تقریباًپچھلے تیس سال سے پاکستان پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے
باری باری سیاست کا تماشا رچا ہوا تھے جسے عمران خان نے توڑ کر تبدیلی کی
راہیں ہموارکرلیں اس تبدیلی کو لانے کیلئے 25جولائی 2018کو عام انتخابات
ہوئے جس میں پاکستان تحریک انصاف نے 158قومی نشستں لیں اور مسلم لیگ دوسرے
نمبرپررہی جس کے ہندسے نے 82سے آگے جانے کیلئے تیار نہ ہوئے وزیراعظم کیلئے
17اگست2018کومیدان سجا جس میں شہباز عمران مدمقابل تھے اسلام آباد میں نئے
قائدایوان عمران خان بنے۔اپنے پہلے ہی خطاب میں سب سے پہلے اﷲ کا شکرادا
کیااور کہا سب کا کڑاحتساب ہوگا جوعوام چاہتی ہے اور کہا کہ ملک سے لوٹا
پیسا واپس لایا جائے گا اور کسی کو این آراو نہیں ملے گا۔خان نے وعدہ کیا
کہ ہرمہینے دومرتبہ ایوان میں عوام کے سوالوں کے جواب دیں گے ۔عمران کا
مجموعی طور پر29وزیراعظم ہیں کیونکہ 7نگران وزیراعظم اورچیف ایگزیکٹوکے
عہدوں پربراجمان رہی تھیں مگرجمہوری حیثیت سے وہ 22وزیراعظم ہیں۔عمران خان
جنہیں عوام نے چنا وہ ان چندہفتوں سے بظاہریہی نظرآرہا ہے کہ ان کو اپنی
ذمہ داریوں کا بھرپور ادراک ہے اور امیدہے وہ عوام کی توقعات پرپورااتریں
گے ۔وزیراعظم کے انتخابات کیلئے 342ایوان کے ارکان میں 172کی واضع برتری
ضروری ہے مگراس بار پارلیمنٹ میں 330ارکان کی تعداد موجودتھی جس میں سے
پاکستان پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے کسی کوووٹ نہ دیا جس کی وجہ سے
مکمل ووٹنگ272ہوئی جس میں سے شہباز شریف نے 96ووٹ لیے اور عمران خان 176ووٹ
کے ساتھ پاکستان کے 22وزیراعظم منتخب ہوئے ان سے پہلے
٭ لیاقت علی خان 14اگست 1947تا16اکتوبر
1951٭سرخواجہ ناظم الدین17اکتوبر1951تا 17اپریل
1953٭محمدعلی بوگرہ17اپریل1953تا12اگست1955
٭ چوہدری محمدعلی12اگست1955تا12اگست1955
٭حسین شہیدسہروردی12ستمبر1956تا17اکتوبر1957
٭ابراہیم اسماعیل17اکتوبر1957تا16ستمبر1957
٭فیروز خان نون16دسمبر1957تا16دسمبر1958
٭1958سے لے کر1971تک صدارتی نظام عمل میں لایاگیا جس کی وجہ سے وزیراعظم
کوئی نہ تھا
٭نورالامین 7ستمبر1971تا20دسمبر1971
٭عہدہ خالی رہا20دسمبر1971تا14اگست1973
٭ذوالفقارعلی بھٹو14اگست1973تا5جولائی 1977
٭مارشل لا5جولائی 1971تا24مارچ1985
٭محمدخان جونیجو 24مارچ 1985تا29مئی1988
٭بے نظیربھٹو2دسمبر1988تا6اگست 1990
٭غلام مصطفی جتوئی 6اگست1990تا6نومبر1990
٭نواز شریف6نومبر1990تا18اپریل 1993
٭بلخ شیرمزاری 18اپریل1993تا26مئی 1993
٭نواز شیریف 26مئی 1993تا18جولائی 1993
٭بے نظیر19اکتوبر1993تا5نومبر1996
٭معراج خالد5نومبر1996تا17فروری 1997
٭نوازشریف 17فروری 1997تا12اکتوبر1999
٭مارشل لا 1999تا2002مشرف کے باعث وزارت اعظمیٰ کا عہدہ خالی رہا
٭ظفراﷲ جمالی21نومبر2002تا26جون2004
٭چوہدری شجاعت حسین 30جون2004تا20اگست2004
٭شوکت عزیز20اگست2004تا16نومبر2007
٭میاں محمدسومرو6نومبر2007تا25مارچ2008
٭یوسف رضا گیلانی25مارچ2008تا19جون2012
٭راجہ پرویزاشرف22جون2012تا25مارچ2013
٭میرہزارخان کھوسو24مارچ2013تا5جون2013
٭نوازشریف5جون2013تا28جولائی2017
٭شاہدخاقان عباسی یکم اگست2017تا31مئی2018
٭جسٹس ناصرالملک یکم اگست2018تا17اگست2018
٭عمران خان 17اگست2018تا جاری ہے
میں نے عمران خان کا لکھا ہے کہ جاری ہے اس سے میری دلی خواہش ہے کہ عمران
خان اپنے اقتدار کے 5سال پورے کرے کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی
نے پانچ سال پورے نہیں کیے عمران خان ویسے بھی تبدیلی لے آیا ہے کاش اس بات
کی بھی تبدیلی آجائے کہ ہمارے ملک کا وزیراعظم بھی اپنے پانچ سال پورے کرلے
اورپاکستان کی ایک نئی تاریخ رقم ہو۔شہباز شریف نے تو کہہ دیا کہ عمران خان
اپنے اقتدارکا وقت پورا نہیں کرسکتا کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ حمزہ شہباز اس
لائق تھا یا وہ خود کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ شریف فیملی کے جتنا کوئی اور
سمجھدارہے ہی نہیں۔عمران خان کااصل نام عمران نیازی ہے انکا باپ اکرام خان
میانوالی کا رہائشی تھا جو بلاشبہ سرائیکی ہوگا آپکی والدہ شوکت خانم صاحبہ
پشتون کے قبیلے سے تھی آپ 25نومبر1952کولاہور میں پیدا ہوئے اور اپنی تعلیم
لاہورکتھیڈرل سکو سے حاصل کی اعلیٰ تعلیم کیلے برطانیہ چلے گئے اور ایم اے
سیاسیات کی ڈگری حاصل کی آپ نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ انگلینڈ میں کھیلا عمران
خان نے 28ٹیسٹ میچ کھیل کر362وکٹیں لیں جن کا آکڑہ22.81بنتاہے 1981میں آپ
نے یادگارباؤلنگ کرائی جس میں آپ نے صرف58رنز دے کر8کھلاڑی آؤٹ کیے آپ نے
23بار5,5وکٹیں لینے کاریکارڈ بھی سمیٹے ہوئے ہیں عمران خان کی قیادت میں
پاکستانی کرکٹ ٹیم نے 139میچ کھیلے جن میں پاکستان نے77میں جیت حاصل کی اور
57ہارے4بے نتیجہ اور ایک برابررہاآپ نے پانچ عالمی کرکٹ کپ میں حصہ لیا جن
میں 1992,1987,1983,1979,1975شامل ہیں اپنے آخری ورلڈ کپ میں پاکستان کو
کرکٹ کی دنیا میں چمپئین بنا کرکرکٹ کی دنیاسے رخ موڑ لیا مگرآج بھی لوگ
آپکو کپتان کے نام سے ہی یاد کرتے ہیں جس طرح 1992کے ورلڈکپ میں لوگ آپ سے
امیدیدں لگائے ہوئے تھے اسی طرح نئے وزیراعظم سے کئی امیدیں ہیں ۔عمران خان
کی پہلی شادی 1995میں ہوئی مگرخان اورجمائما نے 22جون2004کوطلاق کا اعلان
کیا اس شادی سے لے کرطلاق تک ہرطرف عمران کی شادی کے چرچے ہوتے صرف پاکستان
کے میڈیا پرنہیں بلکہ غیرملکی میڈیا بھی چھوٹی چھوٹی خبرپرنظریں جمائے
رکھتا تھا۔اس چرچیکی2004میں خاموشی چھاگئی مگر2018کے الیکشن میں ریحام نے
عمران خان کوٹویٹ کے ذریعے مبارکباد کیادی الیکٹرونک میڈیا،پرنٹ میڈیا نے
جمائمہ کے حوالے سے دھوم مچا دی اس دھوم دھڑکے میں سوشل میڈیا نے خوب مرچ
مسالہ لگایا کسی نے خان پرانگلی اٹھائی تو کوئی خون کی وکالت کیلئے تیار
رہا۔8جنوری 2015کوعمران خان ایک برطانوی صحافی ریحام خان کے ساتھ رشتہ
ازدواج میں میں بندھ گئے مگریہ شادی بھی زیادہ دیرتک نہ چل سکی اور
30اکتوبر2015کواس رشتے کااختتام ہوا 2018کے شروع میں عمران خان نے بشریٰ
نامی عورت سے شادی کی جسے پہلے افواہ کہاجاتا رہامگرکچھ عرصہ بعدتصدیق
ہوگئی کہ شادی کی بات جھوٹ نہیں سچ ہے مگرکپتان نے اسلامی شریعت پرچلتے
ہوئے نکاح کیاجسے ہم کیا کوئی غلط نہیں کہہ سکتا جس وجہ سے لوگ انہیں
برابھلاکہیں تو کچھ نہیں کرسکتے ۔میں نے یہ کالم اپنے استادمحترم عدنان
ظفرکے کہنے پرلکھا جس پرمیں کئی روزسے سرچ کررہاتھا میں چاہتا تھا جس دن
عمران خان نے حلف لیا اسی دن یہ کالم شائع ہوتامگرکچھ کمی باقی تھی جس وجہ
سے لیٹ ہوئی چلو دیرسے سہی اپنے استاد کا کہنا تومان لیا۔میں عمران خان سے
کہنا چاہتا ہوں کہ خان صاحب آپ نے الگ صوبے کا وعدہ کیا تھا جس کیلئے
سرائیکی عوام نے آپ کو ووٹ دیے اور جیتواکرکپتان سے سلطان بنا دیاجس میں
سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی سوجھل دھرتی واس کے کارکنان نے بھرپور ساتھ دیا
اور سب سے زیادہ سیٹیں سرائیکی وسیب سے جتوائیں اب آپ کا پورافرض بنتا ہے
کہ ان کو انکا حق دلوائیں مگراس کیلئے پاکستان کے آئین ترمیم پاکستان کیلئے
قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی دوتہائی اکثریت درکارہوتی ہے جوپاکستان
تحریک کے پاس نہ تو وفاق میں موجود ہے نہ اورنہ ہی صوبے میں دستیاب ہیں
مگراس میں آزاد اپنا کرداربھرپوراداکرسکتے ہیں جس سے انکو اگلے الیکشن میں
فائدہ پہنچے گاآئین پاکستان شق نمبر239کی ذیلی شق یوں ہے A Bill to Amend
The Constitutuion which Would Have the Effect of Altering The limits of
a Province Shall not Be presented to The President for assent unless It
has been passed by the Provincial Assembly of That Province by the votes
of not less than two-third of its total membership. اس شق کے مطابق کسی
بھی آئین مین ترمیمی بل جو کسی صوبے کی حدود میں تبدیلی لائے وہ صدرمملکت
تک تب تک نہیں بھیجا جا سکتا جب تک جب تک متعلقہ صوبے کی اسمبلی سے دوتہائی
اکثریت سے پاس نہ ہوا ہو۔اس لیے عمران خان کو سرائیکی عوام سے وعدہ
پوراکرکے آئین میں ترمیم کراکے وعدہ وفاکرے کیونکہ سرائیکی عوام ایک ایک دن
گن رہے ہیں۔عمران خان ملکی سیاست میں سب سے کامیاب ترین سیاستدان بن کے
ابھرے جن کیلئے انکی 22سال کی کڑی محنت شامل ہے یاد رہے 2018کی قومی اسمبلی
پاکستان کی تاریخ کی 15ویں قومی اسمبلی ہے جس کے عمران خان 22وزیراعظم ہیں
عمرن خان نے 1992میں جب پاکستان کو عالمی چیمپئین بنایا تب پاکستان نے 22کے
آکڑے سے فتح سمیٹی تھی اورآج 22کروڑ عوام کے دلوں کے بادشاہ بن گئے ہیں۔
|