تحریر:ثوبیہ اجمل، لاہور
حضرت سلیمان علیہ السلام اﷲ تعالی کے پیغمبر تھے ۔ ایک روز حضرت سلیمان
علیہ السلام نے سارے پرندوں کو حکم دیا کہ میرے دربار میں حاضر ہوں اور
بتائیں کہ ان میں کیا کمال ہے۔لہذا تَمام پرندے حضرت سلیمان علیہ السلام کے
دربار میں حاضِر ہوئے مور ، کبوتر ، کوا اور ہد ہد اور اپنا اپنا کمال
بتانا شروع کر دیا ۔ جب ہدہد کی باری آئی تو اْس نے کہا کے اے اﷲ کے نبی ،
میری نظر اتنی تیز ہے کے میں چاہے آسمان پر جتنا مرضی اونچا اڑتا رہوں مجھے
زمین پر پڑی ہوئی ہر چیز نظر آ جاتی ہے اور میں بہت بلندی سے بھی زمین کے
ذرے ذرے کو دیکھ لیتا ہوں اور نہ صرف زمین کی چیزیں دیکھ لیتا ہوں بلکہ
زمین کے نیچے جہاں پانی ہو وہ بھی معلوم کر لیتا ہوں اور پانی کا ذائقہ بھی
معلوم کر لیتا ہوں کہ میٹھا ہے یا کڑوا ۔ میں بڑے کام کی چیز ہوں اِس لیے
آپ مجھے اپنے ساتھ رکھا کریں اور اپنے تخت پر تشریف فرما ہو کر بیٹھ کر ہوا
میں سیر کرتے ہوئے جہاں بھی جایا کریں مجھے ساتھ لے جایا کریں میں جہاں
میٹھا پانی ہوا کرے گا آپ کو بتا دیا کروں گا اور آپ وہیں اپنا تخت اْتر
لیا کیجیے گا اور اپنا دربار لگا لیا کیجیے گا۔
حضرت سلیمان علیہ السلام ہدہد کا یہ کمال سن کر بہت خْوش ہوئے اور فرمایا
کے ہم نے تمھیں اپنے ساتھ رہنے کی اِجازَت دی۔ کوا ہدہد کا یہ کمال اور عزت
افزائی سن کر حسد کے مرے جل بھن گیا ۔ کوا حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت
میں حاضر ہوا اور کہاایک عرض میری بھی سن لیجیے ، ہد ہد نے جو کہا بالکل
غلط کہا ہے ۔اِس نے اپنا جو کمال بیان کیا ہے اگر اِس میں یہ کمال ہوتا تو
اتنی دْور آسمان پر اڑتے ہوئے ایسے زمین پر پڑا ہوا جال اور اْس میں پڑا
ہوا دانَہ نظر آ جاتا۔ یہ اگر اِتنا ہی با کمال ہوتا تو جال نظر آجاتا اور
یہ جال میں نا پھنستا ۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہد ہد سے کہا کوے کا اعتراض سنا تم نے ، تمھارے
پاس اِس کے اعتراض کا کیا جواب ہے ؟ہد ہد نے کہا اے اﷲ کے نبی میں نے جو
کہا بالکل ٹھیک کہا ۔ آپ چاہیں تو میرا امتحان لے لیں یہ حاسد ہے اِس لیے
میرے کمال کا انکار کر رہا ہے ، اسے میرے کمال پر اعتراض کرنا تو سوجھا
لیکن یہ موت اور تقدیر کی حقیقت کو نہیں سمجھ سکا ۔میں نے واقعی ہی صیحیح
کہا ہے اگر میں نے صحیح نہ کہا ہو تو بے شک آپ میرا سَرتن سے جدا کر دیجیے
، میری نظر واقعی ہی تیز ہے۔ وہ تو میری عقل پر موت کا پردہ پڑ جاتا ہے
ورنہ تو میں جال کو دیکھ سکتا ہوں۔ یہ سن کر کوا بہت شرمندہ ہوا اور اس نے
آئندہ کے لیے حسد کرنے سے توبہ کر لی۔ |