1ایٹمی آبدوز‘
140روایتی آبدوزیں‘ 24چھوٹے جنگی جہاز (corvettes)‘ 30گشتی جہاز‘ اور
بارودی سرنگ شکن جہاز رکھتی ہے۔
جھپٹنا ،پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا۔۔۔لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
|