مغربی آسٹریلیا میں کان کنوں کا کہنا ہے کہ انھیں ایسی دو
چٹانیں ملی ہیں جن میں موجود سونے کی مالیت کا اندازہ لاکھوں ڈالر تک لگایا
گیا ہے۔
کینیڈا کی کان کن کمپنی آر این سی منرلز کا کہنا ہے کہ سب سے بڑی چٹان، جس
کا وزن 95 کلو ہے، اس میں 2400 اونس سے زیادہ سونا ملا ہے۔
|
|
کمپنی کے مطابق اس نے کالگورلی کے نزدیک واقع ایک کان سے گذشتہ ہفتے جو
سونا نکالا ہے اس کی مالیت ایک کروڑ دس لاکھ امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
کان کنی کے شعبے سے وابستہ ایک انجینیئر نے ایسی چٹانوں کی دریافت کو بےحد
نایاب قرار دیا ہے۔
جنوبی آسٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی کے سکول آف مائنرز سے تعلق رکھنے والے
پروفیسر سیم سپیئرنگ کا کہنا ہے کہ ’لوگوں کو اب بھی سونے کے چھوٹے موٹے
ٹکڑے تو ملتے ہیں لیکن ان کا وزن چند اونس سے زیادہ نہیں ہوتا۔‘
کان کن کمپنی نے سب سے بڑی چٹان کی قیمت چالیس لاکھ کینیڈین ڈالر لگائی ہے
جبکہ دوسری بڑی چٹان جس کا وزن 63 کلو ہے اور جس میں 1600 اونس سونا ہے، اس
کی قیمت 26 لاکھ کینیڈین ڈالر لگائی گئی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ چٹانیں اصل میں کوارٹز کی ہیں۔
پروفیسر سپیئرنگ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں کان کن عموماً ایک ٹن چٹانوں
میں سے دو گرام سونا ہی نکال پاتے ہیں جبکہ آر این سی منرلز کا کہنا ہے کہ
انھوں نے فی ٹن 2200 گرام سونا نکالا ہے۔
پروفیسر سپیئرنگ کے مطابق ’ایسا شاذونادر ہی ہوتا ہے کہ آپ کو اتنا سونا
ملے۔ یہ ایک نادر دریافت ہے اور بہت جوش دلانے والا لمحہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سونے کے ذرات بعض اوقات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ انسانی
آنکھ انھیں دیکھ بھی نہیں پاتی۔
|
|
بیٹا ہنٹ نامی اس کان میں سونے کی دریافت سے پہلے دھات ’نکل’ کی کان کنی کا
کام جاری تھا۔
کمپنی نے جون میں سطح کے قریب سونے کے ذرات کی موجودگی کے بعد 500 میٹر کی
گہرائی میں سونے کی تلاش کا کام شروع کیا تھا۔
آر این سی منرلز کے چیف ایگزیکٹو مارک سیلبی کا کہنا ہے کہ یہ بڑی چٹانیں
نیلامی میں کوئی شوقین اپنی کولیکشن میں رکھنے کے لیے خرید لے گا۔ |
|