وطن عزیز کی فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ شمیم آرا 22
مارچ 1938ء کو علی گڑھ( بھارت )میں پیدا ہوئیں اْن کا اصلی نام پتلی بائی
تھا جبکہ فلمی دنیا میں وہ شمیم آرا کے نام سے پکاری جاتی تھیں شمیم آرا نے
فلموں میں اداکار ی کے ساتھ ساتھ ہدایت کاری بھی کی تقسیمِ برصغیر کے بعد
ان کا خاندان کراچی منتقل ہو گیا تھاستواں ناک، بڑی بڑی آنکھیں، کومل سا
چہرہ، فلم نگری کی ملکہ کی ساری ہی خصوصیات شمیم آراء میں تو تھیں کسی کے
وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ پتلی بائی آنے والے سالوں میں پاک فلم نگر کی
ملکہ ہو گی شمیم آرا 1956ء میں اپنی فیملی کے ساتھ لاہور آئیں تو یہاں ان
کی ملاقات ہدایت کار نجم نقوی سے ہوئی انہیں نئے چہرے کی تلاش تھی وہ نیا
چہرہ شمیم آرا کی صورت میں نظر آیا تو ’’کنواری بیوہ ‘‘ میں ایک رول کے لئے
کاسٹ کر لیا گیایہ ان کی پہلی فلم تھی بدقسمتی سے فلمی ناظرین نے فلم
کوسکرین پہ پسند نہیں کیا البتہ شمیم آرا کی معصومانہ اندازِ بیاں اور
خوبصورتی نے ناظرین و شائقین کے دلوں میں اپنی جگہ بنالی بعد ازاں انھیں
مختلف قسم کے کردار ملے جو اداکارہ نے خوب نبھائے۔ 1958ء میں نور جہاں
(گلوکارہ) کی ایک فلم انارکلی میں شمیم آرا نے مختصر رول بھی کیا مشرقی
پاکستان ( بنگلہ دیش) میں اْن کی پہلی رنگین فلم سنگم کی نمائش 23 اپریل
1964ء کو ہوئی۔ مغربی پاکستان ( پاکستان) میں 29 اکتوبر 1965ء کو شمیم آرا
کی مقبولِ عام رنگین فلم ’’نائلہ‘‘ کی نمائش ہوئی یہ ان کی مقبول ترین فلم
تھی بالآخر 1960 میں شمیم آرا نے فلم ’سہیلی‘ میں نگار ایوارڈ حاصل کر کے
اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا۔اور یو ں فلم نگر میں اداکارہ کی مصروفیات
بڑھ گئیں پھر پلٹ کر نہ دیکھاشمیم آراء نے فلمی دنیا پر دو دہائیوں تک اپنی
خوبصورت اداکاری سے راج کیا۔1968ء میں ایک فلم صائقہ بطور پروڈیوسران کی
ایک شاہکار فلم تھی اداکارہ نے بطور ہدایت کاربھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا
منوایا۔بحیثیت فلمی ہدایت کار 1976ء میں شمیم آرا کی پہلی فلم ’’جیو اور
جینے دو‘‘جبکہ بحیثیت فلمی ہدایت کار’’پل دو پل ‘‘اْن کی آخری فلم تھی جس
کی نمائش 1999ء میں ہوئی ان کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم ‘‘جیو اور جینے
دو ’’ نے اس دور میں کامیابی کے نئے ریکارڈز قائم کئے ،انھیں پاکستان کی
پہلی کامیاب خاتون ہدایت کارہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جس کا ثبوت یہ ہے
کہ انھوں نے اداکاری میں صدارتی ایوارڈ سمیت چار نگار ایوارڈ حاصل کرنے کے
ساتھ ساتھ ہدایت کاری کے لیے بھی متعدر ایوارڈ حاصل کیے۔ 1995 میں ان کی
فلم ’’ منڈا بگڑا جائے ’’ نے باکس آفس پر دھوم مچا دی اور ریکارڈ بزنس کیا،
بطور ہدایت کار ان کی فلموں میں پلے بوائے ، مس ہانگ کانگ ، مس سنگا پور ،
مس کولمبو ، لیڈی سمگلر ، لیڈی کمانڈو ، آخری مجرا ، بیٹا ، ہاتھی میرے
ساتھی ، ہم تو چلے سسرال ، ہم کسی سے کم نہیں اور لو 95 جیسی سپر ہٹ فلمیں
تخلیق کیں تقریباً 2000ء تک فلمی دنیا سے وابستہ رہیں۔انہوں نے کئی سپر ہٹ
فلموں میں کام کیا۔ان کی پہلی سپرہٹ فلم’’ سہیلی‘‘ تھی۔ شمیم آرا کا شمار
لالی ووڈ کی ورسٹائل اداکاراؤں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے 1970 کی دہائی میں
بننے والی کئی سپرہٹ فلموں میں کام کیا جن میں کنواری بیوہ ، انارکلی ،
عالم آرا ، بھابھی ،آگ کا دریا،دل میرا دھڑکن تیری،خواب اور زندگی، آنچل ،
محبوب ، دیوداس ، دل کے ٹکڑے ، پرائی آگ ، صاعقہ ، دوراہا ، لاکھوں میں ایک
،ہمراز،انارکلی ،فرنگی ،انگارے جیسی کامیاب فلمیں شامل تھیں انھوں نے 80 سے
زائد فلموں میں کام کیا یو ں تو مرحومہ نے درپن ،سنتوش کمار،محمد
علی،اعجاز،حبیب ،ندیم ،شاہد کے ساتھ بطور ہیروئن کام کیا لیکن چاکلیٹی ہیرو
وحید مراد کے ساتھ ان کی جوڑی کو شائقینِ فلم میں بیحد پذیرائی ملی’’دل
میرا دھڑکن تیری‘‘ وحیدمراد اور شمیم آرا کی ایک شاہکار میوزیکل فلم تھی’’
کیا ہے جو پیار تو پڑے گا نبھانا۔۔۔ رکھ دیا قدموں میں دل نذرانہ قبول کر
لو‘‘ان دونوں پہ فلمایا ہوا گانا ایک یاد گارگیت ہے جو آج بھی مقبول
ہے’’سالگرہ‘‘ بھی ایک گھریلو میوزیکل شاہکار فلم تھی جس میں ان کے ہیرو
وحید مراد تھے ’’ میری زندگی ہے نغمہ میری زندگی ترانہ‘‘اور ’’ لے آئی پھر
کہاں پہ قسمت ہمیں کہاں سے۔۔۔ یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے ‘‘ یہ
نغمے آج بھی کانوں میں رس گھول دیتے ہیں فلم ’قیدی‘ میں فیض احمد فیض کی
مشہور نظم ’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘ انھی پر فلمائی گئی
تھی جسے بیحد مقبولیت حاصل ہوئی۔ان پہ فلمائے گئے گیتوں نے بے پناہ شہرت
پائی1989 میں آنے والی پنجابی فلم ’تیس مار خان‘ شمیم آرا کی بطورِ اداکارہ
آخری فلم ثابت ہوئی شمیم آرا نے تین شادیاں کی تھیں ، ان کی پہلی شادی
بلوچستان کے ایک لینڈ لارڈ سردار رند سے ہوئی جن کا کار ایکسیڈنٹ میں ہوا
تھا ، ان کی دوسری شادی فلم ڈائریکٹر فرید احمد سے ہوئی مگر بعد ازاں دونوں
میں علیحدگی ہوگئی تھی ، شمیم آرا نے تیسری شادی ہدایت کار دبیر الحسن سے
کی تھی جن کا کچھ عرصہ قبل انتقال ہوگیا تھا البتہ سکرپٹ رائٹر دبیر الحسن
سے ان کی چوتھی شادی آخر تک چلی وہ لندن میں اپنے بیٹے سلمان کریم مجید کے
ساتھ مقیم تھیں برین ہیمبرج ہونے کے بعد وہ لندن کے ایک اسپتال میں زیرعلاج
رہیں، وہ 6سال سے کوما میں تھیں اور انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھاشمیم
آراء بستر پر زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی تھیں اور آخر کار پانچ اگست2016ء
کولندن میں78 برس کی عمر میں فلم نگر کی ’’سہیلی ‘‘اپنے خالق حقیقی سے جا
ملیں تدفین لندن، برطانیہ میں کی گئی۔ شمیم آرا نے وارثوں میں ایک بیٹا،
بہو اور دو پوتے پوتیاں چھوڑے ان کی شاندار اور جاندار اداکاری کو شائقین
فلم مدتوں یاد رکھیں گے ان کی معرکہ آرا فلمیں پاکستان فلم انڈسٹری کا
سرمایہ ہیں۔شمیم آرا ادب و احترام،شائشتہ لہجہ اور خوبصورت فنکارہ کے طور
پہ شائقین فلم کے دلوں میں ہمیشہ زندہ جاوید رہے گی،گزشتہ دنوں ان کے
پرستاروں نے ان کی دوسری برسی عقید واحترام سے منائی۔ |