ریاست پاکستان ہمیں تو اللہ کی طرف سے ایک عظیم نعمت کی
صورت میں تحفہ خداوندی کے طور پر مل گئی مگر نسل نو کو تاریخ پاکستان کا
مطالعہ کر کے یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اس پاک وطن جس میں ہم آج
آزادی کا سانس لیکر اپنی مرضی کی زندگی گزار رہے ہیں اس کا حصول ہمارے
آباواجداد کی لازوال اور عظیم قربانیوں کے نتیجہ ہے۔ قائد اعظم کے یہ الفاظ
ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہیں کہ "پاکستان قائم رہنے کے لیے بنا ہے اور
ہمیشہ قائم رہے گا"
قائد اعظم کی قیادت اور مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے لاہور کے منٹو پارک جسے
بعد ازاں اقبال پارک کا نام دیا گیا میں تمام مسلمانان برصغیر پاک و ہند
اکٹھے تھے، یہ ایک تاریخی لمحہ تھا جس نے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت
کے قیام کا راستہ متعین کر دیا۔
اس کے بعد برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے پیچھےپلٹ کر نہیں دیکھا اور صرف
سات برس کی قلیل مدت میں ایک نئی اسلامی مملکت وجود میں آگئی، اس تاریخی
موقع پر قائد اعظم اسٹیج پر تشریف فرما تھے، ہندوستان کے کونے کونے سے آئے
ہوئے مسلمانوں کے پاکستان زندہ باد، قائد اعظم زندہ باد کے فلک شگاف نعرے
فضا میں گونج رہے تھے
خوشی قائد کے چہرے سے جھلک رہی تھی انہیں یقین تھا کہ پاکستان بن کر رہے گا،
دانائے راز علامہ اقبال نے ادراک کر لیا تھا کہ محمد علی جناح ہی وہ واحد
لیڈر ہیں جو مسلمانان ہند کو نئی منزل کی طرف لے جا سکتےہیں، اسٹیج پر قائد
اعظم کے ساتھ لیاقت علی خان، نواب ممدوٹ اور میاں بشیر احمد بھی موجود تھے،
اسی موقع پر میاں بشیر احمد کی وہ تاریخی نظم پڑھی گئی جو پوری قوم کی
آواز بن گئی۔
ملت کا پاسبان ہے محمد علی جناح
ملت ہے جسم،جاں ہے محمد علی جناح
1930ءکے خطبہ الہٰ آباد میں دکھائے گئے اقبال کے خواب کے ساتھ تجدید عہد
وفا کرنے 23 مارچ 1940 کا دن آن پہنچا کہ اقبال نے جو خواب دیکھا اس کے
10سال بعد وہ پوری قوم کی امید بن گیا، اس کی تعبیر ہمیں 14 اگست 1947 ءکو
ملی، اسی لیے اس وقت قائد نے اقبال کو یاد کیا تھا اور فرمایا تھا کہ اقبال
آج موجود ہوتے تو بہت خوش ہوتے۔
نئی نسل کو نظریہ پاکستان سے دور کر کے ہم پاکستان کی اساس کو کمزور کر رہے
ہیں، اس وقت پاکستان کے قیام کے مقاصد سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کی جتنی
ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی،میں بحیثیت کالم نگار اور میڈیا پرسن یہ محسوس
کر رہا ہوں کہ نصاب میں موجود مواد پاکستان سے محبت کے تقاضوں کو پورا کرنے
کے لیے ناکافی ہے اور ہندوستانی پروپیگنڈہ کا مقابلہ نہیں کر پا رہا، اس کے
لیے ہمیں ایک مربوط اور جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ نئی نسل
پاکستان کے قیام کے اغراض و مقاصد سے آگاہ ہو سکیں اور اپنی منزل کا تعین
کر سکیں۔
پاکستان ہمیشہ قائم رہنے کے لیئے بنا ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اسے ختم
نہیں کر سکتی جس نے تاقیامت قائم و دائم رہنا ہے۔ انسانی فلاح و بہبود کے
لیئے اپنی زندگی وقف کر دینے والے تبت سے بدھ مت مذہب کے روحانی پیشوا
دلائی لامہ کا اسلام کے نام پر بننے والی اسلامی جمہوری اور فلاحی ریاست کے
خالق بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی کرشماتی شخصیت کے بارے میں
شاندار الفاظ "اگر قائد اعظم کو نہرو کی جگہہ ہندوستان کا وزیراعظم بنا دیا
جاتا تو ہندوستان کی تقسیم کبھی نہ ہوتی" میں خراج عقیدت اس بات کا منہ
بولتا ثبوت ہے جو پوری دنیا پر آشکار ہے کہ پاکستان تمام عالم اسلام کا ایک
مظبوط قلعہ ہے جس کے لیئے خدائے بزرگ و برتر نے مسلمانان ہند کو محمد علی
جناح کی قیادت میں ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کر کے اس عظیم کام کے لیئے
قائداعظم کو منتخب کیا جن کی زندگی کے آخری سات سالوں کا مقصد ہی تخلیق
پاکستان تھا۔ پاکستان کے قیام کے بعد قائداعظم پاکستان کے پہلے گورنر جنرل
منتخب ہوئے مگر ان کی زندگی نے وفا نہ کی کیونکہ ان کی زندگی کے مقصد کا
امتحان اور کام اللہ رب العزت نے مکمل کروا کر دنیا کے سامنے 14 اگست 1947
کو پاکستان کے معرض وجود میں لاکر وقوع پذیر کردیا اور یوں اس نوزائیدہ
مملکت کے خالق پاکستان کے قیام کے ایک سال بعد ہی اپنے خالق حقیقی سے جا
ملے۔
|