استاذ محترم عبدالسلام مدنی رحمہ اللہ کی عبقری شخصیت

استاذ محترم فضیلۃ الشیخ عبدالسلام مدنی رحمہ اللہ جنہیں دنیا محترم عبدالسلام مدنی حفظہ اللہ کے نام سے جانتی تھی وہ اب ہمارےدرمیان اس دارفانی میں نہ رہے ۔بلکہ اللہ کے ازلی فیصلے ’’کل نفس ذائقۃ الموت‘‘ کے فرمان کے مطابق اس فانی دنیا کو خیرآباد کہہ کر دارالبقاء کی طرف سدھار گئے جہاں ہر انسان کو اس کے عملوں کے مطابق جزاوسزا دی جائے گی۔

ہمارےقابل قدر استاذ محترم رحمہ اللہ کا سلسلہ نسب ابو عبدالحق عبدالسلام بن ابی اسلم جمن سلفی مدنی ہے،اور والدہ کانام فہمیہ بنت تعلقدار ہے ۔آپ کی پیدائش ۷؍فروری ۱۹۴۴؁ء کو آپ کے آبائی گائوں ٹکریا ،تحصیل ڈومریاگنج ،ضلع سدھارتھ نگر یوپی میں ہوئی۔آپ نے ابتدائی تعلیم گائوں کےمدرسہ ’’جامعہ مفتاح العلوم ‘‘ میں حاصل کی اور متوسطہ کی تعلیم ’’ جامعہ سراج العلوم‘‘ بونڈھیار،ضلع بلرامپور ،یوپی میں(۱۹۵۲؁ء تا ۱۹۶۰؁ء) حاصل کی اور مزید حصول تعلیم کے لئے بنارس کا رخ کیا اورآپ نے زمانہ کے بڑے بڑے مشائخ سےخوشہ چینی کی جن میں علامہ نذیر احمد رحمانی ،علامہ محدث عبیداللہ رحمانی مبارکپوری ،علامہ محمداقبال رحمانی ،علامہ محمد عابد رحمانی ،مولانا عبدالوحید رحمانی ،شیخ محمد یوسف رحمانی ،شیخ عبدالغفار حسن رحمانی رحمھم اللہ سے ۱۹۶۰ ؁ ء تا ۱۹۶۶ ؁ ء کیا ۔اور مدینہ منورہ میں شیخ عبدالمحسن العباد، ڈاکٹر تقی الدین ھلالی ،شیخ محمد امین شنقیطی ،شیخ ابوبکر الجزائراورشیخ ممدوح فخری رحمھم اللہ وغیرہم قابل ذکرہیں ۔

استاذ محترم رحمہ اللہ کی زندگی ایک سادہ اور شفاف زندگی تھی آپ ایک خودار اورملنسار شخصیت کے مالک تھے ہمیشہ سفید کرتا ، علی گڑھی پائجامہ اور سفیدرامپوری ٹوپی پہنتے نیز کندھے پر لال تولیہ رکھتے تھے ۔گندمی چہرہ ،لال ولمبی داڑھی ،پست قداور کسیلا بدن آپ کا حلیہ مبارک تھا ،چہرہ پر ہمیشہ مسکراہٹ آپ کی شان امتیاز، طلبہ کو محبت وغصے میں محترم کہناآپ کا شعار تھا،غلطیوں پر فورا ٹوک دینایاکلاس میں آکر اسے اشارہ وکنایہ سے بیان کردیناتاکہ صاحب معاملہ سمجھ جائے اور اپنی اصلاح کرلے ،آپ کا طرہ امتیاز تھا۔ ایک دفعہ اس معاصی کے ساتھ بھی ایک معاملہ پیش آیاتھا ۔بچے اکثر نمازمیںدکتور مقتدیٰ حسن ازہری رحمہ اللہ اور آپ کے پاس کھڑے ہونےسے کتراتے تھےایک مرتبہ میں نماز میں آپ کے پاس کھڑاتھا بادل نخواستہ یا انجانے میں سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ہوئے(بقول استاذ محترم ) میرے ہاتھ کندھوں تک برابر نہ اٹھے۔دوسرے دن جب آپ پہلی گھنٹی میں صحیح بخاری کا درس دینےآئے تو کلاس میں اشارہ وکنایہ سے تنبیہ کرتےہوئےکہنےلگے کہ ’’ واہ محترم ! کچھ لوگ ایسے بھی ہیںوہ صحیح سے نماز بھی نہیں پڑھتے اور رکوع وسجود برابر نہیں کرتے اور ہاتھوں کو برابر نہیں اٹھاتے ہیں ‘‘ ۔پہلے تو میرے سمجھ میں نہ آیا بعد میں جب غور کیا تو سمجھ میں آیا شیخ میرے بارے میں کہہ رہے ہیں ۔ یہ تھا شیخ محترم کا انداز نصیحانہ ۔ اور یہی معاملہ تقریبا ڈاکٹر ازہری رحمہ اللہ کا بھی تھا جس کی وجہ سے ان کی بھی اپنی ایک شناخت تھی اور بچے انھیں دیکھ کر گھبراتے تھے اور راستہ سے کنارےہٹ جاتے تھے ۔ اللہ تمام اساتذہ کرام کو غریق رحمت کرے اور انہیں کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔
 
استاذ محترم کو اللہ نے ۷۴؍سال کی ایک لمبی عمر دی تھی جس میں تقریبا ۴۶-۴۷ سال آپ نے بنارس کی دھرتی پر گذار دی ،وہ چھ سالہ تعلیمی ایام اورمدینہ منورہ سے واپسی کے بعد( ۱۹۷۱؁ء تا ۲۰۱۱؁ء ) ۴۰؍سالہ تدریسی ایام پرمشتمل ہے ۔انہیں۴۰؍سالہ تعلیمی وتدریسی ایام میں ہزاروں طلبہ نے آپ سے کسب فیض کیا ،جس میں ناظم جامعہ سلفیہ مولانا عبداللہ سعود سلفی ، عالم اسلام کے مشہورومعروف محقق ومحرر فضیلۃ الشیخ صلاح الدین مقبول احمدمدنی ،شیخ اصغر علی امام مہدی السلفی ( امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند) جامعہ کے سابق شیخ الجامعہ ڈاکٹررضاء اللہ محمد ادریس مبارکپوری ، شیخ عزیرشمس (مکہ مکرمہ ) شیخ رفیع احمد مدنی (آسٹریلیا ) شیخ عبدالسلام سلفی (امیر صوبائی جمعیت اہلحدیث ممبئی ) دکتور محمد اقبال بسکوہری ( استاذ حدیث جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگائوں ) وغیرہ قابل ذکرہیں۔ اور ۲۲۸ ؍خوش نصیبوں کو سند اجازہ عطافرمایا ۔الحمدللہ خاکسار کو بھی استاذ محترم رحمہ اللہ سے فضیلت ثالث میں صحیح بخاری ج؍۲ پڑھنے کا شرف حاصل ہے ۔

اللہ نے آپ کو بے پناہ صلاحیتوں سےنوازاتھا جہاں آپ ایک بہترین مدرس تھے وہیں دوسری طرف ایک بہترین محقق ومربی اور خطیب ومقرر بھی تھے ،جامعہ سلفیہ اور قرب وجوار کی مساجد کے علاوہ علی گڑھ،اور ٹکریا ،اٹوا ،ڈومریاگنج نیز آس پاس کی مسجدوں میں دروس وخطبات جمعہ وغیرہ برابر دیاکرتے تھے ۔ آپ کا طریقہ استدلال نہایت ہی انوکھا اور اچھوتاہوتاتھا،ہر مسئلہ کی باریکی اور گہرائی میں جاکر اس کا حل پیش کیاکرتے تھے ، جامعہ سلفیہ کے ماہنامہ ترجمان ’’محدث ‘‘ میںمستقل درس حدیث اور فتویٰ نویسی کیا کرتے تھے ۔

آپ کئی کتابوں کے مصنف ومولف اور محقق بھی ہیں جن میں ’’التعلیق المنتقیٰ علی سنن المجتبیٰ جلد ؍۲،التعلیق الملیح علی مشکاۃ المصابیح ج۲، تصحیح وتھذیب الحواشی مع الزیادۃ فیھا لکتاب نزھۃ النظرللحافظ ،مجموعہ احادیث نبویہ مع ترجمۃ اردیہ ،التعلیقات علی الصحیح المسلم جلد اول الی کتاب الحج ، النصوص من الکتاب والسنۃ والسیرۃ للوعظ والارشاد ‘‘ ۔ وغیرہ

اللہ نے آپ کو ایک لمبی عمر دی جس کا استاذ محترم نےالحمدللہ بھرپور فائدہ بھی اٹھایا ،۴۰؍سال تک تعلیمی تدریسی ، دعوتی اور صحافتی خدمات انجام دے کر جامعہ سے مستعفی ہونے کے بعد بھی آ پ تحقیق وتصنیف اوردعوتی میدان میں منہمک رہے کہ ایک طویل علالت کے بعد اللہ کا پیغام اجل آپہنچا اور ہزاروں طلبہ اور لاکھوں سوگوارنیز ایک بیوہ اور پانچ بچے ( ڈاکٹر عبدالحق ،ڈاکٹر عبدالنور سلفی ،ڈاکٹرعبدالباسط سلفی ، عبدالظاہر سلفی ،عبدالواسع) اورپانچ بچیوں (شمیمہ خانم ،راشدہ خانم ،مرشدہ خانم،عائشہ خانم ،شیماء خانم ) کو روتا بلکتا چھوڑ کر۱۶؍جولائی ۲۰۱۸؁ء بروز سوموار بوقت ۳۰:۵ ؍بجے ہمیشہ ہمیش کے لئے اس دارفانی سے رخصت ہوگئے ۔’’اناللہ واناالیہ راجعون‘‘۔

آپ کی نماز جنازہ ۱۷؍ جولائی ۲۰۱۸؁ء بروز منگل بوقت دوپہر تین بجے آبائی وطن میں آپ کے شاگرد رشید جامعہ سلفیہ بنارس کے سابق شیخ الجامعہ استاذ محترم فضیلۃ الشیخ نعیم الدین ؍حفظہ اللہ نے پڑھائی ۔اورآپ کو ہزاروں سوگواروں طلبہ واساتذہ اور قرب وجوارنیز اعزہ واقارب کی موجودگی میںوہیں سپردخاک کیاگیا ۔

مولیٰ آپ کی بشری لغزشوں کو معاف فرمائے ،حسنات کو قبول فرماکر جنت الفردوس میں بلندوبالا مقام عطافرمائےاور پسماندگان ،اہل خانہ نیز تمام تلامذہ اور پوری جمعیت وجماعت کو صبر جمیل کی توفیق عطافرمائے اورآپ کے حق میں صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین!
اسداستاداد
 

Abdul Bari Shafique
About the Author: Abdul Bari Shafique Read More Articles by Abdul Bari Shafique: 114 Articles with 148777 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.