سی ایم ایچ ، سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی آسامیاں ختم ،نتائج کا ذمہ دار کون ؟

پاک فوج کی مضبوطی ،فیڈریشن کی مضبوطی اور فیڈریشن کی مضبوطی ملک ناقابل تسخیر ہونا ہے۔شاید اسی حقیقت کا ادراک رکھنے والی بیرونی قوتیں اور اُنکے اندرونی دوست ،ایسا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔جب پاک فوج کی خبر لیں۔حیرت کی بات ہے کہ جس بھی معاملہ میں فوج کا معمولی سا بھی کردار بنتا ہے۔اُسے بگاڑنے ،بڑھا چڑھا کر پیش کرنے میں ذرا بھر تامل نہیں کیا جاتا ۔شیخ زید ہسپتال/ سی ایم ایچ بھی ایک مثال کے طور پر سامنے ہے۔جہاں ورک لوڈ کس قدر زیادہ ہے ؟سب کو معلوم ہے ،مگر احساس ؟جواب شاید ناں میں ہی ہو۔زلزلہ سے پہلے چار سو بیڈ کا ہسپتال محض دوسوپچاس بیڈکیوں بنا؟؟وجوہات ،پس منظر ڈھکا چھپا نہیں ہے۔نئی عمارت تعمیرکیلئے جب نقشہ بنایا گیا ۔تب بطور ذمہ دار شہری کوئی رائے /کوئی مشورہ دینے کی پوزیشن میں کوئی نہیں تھا؟ کیوں کسی نے سنجیدگی سے توجہ نہیں کی ۔اگر توجہ کی جاتی ۔تو بعد میں کاروباری حلقوں کیلئے گیٹ ایشو نہ بنتے ۔سی ایم ایچ کی سکیورٹی کس کی ذمہ داری ہے ؟؟جہاں ایک وقت میں اندر باہر ہزاروں لوگ موجود ہوتے ہیں ۔جن میں اکثریت شہریوں ،سول ملازمین کی ہوتی ہے۔اِنکی سکیورٹی ؟؟اور اب مسلسل یہ خبریں آرہی ہیں کہ’’ محکمہ صحت عامہ حکام‘‘نے سی ایم ایچ میں سے آٹھ سپیشلسٹ ڈاکٹرزکی آسامیاں ختم کردی ہیں۔جسکے بعد شہریوں کیلئے طبی سہولیات کا حصول ایک سنگین مسئلہ بن کرکھڑا ہوگا۔(ایمرجنسی سروسز+آپریشنز کے علاوہ )آپریشن تھیٹر بند ہوجائیگا۔کیونکہ ایک انستھٹیسٹ (بے ہوشی کا ڈاکٹر)سارے آپریشنز کیلئے کام نہیں کرسکتا۔جبکہ انستھٹیسٹ کی ایک آسامی باقی رکھی گئی ہے۔ان حالات میں جب خدا نخواستہ کسی کی جان گئی ۔مناسب چیک اَپ اور علاج و معالجہ کی سہولت میں کمی آئی تو ’’اُنگلیاں کس طرف‘‘اُٹھیں گی؟یہ انتہائی سنجیدہ سوال ہے۔نوٹس لینا کس کی ذمہ داری ہے؟؟ڈاکٹرز کی کمی ،ہسپتال مکانیت کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟ہسپتال میں غریب سفید پوش شہریوں کو ادویات نہیں مل رہیں، زکوۃ فنڈزمہیا کرنے کاذمہ دار کون ہے-

قارئین ! ایک اہم اور سنجیدہ سوال بھی ہے ۔کہ ریاست میں ایک مکمل حکومتی/انتظامی سیٹ اَپ موجود ہے ۔ہر پانچ سال بعد باقاعدہ انتخابات ہوتے ہیں ۔عوام اپنی نمائندگی کیلئے جنہیں مینڈیٹ دیتے ہیں ۔ریاستی اور شہریوں کے مفادات سے متعلق اُمور دیکھنے کیلئے غیر منتخب عناصراگر سرگرم ہوں۔ خود ساختہ ’’عوامی نمائندے‘‘بن کر ہر عوامی اہمیت کے اداروں کیخلاف ’’ماحول‘‘بنانے میں لگے ہوں ۔اِس صورتحال کو دیکھنا کس کی ذمہ داری ہے ۔ محکمہ صحت عامہ کے سیکرٹری صاحب پاک فوج کے جرنیل ہونے کے ناطے مندرجہ بالا معاملات پر اگر کردار ادا کریں۔تو مسائل میں کمی آسکتی ہے۔اداروں کیخلاف سوشل میڈیا میں وقفوں وقفوں سے جاری رہنے والی الزام تراشی کا نوٹس لیں۔ محکمہ صحت حکام کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔تاکہ فوری اور صاف و شفاف تحقیقات کا عمل مکمل کرکے حقائق سامنے بھی لائے جاسکیں ۔اور جزا وسزا کا عمل بھی جاری رہے۔اگر الزامات جھوٹ ثابت ہوں ۔تو ریاست کے اہم ادارے کی نیک نامی پر سوالیہ نشان لگانے والوں کیخلاف کارروائی یقینی بنے ۔اِسی صورت میں الزاماتی خبروں ،بیانات کی حوصلہ شکنی ممکن ہے۔ پاک فوج اور محکمہ صحت آزادکشمیرمظفرآباد ،راولاکوٹ کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتالوں کی کارگزاری ،فرض شناسی کو مخصوص مقاصد کی بھینٹ چڑھانے کی روش ختم کرنے کیلئے ان کے خلاف اخبارات اور فیس بک پر آنیوالی ہر خبر پر خود کار انداز میں تحقیقات کا عمل یقینی بنادیں ۔اگر ایسا نہ ہوا ۔تو ناصرف اداروں کی کارگزاری پر اثر پڑیگا ۔بلکہ پاک فوج کی نیک نامی پر سوالیہ نشان لگانے والوں کو کھلی چھٹی مل جائیگی ۔اس لئے محکمہ صحت کو اپنی ذمہ داریوں کو بطریق احسن پورا کرنا ہوگا۔ضرور ت اس امر کی ہے کہ عوامی اہمیت کے اداروں کیخلاف بار بار تماشوں کی روک تھام کیلئے اقدام کیا جائے ۔سوشل میڈیا میں آنیوالی ایسی ہر خبر /نفرت انگیز پوسٹ کی صحت جانچنے کیلئے تحقیقات کی جائیں ۔اوریہ بات بھی یقینی بنائی جائے کہ اگر الزامات میں صداقت ہوتو پھر سخت ایکشن لیا جائے ۔اور اگر محض الزماتی بیانات کے ذریعے فوج، ڈاکٹرز /ادارہ کی شہرت ،ساکھ اور وقار پر سوالیہ نشان لگایا جارہا ہو تو ایسی صورت میں کس نوعیت کا ایکشن ہونا چاہیے ۔یہ دیکھنااُوپر بیٹھے لوگوں کا کام ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سی ایم ایچ مظفرآباد کے ورک لوڈ کو مدنظر رکھ کر فنڈز کی کمی دُور کی جائے ۔سپیشلسٹ ڈاکترز کی آسامیاں ختم کرنے کے بجائے مذید بڑھائی جائیں۔اور آرمی میڈیکل کور کے ذریعے پاک فوج کی نیک نامی میں شہریوں کے سامنے جو اضافہ ہورہا ہے ۔اُسے متاثر نہ ہونے دیا جائے ۔ہمیں فیڈریشن کی مضبوطی کا تصور کمزور نہیں ہونے دینا چاہیے۔اگر ایسا ہونے لگا تو پھر وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کے اس عزم ،ارادے (بیانیئے )کی کیا اہمیت رہ جائیگی کہ ’’مکہ مدینہ کے بعد پاکستان ،کشمیریوں کیلئے مقدس ہے‘‘اس لئے آزادحکومت اپنے دعوے کی ٹھوس دلیل دے ۔فوج اور سول ایڈمنسٹریشن کے تحت کام کرنیوالے اداروں کیساتھ ایسے مسائل نہیں ہونے چاۂیئں ۔جن سے فوج کیخلاف ردعمل کا بہانہ مہیا ہو۔ویسے بھی دشمن ،اتنا بے وقوف نہیں کہ وہ آزادکشمیر میں پاک فوج کی نیک نامی متاثر کرنے کی سازش سے دُور رہ کر مقبوضہ کشمیر میں اپنی آٹھ لاکھ ملٹری و پیرا ملٹری فورسز کی بینڈبجتی دیکھتا رہے-

Safeer Hussain Kazmi
About the Author: Safeer Hussain Kazmi Read More Articles by Safeer Hussain Kazmi: 9 Articles with 8032 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.