تحریر: زینب حسنی،پشاور
ہالینڈر کفار کے ہاتھوں دونوں جہانوں کے سردار نبی اقدسﷺ کی ناموس کی
گستاخی بے ہودہ کارٹون کے ذریعے کی جارہی ہے جس سے کم وبیش پوری دنیا کے
مسلمان باخبر ہیں لیکن اس کے خلاف آوازاٹھانے والے بہت کم ہیں۔ کیا یہ فکر
کی بات نہیں؟ وہ نبی علیہ السلام جنہوں نے ہمارے اور آپ کی خاطر کیا کچھ
نہیں کیا، پتھر کھائے، خون نعلین مبارک تک جا پہنچا لیکن جب جبرائیل نے آکے
وادی طائف کو برباد کرنا چاہا تو آپﷺ نے منع فرمایا اور ان کی ہدایت کی دعا
کی۔ وہ نبیﷺ جو آخری وقت بستر علالت پر تھے، اس وقت بھی اپنی امت کے لیے
تڑپتے رہے وہ آقاﷺ جنہوں نے ہمارے لیے ہر طرح کے لسانی، جسمانی ہر طرح کی
اذیتیں سہیں، آج اس ذات اقدسﷺ کے لیے کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے۔ وہ
ذات جس کی زبان پر حالتِ نزع میں بھی اپنی امت کی بخشش کی دعاتھی ۔آج وہی
امت اس نبیﷺ کی گستاخی پر خاموش کیوں ہے؟ کل قیامت کے دن جب گناہوں کی کثرت
کی وجہ سے امت کو جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالا جائے گا اور وہ عظیم ذات
غم خوار محمد مصطفیﷺ فکرِامت میں بے چین رہے ہوں گے، رب الرحیم کے آگے ہاتھ
بلند کرکے میرے اور آپ جیسے گناہ گاروں کے لیے شفاعت طلب کریں گے، چہرہ اور
داڑھی مبارک آنسوؤں سے تر ہوں گے اور تب تک روتے رہیں گے جب تک آخری امتی
کو بھی جنت میں نہ لے جائیں۔ کیا ہم ایسے کریم نبی کی شفاعت کے حقدار ہیں؟
کس منہ سے سامنا کریں گے ان کاروزِ محشر؟
وہ نبی پاکﷺ جنہوں نے اپنے جانے کے بعد حضرت علی اور حضرت عمر رضی اﷲ عنھما
کو یہ وصیت چھوڑی کے میرے بعد اویس قرنی رضی اﷲ عنہ کو ڈھونڈ کے میرے امت
کے لیے اس سے دعا کرواؤ کیوں کہ اس کی دعا کو اﷲ نے قبولیت کا شرف بخشا
ہے۔اے امت محمدیہ !کیا ایسے غم خوار نبیﷺ کے لیے آج آپ آواز تک نہیں اٹھا
سکتے؟ کفار آزادی اظہارِ رائے کے نام پر اس ذات کے لیے جو ہمیں ہمارے
والدین ، ہمارے ہر رشتے اور ہر محبوب شے سے زیادہ محبوب ہے ، اس ذات کی
گستاخی کے مرتکب ہیں اور ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔کیا کل قیامت کے دن
ہم ان سے نظریں ملا سکیں گے ؟ ان سے شفاعت کی تمنا کریں گے تو کس منہ سے؟
امام مالک رحمۃ اﷲ سے ایک شخص نے پوچھا کہ، ’’گستاخ رسول ﷺ کی کیا سزا
ہے‘‘۔آپ نے فرمایا، ’’گستاخ رسول کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں‘‘۔
اس شخص نے کہا اگر ایسا نہ ہو سکے تو؟ ’’آپ نے فرما یا، پھر تمہیں زندہ
نہیں رہنا چاہئے‘‘۔ یعنی ہم اور آپ جو خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ہمیں
زندہ ہی نہیں رہنا چاہیے۔ کوئی ہمارے ماں، باپ، بہن، بھائی کے بارے میں کچھ
بول کے تو دکھائے ہم دشمنیوں پر اتر آتے ہیں۔ آج جو ان سب سے بڑھ کر ہے
ہمارے لیے تو ہم خاموش ہیں ۔
وہ ماں جو دنیا میں اپنے بچے کی خاطر جائز وناجائز تک کا فرق بھول جاتی ہے
کل قیامت کے دن اس بچے کو ہی بھول جائے گی۔ ہمارے عزیز واقارب آج جو ہم پر
جان چھڑکتے ہیں ،کل قیامت کے دن جاننے سے بھی انکار کریں گے۔ جب پوری دنیا
کی زبان پر نفسی نفسی کا نعرہ ہوگا تب واحد ذات اقدس محمدْ مصطفیﷺ ہی ہوں
گے جو اپنی امت کے لیے پریشان ہوں گے اور امتی امتی کریں گے اور چن چن کر
اپنی امت کو داخلِ جنت فرمائیں گے۔ آج اسی ذات کی نا موس پرحملہ کیا جارہا
ہے تو ہم خاموش ہیں۔ کیا پوری دنیا میں جتنی بھی امت مسلمہ ہے ان میں صرف
شہیر سیالوی اور ان کا ساتھ دینے والے علماکرام اور چند ہزار عوام ہی سچے
عاشقان رسولﷺ ہیں؟ اربوں کی تعداد امت محمدیہ میں سے، نبی پاکﷺ کے ناموس کے
پہرے دار کیا یہی چند ہزار مسلمان ہیں؟ میں مسلمان ہوں اور بحیثیت مسلم یہ
میرا عقیدہ ہے کہ اﷲ کبھی بھی اپنے حبیب محمد مصطفیﷺکی ناموس کو یوں اس
گستاخ ہالینڈر گریٹ ولڈرز کے ہاتھوں خراب ہونے نہیں دے گا جلد یا بدیر اﷲ
نے اس پر اپنا قہر برسانا ہے۔ پر اے امت محمدیہ! تم جو چپ کا روزہ رکھے
بیٹھے ہو، سوچو! اﷲ رب العزت جو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے جو عاد و
ثمود جیسی قوموں کو ذرّوں میں تبدیل کرسکتا ہے وہ تم پر بھی عذاب نازل کر
سکتا ہے۔ڈرو اس وقت سے اور آواز اٹھاؤ اپنے نبی کے ناموس کے حق میں۔ ’’ نبی
کریمﷺ کی حدیث مبارکہ کے مطابق اگر تم برائی کو دیکھو تو اسے روکو پہلے
ہاتھ سے پھر زبان سے اور پھر دل میں برا جانو۔ تو کیا یہ برائی نہیں ہے یا
پھر امت محمدیہ کے پاس یہ احساس ہی باقی نہیں بچا؟
عرب ،عجم سب خاموش کیوں ہیں؟ اے دنیاوی حکمرانو! اگر اپنی سیاست سے فرصت
ملی ہو تو سردار کونینﷺ کی ناموس کا دفاع تو کرو۔ اے امت محمدیہ! کے خاموش
علماء! اگر دین فروخت کرنے سے فرصت ملی ہو تو مصطفیﷺ کی گستاخی کرنے والوں
کے خلاف آواز اٹھاؤ۔ اے سکول ، کالجز کے نوجوانوں! اگر اپنی عیاشوں سے فرصت
ملی ہو تو نبی پاکﷺ کے لیے کفار سے لڑو۔ لڑو میرے ہم دینو!، میرے ہم وطنو!
اس صورت میں تم پر جہاد فرض عین ہے لڑو خدارا دفاع ناموس مصطفیﷺ کے لیے لڑو۔
سوشل میڈیا کے ذریعے ، ہالینڈر پروڈکٹس کا مکمل بائیکاٹ کرکے، جلسوں کی
صورت میں لڑو نبیﷺ کے لیے باہر نکلو ۔
غلامان مصطفیﷺدفاع ناموس محمدی پر جان دینے سے نہیں ڈرتے
کٹ جائے جوان کی ناموس کے راہ میں سر تو پروا نہیں کرتے
تاکہ کل قیامت کے دن اس کی شفاعت کے حقدار ٹھہرائے جاؤ اور نبی پاک محمدﷺ
کو تمھاری شفاعت کرتے ہوئے اپنے امتی ہونے پر فخر ہو۔
|