پیسہ ہضم کھیل ختم

تحریک انصاف کی سندھ میں صورت حال تھوڑی کمزورہے۔یہاں پی پی کو اس قدر غلبہ حاصل ہے کہ عمران خان یہاں اپنی منوانا ممکن نہیں۔ متحدہ کے ساتھ اتحاد نے الگ سے تحریک انصاف کے پاؤں میں بیڑیاں ڈال رکھی ہیں۔ایسے میں اگر وہ سندھ بھر میں بالخصوص کراچی کے مکمل کنٹرول کی خواہشمندہے تو یہ دیوانے کے خواب سے بڑھ کرکچھ نہیں۔سندھ میں وہ کتنی بے بس ہے۔اس کی ایک جھلک نئے گورنر سندھ عمران اسماعیل کی طرف سے بلاول ہاؤس کے گر دحفاظتی دیواریں گرانے کے بیان کے حشر سے دیکھی جاسکتی ہے۔پی پی اس معاملے پر بھی مرسوں مرسوں کررہی ہے۔یہ تک کہہ دیا کہ عمران اسماعیل کو کو بڑا عہدہ انہیں ہضم نہیں ہوپارہا۔

تحریک انصا ف کوسمجھ لینا ہوگا کہ وہ کراچی سمیت بعض علاقوں میں بے بس ہے۔ اس کی حکومت تو بن گئی مگر اسکامینڈیٹ بڑا محدود ہے اور بڑا مشکوک بھی۔ابھی تک اقتدار کی اس منزل کا کریڈٹ ایک معمہ بنا ہواہے۔ کچھ لوگ عمران خاں کی کرشماتی سیاست قراردے رہے ہیں۔کچھ کے نزدیک عدلیہ اس کریڈ ٹ کی اصل حق دار ہے۔جس نے تھکی ماندی اور مایوس تحریک انصا ف کا کام آسان کیا۔یہ عدلیہ ہے ہے جس نے میدان چھوڑتے عمران خاں کو نیا ولولہ دیا۔کچھ لوگ اس کامیابی کو خلائی مخلوق سے منسوب کررہے ہیں۔جس نے سیاست عدلیہ اور میڈیا کو ڈکٹیٹ کرکے یہ منزل ممکن بنائی۔یہ مینڈیٹ بڑا مشکوک ہے۔عمران خاں کے لیے آگے چل کر مذید چلینجز درپیش ہوسکتے ہیں۔اب وہ عناصر اپنی اپنی کمین گاہوں میں لوٹ رہے ہیں جو اس منزل تک پہنچانے کے معاونین تھے۔ ایک طویل مسافت طے کی گئی۔کٹھن سفر تھا۔اور بے پناہ مشقت ۔معاونین کے مشترکہ ہدف نوازشریف نے پسینے چھڑوائے رکھے۔آج تک اس قدر مزاحمت کسی طرف سے نہ آئی تھی۔اب جبکہ قلعہ ڈھالیا گیا ہے تواب تمام ڈرامے اور شعبدہ بازیاں سمیٹ لیے جانے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے۔کچھ معاملا ت سمٹ چکے۔کچھ آگے جاکے سمیٹ لیے جائیں گے۔پیسہ ہضم کھیل ختم کی طرح اب سب معاونین اس بسیار مشقت سے فارغ کردیے جائیں گے۔اب نیب کو احتساب کے لیے نت نئی بیان بازیاں کرنے کی حاجت نہ رہے گی۔عدالتوں میں بیٹھے کچھ ججز کی بے چینی بھی سکون میں بدل جائے گی۔میڈیا میں بیٹھے کچھ لوگ بھی فسانہ سازی کرکرکے تنگ آچکے تھے ان سب کی جان چھوٹ جانے کا وقت آچکا۔

سندھ کے حوالے سے تحریک انصاف کی پریشانی بے جا نہیں۔یہاں پی پی کو فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔وہ کسی طور تحریک انصاف کی دست نگر نہیں۔کراچی سمیت سندھ بھر میں امن وا مان کی صورت حال نوازشریف دور میں قدرے بہتر ہوئی تھی۔اب جو سیاسی تقسیم سامنے آئی ہے۔امن وامان کو دوبارہ خطرات کا سامنا ہوسکتاہے۔ تحریک انصاف کی مرکز میں حکومت تو ہے۔وہ کراچی کے امن وامان کے جاری رہنے کی بھی خواہش مند ہے۔مگر جس قدر بولڈ سیٹپ نوازشریف لے پائے عمران خاں لینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔صوبائی حکومت پہلے بھی یہاں امن وامان کی بحالی کی کوششوں میں رکاوٹ کھڑی کرتی رہی ہے۔جب بھی رینجر کو اختیار ات کی توسیع کا مرحلہ آیا۔پی پی حکومت اس کی راہ میں حائل ہوگئی۔اگر مرکز کی طرف سے سختی نہ دکھائی جاتی تو شاید رینجر کو کبھی اپنے اختیار ات کی توسیع نصیب نہ ہوتی۔نہ یہاں اپریشن جاری رہ پاتا نہ امن وامان بحال ہوتا۔تحریک انصا ف کو متحدہ کی طرف سے بھی مزاحمت درپیش ہوگی۔ اتحادی ہونے کے سبب عمران خاں بارباربلیک میل ہونگے۔خدشہ ہے کہ کراچی پھر سے جنگل کا منظر پیش کرنے لگے گا جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون چلے گا۔زردار ی اور مشر ف دو رمیں اس شہر کو باقاعدہ حصوں میں بانٹ کر نوچا گیا۔تحریک انصاف کی قیادت نیا پاکستان پنانا چاہ رہی ہے۔مگر متحدہ کے ساتھ اتحاد بنائے جانے کے کے بعد جانے کیوں پرانا کراچی بحال ہوتا نظر آرہا ہے۔

عمران خاں کو بڑا پھونک پھونک کرقدم رکھنا ہونگے۔ابھی پی پی قیادت کے گرد احتساب کا پھندہ زیادہ ڈھیلا نہیں ہوا جب فسانہ ساز پوری طرح میدان سے نکل جائیں گے۔احتساب اور پرسش کا جو ڈرامہ رچایا جارہا تھا۔پورے کا پورا لپٹ جائے گا۔تب عمران خاں کے مخالفین نئی صف بندی سے سامنے آئیں گے۔مخالف سیاسی قیاد ت کے چہرے پر سکون نظر آرہا ہے۔ اب ان کی لغزشوں پر انہیں سہارہ دینے والے موجود ہیں نہ ان کے مخالفین کو دیوار سے لگانے والے دکھائی دیتے ہیں۔پیسہ ہضم۔کھیل ختم ہوچکا۔۔اب بال عمران خاں کی کورٹ میں آچکا۔اب اتنا ہی ہوپائے گا۔جتنے کی عمران خاں ہمت کرپائیں گے۔اب عمران خاں نے ان وعدوں کی تکمیل کے لیے بھی جدوجہد کرنی ہے۔جو قوم سے کیے گئے۔انہیں ان عفریتوں سے بھی بچنا ہے۔جنہیں عمران خاں سے کچھ لوگوں نے دور رکھے رکھا تھآ
 

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 122601 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.