مکرمی !
میں آپ کے موقر جریدے کے توسط سے یہ بات اعلیٰ احکام تک پہنچانا چاہتا ہوں
کہ ہمارے ملک میں ہر طرح کی پیداوار ہوتی اور میرا نہیں خیال کہ دنیا میں
کوئی بھی ملک ایسا ہو جو ہمارے ملک کی طرح ہر معاملے میں ذرخیز ہومگر ہماری
بدقسمتی ہے کہ ہماری ذراعت کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے ۔ ایک فصل کاشت
کرنا اور اس پر محنت کرنا اور اگر بندہ اپنی فصل پر خرچہ اور محنت کرے اور
اسے منافع تو دور کی بات فصل پر کیا خرچہ بھی واپس نہ آئے تو وہ کاشت کار
تو قرضوں تلے ڈوب جائے گا ۔ کاشت کار کے ساتھ ایک اور بڑی زیادتی ہے کہ اسے
کوئی اور کام کرنے کا تجربہ بھی نہیں اگراسے کوئی اور کام کرنے کا تجربہ ہو
تو وہ زمینداری چھوڑ کر کوئی اور کام کرنا شروع کر دے ۔ ایک وقت تھا کہ
پاکستان کی کپاس پوری دنیا میں پہلے نمبر پر تھی لیکن رفتہ رفتہ بہت نیچے
آگئی ہے ۔ اسی طرح ہمارے پاس بہت سی مثالیں موجود ہیں ہمارا کینو پوری دنیا
میں مانااور کھایاجاتا تھا لیکن ہماری ناانصافی کی وجہ سے آج اسے کوئی نہیں
خرید رہاکیونکہ ہم پیکنگ کرتے وقت اچھا کینو اوپر لگادیتے ہیں اور جو کینو
خراب ہوجائیں وہ ہم نیچے لگادیتے ۔ اس طرح سے ہمیں نقصان پہنچایا جارہا ہے
۔ اس طرح بندہ کس کس چیز کی مثال دے ہر چیز تو یہاں پر دھوکہ ہے ۔ دھوکے کے
سوا یہاں کچھ بھی نہیں ہے ۔ میری حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ اس
معاملے کو سلجھانے کے لیے اقدامات کرے اور اپنا کسان اور اپنی معیشت بچائے
ورنہ ہمارے پاس ہاتھ ملنے کے علاوہ کچھ نہیں بچے گا ۔
مراسلہ : محمد اویس سکندر ، چیچہ وطنی
|