دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ گزرے زمانے میں اقتدار تو چنگیز
خان اور ہلاکو خان کا بھی تھا، مگر آج دنیا اِنہیں کن بُرے القابات کے ساتھ
کتنی نفرت اورکس لہجے سے یاد کرتی ہے؛ یہاں اِنہیں دہرانے کی ضرورت نہیں
ہے،اِس موقع پر بس نفرت کے طور پر اِن کا تذکرہ کردینا ہی کافی ہے؛ کیو ں
کہ سمجھنے والے سمجھ گئے ہوں گے کہ راقم کِسے سمجھانے کے لئے کیا عرض کرنا
چاہتاہے۔
آج ارضِ مقدس میں نئے پاکستان کی تلاش کے لئے پی ٹی آئی کی نئی حکومت قومی
اسمبلی سے حلف لینے کے بعد اپنے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو منتخب کراچکی ہے؛
اور اَب اپنے وزیراعظم کے چناوکے عمل سے تشکیل کے مراحل سے گزررہی ہے۔
یہاں یہ امر قابل ستا ئش ہے کہ انتقالِ اقتدار کے لئے جمہور اور جمہوریت کے
دلدادہ سیاست دان اپنی ذمہ داریاں احس طریقوں سے اداکررہے ہیں، اُمید ہے کہ
آئندہ بھی جمہوری روایات کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے؛ حکومت اور اپوزیشن
اپنی ذمہ داریاں مثبت انداز سے نبھا تے ہوئے مُلک اور قوم کے بہتر مستقبل
کے فیصلے کرتے ہوئے؛ اپنے کولیشنز پارٹنرز کے ہمراہ مُلک کو معاشی بحرانوں
سمیت دیگر مسائل اور پریشانیوں سے نکالنے کے لئے صبروبرداشت کے سہارے آگے
بڑھیں گے۔
اِس سے انکار نہیں ہے کہ آج اﷲ نے پی ٹی آئی کو جیت کی صورت میں عزت دے دی
ہے، اَب اِسے ہر حال میں اپنی عزت برقرار رکھنی لازمی ہے، یہیں سے پی ٹی
آئی کا کڑا امتحان بھی شروع ہوچکاہے، یقینی طور پر پاکستان تحریک اِنصاف کو
پھو نک پھونک کر قدم رکھنے ہوں گے ۔
جبکہ حیرت انگیز طور پر پی ٹی آئی کی جیت کے بعد اِس کے نومنتخب ایم این
ایز اور ایم پی ایز کے نغرے آسمان کو چھونے لگے ہیں ، چند دِنوں سے پی ٹی
آئی والوں سے جیسے حالات اور واقعات رونما ہونے شروع ہوگئے ہیں، اِن سے یہ
خدشتہ دن بدن بڑھتاجا رہاہے کہ کہیں پی ٹی آئی کا ضرورت سے زیادہ بڑھتا
احساس بتری سب کچھ چو پٹ نہ کردے؟اِس لئے لازمی ہے کہ اَب پی ٹی آئی والے
چنگیز خان اور ہلاکوخان بننے سے اجتناب برتیں۔اِسی میں اِن کی فلاح ہے،
ورنہ یہ خود ہی اپنے فین اور ووٹرز کے اعتبار کو کھو بیٹھیں گے۔
بہرکیف ، پی ٹی آئی کے سربراہ اور نامزد وزیراعظم عمران خان اپنے عہدیداران
اور کارکنان پر کڑی نگاہ رکھیں۔ اور اِن کے حالیہ دِنوں میں عوام الناس کے
ساتھ روا رکھنے جانے والے سخت رویوں کا نوٹس لیں۔اور جیت کے نشے میں دھت
اپنے نومنتخب ایم این ایز اور ایم پی ایز کے آسمان کی بلندیوں کو چھوتے
غرور اور گھمنڈکو جلد ازجلد زمین پر لائیں، ناصرف یہ بلکہ اپنے قابل اعتبار
افراد پر مشتمل شیڈو فورس بھی بنائیں؛ جو غیر جانبدار رہ کر اِن سمیت سب پر
نگاہ رکھے۔ تاکہ فوری طور پر پارٹی اور کابینہ کے اندراور باہر احتسابی عمل
بھی جاری رہے۔ اِس طرح اقرباء پروی اور کرپشن سے پاک معتدل انداز سے اُمورِ
مملکت چلایا جاسکے گا ، کیوں کہ یہی معتدل حکمرانی پی ٹی آئی کی بنیاد اور
اِس کا نعرہ تھا، آج جس کی وجہ سے ووٹ کو عزت دے کر ووٹرز نے پی ٹی آئی کو
اقتدار سونپا ہے؛
اَب اگر مسندِ اقتدار پر قدم رنجا فرمانے سے پہلے ہی پی ٹی آئی والے برداشت
کی نیام سے نکل جا ئیں، تو یہ بھی اِنہیں زیب نہیں دیتا ہے، اِس کے ساتھ ہی
اِنہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ اقتدار تو چنگیز خان اورہلاکوخان کا بھی
تھا ،آج دنیا اِنہیں اِن کے ظالمانہ رویوں کی وجہ سے سخت نفرت اور غصے بھرے
لہجے میں یا د کرتی ہے ۔ آج پی ٹی آئی والوں نے خود کو ٹھیک نہ کیا توکہیں
ایسا نہ ہو کہ آنے والے دِنوں میں بہت جلدپی ٹی آئی والے بھی اپنے وقت سے
پہلے منصوبوں کے لیکیج و چرب زبانی اور اپنے ظالمانہ رویوں کی وجہ سے چنگیز
خان اور ہلاکوخان کی صف میں شامل ہو جائیں۔(ختم شُد)
|